- امریکا نے زلمے خلیل زاد کے عمران خان سے متعلق بیانات کو ذاتی رائے قرار دیدیا
- سعودی عرب میں بس الٹنے سے 20 عمرہ زائرین جاں بحق
- افغانستان کیخلاف آخری ٹی 20 میچ میں شاداب خان کے نام بڑا ریکارڈ
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی، پاکستان افغانستان کو شکست دے کر وائٹ واش سے بچ گیا
- روسی فوجیوں کو اولمپک میں کھلانے کی تجویز پر یوکرینیوں کے تحفظات
- عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی، پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف مقدمہ درج
- امریکا: اسکول میں فائرنگ کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک
- لیسکو کا زمان پارک میں بجلی کی مبینہ چوری پر نوٹس جاری
- ایف آئی اے کی لاہور میں کارروائی، جعلی چیک بنانے والے گروہ کا سرغنہ گرفتار
- کراچی میں سیاسی جماعت کا بلدیاتی امیدوار ڈکیتی کرتے ہوئے گرفتار
- چاند پر بکھرے کانچ کے ٹکڑوں میں اربوں ٹن پانی موجود
- ای سی سی کا 173 ادویات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ
- لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی پبلک کرنے کا حکم
- بھارتی سکھوں کا گرفتار نوجوانوں کی رہائی کیلیے حکومت کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم
- کوئٹہ، رمضان سستا بازار میں مارکیٹ ریٹ پر اشیا کی فروخت
- کراچی: ملیر میں دکاندار کی فائرنگ سے ڈاکو ہلاک
- پشاور میں مفت آٹے پر عوام کا دھاوا، لوگ جان کی پروا کیے بغیر چلتے ٹرک پر لٹک گئے
- جسٹس منصوراور جسٹس مندو خیل کا فیصلہ ہمارے بیانیے کی جیت ہے، مریم نواز
- سپریم کورٹ کے وکیل منصورعثمان اعوان اٹارنی جنرل آف پاکستان مقرر
- جرمنی میں بدترین ہرتال نے نقل و حمل کا نظام درہم برہم کردیا
سائنس دانوں نے پانی سے مشابہ برف بنالی

لندن: سائنس دانوں نے ایک نئی قسم کی برف بنائی ہے جو نہ ہی تیر سکتی ہے اور نہ ہی ڈوب سکتی ہے جبکہ یہ جمے ہوئے پانی کے بجائے مائع پانی سے مشابہت رکھتی ہے۔
برف کی یہ نئی قسم بغیر کسی شکل کی ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ عمومی کرسٹل کی شکل کی برف جیسی نہیں ہوتی بلکہ اس کے مالیکیول میں ترتیب کی بے قاعدگی اس کی شکل مائع پانی جیسی کردیتی ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ مشتری جیسے نظامِ شمسی کے باہری حصوں میں موجود سیاروں کے برف کے چاندوں پر عام برف کو چیر دینے والی طاقتوں کا سامنا ہوسکتا ہے جن کا سبب ان سیاروں پر موجود لہری طاقتیں ہوتی ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) اور کیمبرج کے سائنس دانوں نے ان حالات کی نقل کی تاکہ نئے تجرے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اگر یہ برف وہاں موجود ہے تو ممکنہ طور پر برف کی چادروں میں پڑی دراڑوں میں خلائی زندگی کے آثار ہوسکتے ہیں جس کی وجہ اس نئی برف کی کئی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت ہے کہ یہ برف بننے کے عمل کے دوران اپنے اندر بڑی مقدار میں توانائی ذخیرہ کر لیتی ہے جس کی بڑی مقدار برف کی تلفی کے دوران خارج ہوجاتی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق کھنے والے سینئر مصنف پروفیسر کرسٹوف سیلزمن کا کہنا تھا کہ پانی زندگی کی بنیاد ہے، ہمارا وجود اس پر انحصار رکھتا ہے، اس کی تلاش کے لیے خلائی مشن روانہ کیے گئے لیکن سائنسی نقطہ نظر سے اس کو صحیح نہیں سمجھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سائنس دان برف کی 20 کرسٹل اقسام جانتے ہیں لیکن بے شکل برف کی اب تک صرف دو اقسام ہی معلوم ہوسکی تھیں جن کو زیادہ کثافت اور کم کثافت والی برف کے طور پر جانا جاتا ہے۔
برف کی اس نئی قسم کو درمیانی کثافت والی بے شکل برف (میڈیم ڈینسٹی ایمورفس آئس) کا نام دیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔