- مینار پاکستان پر جلسہ سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع
- لاہور؛ لاپتا نوجوان لڑکی کی لاش نہر سے مل گئی، 3 ملزمان گرفتار
- سعودی عرب اور شام کا 11 برس بعد سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق
- عمران خان سے بڑا دہشت گرد اورفراڈیا نہیں دیکھا، نوازشریف
- ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث 2 ملزمان گرفتار
- نادرا کی نئی ایپ، شہری اسمارٹ فون کے ذریعے شناختی کارڈ بنواسکیں گے
- گلوکار طلحہ یونس کو 15 لاکھ مالیت کا گمشدہ بیگ واپس مل گیا
- یوم پاکستان پر ایوان صدر میں سول اعزازات دینے کی تقریب
- دنیا بھرمیں پاکستانی سفارت خانوں میں یوم پاکستان کی تقاریب کا انعقاد
- عمران خان کے قتل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوئی، آئی جی پنجاب
- حسان نیازی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، 14 روز کیلئے جیل روانہ
- ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا
- پی ٹی آئی کا پنجاب الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
- اینٹی نارکوٹکس کی کارروائیاں؛ جدہ جانے والے مسافر سے 3 کلوآئس برآمد
- راولپنڈی میں سوتیلے باپ کا کمسن بچی پر تشدد، ویڈیو وائرل ہونے پر ملزم گرفتار
- چھوٹے سے گاؤں میں پراسرار ’مینیئن‘ ماڈل کی بہتات ایک معمہ بن گئی
- تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے میٹھی ڈش تیار کرلی گئی
- رمضان میں وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو یہ مشروب پیئیں
- سینئرصحافی عامر الیاس رانا کو تمغہ امتیاز اور اینکرجاوید چوہدری کو ستارہ امتیاز سے نوازدیا گیا
- فضائی حدود میں داخل ہونے والے امریکی طیارے کو بھاگنے پر مجبور کردیا؛ چین
زمین کی طرح دن اور رات رکھنے والا سیارہ دریافت

میونخ: ماہرینِ فلکیات نے زمین سے 31 نوری سال کے فاصلے پر زمین جیسا ایک سیارہ دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر زندگی کے آثار کا حامل ہوسکتا ہے۔
وولف 1069 بی نامی اس ایگزو پلینٹ کا وزن ہماری زمین کے برابر ہی ہے اور یہ اپنے مرکزی ستارے سے اتنے فاصلے پر ہے کہ جو مائع پانی کی موجودگی کے لیے سازگار ہوتا ہے۔ ایگزو پلینٹ ایسے سیارے کو کہا جاتا ہے جو ہمارے نظامِ شمسی سے باہر ہوتے ہیں۔
حاصل ہونے والے شواہد یہ بتاتے ہیں کہ اس ایگزو پلینٹ میں ایک ماحول اور مقناطیسی میدان ہوسکتا ہے اور ساتھ ہی اس میں دائمی دن اور رات کا چکر بھی ہوسکتا ہے۔
جرمنی کے میکس پلینک انسٹیٹیوٹ فار آسٹرونومی کی ایک ٹیم زندگی کے آثار کے لیے ایگزو پلینٹ کی تلاش کر رہی ہے۔
تلاش میں سامنے آنے والاوولف 1069 بی اب ان درجن کے قریب سیاروں میں سے ایک ہے جو ممکنہ زندگی کے آثار رکھنے والوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ تاہم، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کو قریب سے دیکھنے کے لیے ابھی بھی 10 سال کا عرصہ درکار ہے۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ یورپین سدرن آبزرویٹری کی ویری لارج ٹیلی اسکوپ (وی ایل ٹی) کی جگہ لینے والی ایکسٹریملی لارج ٹیلی اسکوپ (ای ایل ٹی)، جس کی تنصیب کا کام جنوبی امریکا کے ملک چلی میں جاری ہے،کی مدد سے اس معاملے بھرپور معاونت مل سکے گی۔
جب اس ٹیلی اسکوپ کی تنصیب کا عمل مکمل ہوجائے گا تو یہ دنیا کی سب سے بڑی بصری ٹیلی اسکوپ ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔