- عماد وسیم نے شارجہ کی پچز اور کنڈیشنز کو مشکل ترین قرار دے دیا
- عمران خان نے 7 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کیلیے درخواست دے دی
- نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی تعیناتی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
- معاشرہ اور عدم برداشت
- آئل سیکٹر اسٹیک ہولڈرز کافارن ایکسچینج نقصانات پر تحفظات کا اظہار
- نئے کھلاڑی بابراعظم جیسا نہیں کھیل سکتے، حوصلہ افزائی کرنا ہوگی، شاداب
- 8ماہ میں موبائل فونز 68 فیصد، ایل این جی درآمدات 17 فیصد کم
- سرکاری حج اخراجات میں 45 سے 50 ہزار تک کمی کا عندیہ
- عمران خان کیخلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی
- تنخواہ کم اخراجات زیادہ، ایف بی آر ملازم کا وزیراعظم کو خط، کرپشن کی اجازت مانگ لی
- حکومتی بے عملی سے توانائی کے مسائل میں اضافہ، حل نظر نہیں آرہا
- افغانستان کیخلاف ٹی 20 سیریز میں شکست، شاہد آفریدی کا ردعمل سامنے آگیا
- ’’آئی لو یو احمد شہزاد‘‘
- کیریبیئن کشتی رنز کے طوفان میں ڈوب گئی
- اسلام آباد اور لاہور سے منشیات قطر، دبئی اور بنکاک اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- حریت رہنما جلیل احمد اندرابی کی بھارت کے ہاتھوں شہادت کو27 سال مکمل
- دورہ پاکستان؛ اسٹارز سے عاری کیوی ٹی 20 اسکواڈ کا اعلان
- مسلسل چار بار صفر پر آؤٹ ہونے کا منفی ریکارڈ عبداللہ شفیق کے ساتھ جڑ گیا
- کیا تنزانیہ کی پراسرار جھیل جانوروں کو پتھر کا بنا رہی ہے؟
- عمران خان کیخلاف مقدمات کی تعداد سے متعلق پی ٹی آئی کا دعویٰ غلط
لاہور ہائیکورٹ نے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دے دیا

(فوٹو : فائل)
لاہور: ہائی کورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ سمیت دیگر سرچارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دیا، عدالت نے حکومت کو متبادل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی بھی ہدایت دی جبکہ اوور چارجنگ کرنے والوں کے خلاف نیپرا کو کاروائی کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے مختلف نوعیت کی 3659 درخواستوں پر سماعت کی تھی۔ عدالت کے روبرو ایڈووکیٹ اظہر صدیق سمیت دیگر وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت نے بجلی کے بلوں میں غیر قانونی طور پر فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز نافذ کردئیے ہیں جس سے صارفین کو اضافہ شدہ بجلی کے بل بھیجے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں کے مطابق اس حوالے سے قواعد و ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا لہذا عدالت بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ سمیت دیگر سرچارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے 3659 درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد 10 اکتوبر 2022ء کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، آج عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تمام درخواستوں کو منظور کرلیا۔
عدالت نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگر سرچارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے زرعی اور گھریلو صارفین کے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کو خلاف قانون قرار دیا۔ عدالت نے 500 یونٹ تک گھریلو صارفین کو زیادہ سے زیادہ سبسڈی قرار دیا۔
عدالت نے فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے حکومت کو سولر اور نیوکلئیر سمیت دیگر ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کا حکم دیا جبکہ بجلی کے بلوں میں اوور چارجنگ کرنے والوں کے خلاف نیپرا کو کارروائی کرنے کا حکم بھی دیا۔
عدالت کا فیصلہ 81 صفحات پر مشتمل ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔