- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید 2 روپے 32 پیسے مہنگا
- اب آئی او ایس پلیٹ فارم پر’یوٹیوب شارٹس‘ کے تھمب نیل بنانا ممکن
- انڈونیشیا میں 5:30 بجے کے اسکولوں نے بچوں کو ’زومبی‘ بنادیا
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمتوں میں کمی
- بلدیاتی الیکشن شیڈول کو مسترد کرتے ہیں، ہائیکورٹ میں چیلنج کرینگے، بلاول بھٹو
- پی ڈی ایم فوج اور پی ٹی آئی کو لڑانے کی پوری کوشش کررہی ہے، عمران خان
- طالبان حکام سرکاری ملازمتوں سے اپنے بیٹوں کو برطرف کریں؛ امیرِ ہبتہ اللہ
- امتحانات آؤٹ سورس کرنے کو مسترد کرتے ہیں، اساتذہ تنظیموں کی پریس کانفرنس
- دنیا کی خوش باش قوم کی فہرست میں پاکستان نے بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا
- رمضان المبارک میں وفاقی دفاتر کے لیے نئے اوقات کار جاری
- بھارت؛ ریلوے اسٹیشن کی ٹی وی اسکرینز پر فحش فلم چل گئی
- زکوٰۃ، فطرہ اور فدیہ کا نصاب جاری
- حکومت کا غریب عوام کیلیے پیٹرول کی قیمت 100 روپے کم کرنے کا فیصلہ
- اسپیکر کے پی اسمبلی نے گورنر کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی
- توشہ خانہ کیس، نیب نے عمران خان کو کل طلب کرلیا
- افغان جنگ میں نہتے شہری کو قتل کرنے والا آسٹریلوی فوجی 3 سال بعد گرفتار
- صوابی؛ نجی بینک کے قریب شہری سے 37 لاکھ روپے کی ڈکیتی
- پی ایس ایل میں خراب کارکردگی، پشاورزلمی کے کرکٹر کا فیس 30 فیصد کم لینےکا اعلان
- زمان پارک ہنگامہ آرائی؛ پی ٹی آئی کے 102 کارکنان کو جیل بھیجنے کا حکم
- آرمی چیف کے خلاف مہم اداروں کیخلاف سازش کا تسلسل ہے، وزیراعظم
کے پی اسمبلی الیکشن کروانے کی درخواست، حکومت اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب

فوٹو:فائل
پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا میں الیکشن کروانے کی درخواست پر صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
پی ٹی آئی کی 90 دن میں صوبائی اسمبلی الیکشن کروانے کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ ایڈوکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں انتخابات کروانا لازمی ہے لیکن گورنر خیبر پختونخوا نے ابھی تک الیکشن تاریخ نہیں دی۔ گورنر کہتا ہے کہ امن و امان کا مسئلہ ہے اور ایسے حالات میں الیکشن کا انعقاد مشکل ہے، اب 33 نشستوں پر ضمنی الیکشن کروا رہے ہیں اور اب حالات ٹھیک ہیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ کیا وہاں پر امن و امان کا مسئلہ نہیں ہے، قانون کے مطابق 90 دن میں الیکشن کروانا لازمی ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید نے مؤقف اپنایا کہ 36 دن تک گورنر الیکشن کمیشن کے ساتھ مشاورت کرسکتا ہے اور الیکشن ایکٹ کے مطابق 36 دن مشاورت کرنے کے بعد وہ تاریخ دے سکتے ہیں، ابھی 36 دن پورے نہیں ہوئے اس لیے ان کی یہ درخواست قبل ازوقت ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم پری ایڈمیشن نوٹ جاری کرتے ہیں، صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن اپنا جواب جمع کریں۔ عدالت نے صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 14 فروری تک ملتوی کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔