- جناح ہاؤس پر حملے کے وقت یاسمین راشد کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، فرانزک رپورٹ
- فالج جیسے حادثے کے بعد روزمرہ معمولات میں چند ضروری تبدیلیاں
- پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ائیرلائنز کے کروڑوں ڈالر پھنس گئے
- سوئمنگ پول میں کرنٹ لگنے سے دو افراد جاں بحق، ایک زخمی
- کراچی کے نوجوان انجینئرنے ’جانوروں‘ کا ڈیجیٹل پاسپورٹ متعارف کرادیا
- امریکا میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوگئے
- کوئٹہ سے براہ راست حج پروازوں کا آغاز
- 25 لاکھ مالیت کے جعلی 5 ہزار والے نوٹ برآمد
- کینیڈا میں مچھلی کے شکار کے دوران خاندان ڈوب گیا؛ 4 بچوں سمیت 5 ہلاک
- اینڈرائیڈ 14 میں اہم فیچر شامل کیے جانے کا امکان
- نگلنے میں دشواری کے مرض کی دو اہم وجوہ ہوسکتی ہیں، پاکستانی ماہرین
- برطانوی انجینیئر نے دوڑنے والا کوڑے دان بنالیا، ویڈیو وائرل
- جنگلی جانوروں اورپرندوں کے انکلوژرنیلام کرنے کا فیصلہ
- گاڑی پر انجن کی طاقت کے بجائے قیمت کی شرح سے ٹیکس لگانے کی مخالفت
- سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہوں، ہزار کیس بنالیں فرق نہیں پڑے گا، پرویزالہٰی
- چین میں مٹی کا تودہ گرنے سے 60 مکانات تباہ؛ 14 افراد ہلاک
- یاسمین راشد کی بریت کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، آئی جی پنجاب
- لیاری ایکسپریس وے پر گندگی کے ڈھیر لگ گئے
- آسٹریلیا خالصتان ریفرنڈم؛31 ہزارسکھوں کا بھارت سےعلیحدگی کے حق میں ووٹ
- پاکستان اور افغانستان خوراک کی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں، رپورٹ
پکسل کی ترتیب بدل کرڈسپلے کی صلاحیت تین گنا بڑھائی جاسکتی ہے

امریکی ماہرین نے کمپیوٹر اور موبائل فون ڈسپلے میں بنیادی تبدیلیاں کی ہیں جس کے تحت پکسل کی ترتیب اور ٹیکنالوجی کو تبدیل کیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
بوسٹن: فون یا ہو یا کمپیوٹر ادارے بہتر سے بہتر ڈسپلے کی کوششوں میں لگے ہیں اور اس ضمن میں ایک اہم پیشرفت امریکہ میں ہوئی ہے۔ ایم آئی ٹی کے ماہرین نے مائیکروایل ای ڈی پکسل بنائے ہیں جو افقی کی بجائے عمودی انداز میں ترتیب دیئے جاسکتے ہیں۔ اس طرح ڈسپلے زیادہ گہرے، واضح اور بھرپور ہوکر سامنے آتے ہیں۔
اپنے گھر میں پرانی تصویر کو غورسے دیکھیں تو اس میں مختلف نقاط مل کر اس تصویر کو بناتے ہیں۔ اب نقطے جتنے باریک اور زیادہ ہوں گے تصویر اتنی ہی خوبصورت ہوگی اور واضح ہوگی۔ اسی طرح کمپیوٹر اسکرین پر لاکھوں کروڑوں نقطے مل کر ایک تصویر بناتے ہیں۔ اب کم جگہ پر جتنے پکسل ہوں گے ڈسپلے اتنا ہی شاندار اور واضح ہوگا۔
او ایل ای ڈی ڈسپلے کا ہر پکسل تین ذیلی (سب) پکسل سے ملکر بنتا ہے جن میں ایک سرخ، ایک سبز اور ایک نیلا ذیلی پکسل شامل ہوتا ہے۔ یہ پکسل افقی قطار میں ایک کے بعد ایک لگےہوتے ہیں۔ پھر مختلف رنگ خارج کرکے یہ کوئی نقطہ یا تصویر بناتے ہیں۔ جدید ڈسپلے میں روایتی او ایل ای ڈی کی بجائے مائیکرو ایل ای ڈی استعمال ہورہی ہیں۔
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے اب اگر ایک مائیکرو ایل ای ڈی پکسل صرف ایک ذیلی پکسل تک بھینچ کر چھوٹا کیا جائے تو اس طرح عین اسی جگہ پر تین گنا زائد پکسل رکھے جاسکتےہیں ۔ اس سے ڈسپلے کا معیار شاندار بلکہ انقلابی ہوجائے گا لیکن ایم آئی ٹی کے ماہرین نے اس کی ترتیب عمودی رکھی ہے جس سے معیار اور بڑھ سکتا ہے۔ یوں چند برسوں میں ہم غیرمعمولی اور حقیقی منظر والے اسمارٹ فون اور ٹی وی دیکھ سکیں گے۔
اس کے لیے ماہرین نے ہارڈویئربنایا ہے جس میں کیک کی تہوں کی طرح تین رنگوں والی ایل ای ڈی شیٹ ایک کے اوپر ایک رکھی گئی ہیں۔ اگلے مرحلے میں اسے گِرڈ پیٹرن کی طرح توڑا جاتا ہے اور اس طرح انتہائی باریک پکسل وجود میں آئے جو صرف چار مائیکرون وسیع تھے۔
تجربہ گاہ میں ماہرین نے دیکھا کہ صرف ایک پکسل سے قوسِ قزح کی طرح رنگ ابھرے اور شاندار پیٹرن سامنے آیا۔ اس طرح لاکھوں کروڑوں پکسل کی صلاحیت بڑھا کر ڈسپلے کو بہترین بنایا جاسکتا ہے۔
یہ تحقیق جریدہ نیچر میں شائع ہوئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔