- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
ملک میں بدامنی اور تشدد سے عرصہ حیات کم ہوسکتا ہے
ابوظہبی: اگرچہ پرتشدد، جنگ زدہ اور بد امنی والے علاقوں میں رہنے والے ہروقت خطرے اور نقصان کی زد میں رہتے ہیں لیکن اب سائنسی سروے سے ٹھوس ثبوت ملا ہے کہ ان علاقوں میں رہنے سے اوسط زندگی کم ہوسکتی ہے اور حیاتیاتی غیریقینی کیفیت منڈلاتی رہتی ہے۔
ابوظہبی میں واقع نیویارک یونیورسٹی اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر ایک طویل سروے کیا ہے۔ اس شائع شدہ تحقیق میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح ملکی بدامنی اور تشدد سے صحت کے اشاریئے متاثر ہوتے ہیں اور اس سے زندگی مختصر ہوسکتی ہے۔
غیریقنی مستقبل، بالخصوص بقا کی غیریقینی صورتحال انسانی رویے اور فیصلے پر اثرڈالتی ہے۔ اس سے انسان تعلیم، طرزِحیات اور اپنی صحت سے بھی لاپرواہ ہوجاتا ہے جبکہ کئی جگہوں پر بچوں کی پیدائش بھی روکی جاتی ہے۔ پھر آبادی کی سطح پر قبل ازوقت اموات دیکھی جاسکتی ہیں۔
سائنس ایڈوانسِس نامی جرنل میں شائع رپورٹ کے مطابق 2008 سے 2017 تک 162 ممالک کا جائزہ لیا گیا۔ ساتھ ہی عالمی امراض کے ڈیٹا بیس، اور اندرونی امن کے انڈیکس سے بھی مدد لی گئی ہے۔ سب سےحیرت انگیز بات یہ سامنے آئی کہ سب سے جنگ زدہ علاقوں میں اوسط افراد کی عمر سب سے کم نکلی۔ یعنی تشدد اور بدامنی والےممالک میں پرامن ملکوں کے مقابلے میں قبل ازوقت موت کا دورانیہ 14 برس کم تھا۔
اس کا سب سے زیادہ اظہار فلسطین اور مشرقِ وسطیٰ کے دیگر خطوں مثلاً عراق اور شام میں بھی ہوا۔ اسی طرح لاطینی امریکہ میں جرائم ، بم دھماکوں اور دیگر منفی اثرات بھی زندگی کا چراغ بجھاتے نظرآئے۔ تاہم سب سے زیادہ متاثر مرد ہی ہوئے جو یا زخمی ہوئے یا کسی وجہ سے مرگئے۔ دوسری جانب خواتین میں قبل ازوقت زچگی اور جنگوں کے درمیان اہم تعلق بھی سامنے آیا۔ تاہم کم وبیش یہی صورتحال مقبوضہ کشمیر اور افغانستان میں بھی ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب بدامنی کے دیگر اثرات میں تعلیم اور روزگار میں کمی، ناامیدی، منشیات کا استعمال، ناکافی غذا اور پی ٹی ایس ڈی جیسی کیفیات بھی انسان کو گھن کی طرح چاٹ جاتی ہیں۔ دیگرماہرین نے اسے ایک غیرمعمولی تحقیق قرار دیا ہے جو امن و سکون کی اہمیت اور انسانی زندگی کے درمیان تعلق سے آگاہ کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔