- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
زمین کی طرح دن اور رات رکھنے والا سیارہ دریافت
میونخ: ماہرینِ فلکیات نے زمین سے 31 نوری سال کے فاصلے پر زمین جیسا ایک سیارہ دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر زندگی کے آثار کا حامل ہوسکتا ہے۔
وولف 1069 بی نامی اس ایگزو پلینٹ کا وزن ہماری زمین کے برابر ہی ہے اور یہ اپنے مرکزی ستارے سے اتنے فاصلے پر ہے کہ جو مائع پانی کی موجودگی کے لیے سازگار ہوتا ہے۔ ایگزو پلینٹ ایسے سیارے کو کہا جاتا ہے جو ہمارے نظامِ شمسی سے باہر ہوتے ہیں۔
حاصل ہونے والے شواہد یہ بتاتے ہیں کہ اس ایگزو پلینٹ میں ایک ماحول اور مقناطیسی میدان ہوسکتا ہے اور ساتھ ہی اس میں دائمی دن اور رات کا چکر بھی ہوسکتا ہے۔
جرمنی کے میکس پلینک انسٹیٹیوٹ فار آسٹرونومی کی ایک ٹیم زندگی کے آثار کے لیے ایگزو پلینٹ کی تلاش کر رہی ہے۔
تلاش میں سامنے آنے والاوولف 1069 بی اب ان درجن کے قریب سیاروں میں سے ایک ہے جو ممکنہ زندگی کے آثار رکھنے والوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ تاہم، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کو قریب سے دیکھنے کے لیے ابھی بھی 10 سال کا عرصہ درکار ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یورپین سدرن آبزرویٹری کی ویری لارج ٹیلی اسکوپ (وی ایل ٹی) کی جگہ لینے والی ایکسٹریملی لارج ٹیلی اسکوپ (ای ایل ٹی)، جس کی تنصیب کا کام جنوبی امریکا کے ملک چلی میں جاری ہے،کی مدد سے اس معاملے بھرپور معاونت مل سکے گی۔
جب اس ٹیلی اسکوپ کی تنصیب کا عمل مکمل ہوجائے گا تو یہ دنیا کی سب سے بڑی بصری ٹیلی اسکوپ ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔