سی این جی بس سروس کی بحالی و مرمت کیلیے 4 کروڑ روپے کی منظوری

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 10 اپريل 2014
گورنر سندھ کی ہدایت پر 2بسیں نیپا اور سندھ میڈیکل کالج کوعطیہ کردی گئیں،2 گاڑیاں ہنگاموں میں نذرآتش ہوچکیں۔ فوٹو: فائل

گورنر سندھ کی ہدایت پر 2بسیں نیپا اور سندھ میڈیکل کالج کوعطیہ کردی گئیں،2 گاڑیاں ہنگاموں میں نذرآتش ہوچکیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ حکومت نے کراچی میں سی این جی بس سروس کی بحالی ومرمت کیلیے 4 کروڑ روپے منظور کرلیے ہیں جو جلد ہی بلدیہ عظمیٰ کراچی کو  فراہم کردیے جائیں گے۔

گورنر سندھ  کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی  نے ایک بس  وفاقی ادارے نیپا اور ایک بس سندھ میڈیکل کالج کو عطیہ کردی جبکہ2 بسیں کراچی ہنگاموں میں نذرآتش کی جاچکی ہیں، پہلے مرحلے میں 36بسیں ڈیڑھ ماہ میں درست کرکے قائدآباد تا ٹاور بحال کی جائیں گی، دوسرے مرحلے میں باقی بسیں شہر کے دیگر روٹس پر چلائی جائیں گی، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام 75بسیں شہر کے3 روٹس پر چلائی جارہی تھیں، سی این جی بس سروس سابق سٹی ناظم مصطفی کمال کے دور میں 2009میں شہریوں کو آرام دہ اور سستی سفری سہولت دینے کی غرض سے متعارف کرائی گئی تھی، یہ بسیں ایک ارب روپے کی مالیت سے خریدی  گئیں،کالعدم شہری حکومت کے نظام میں یہ بس سروس کامیابی کے ساتھ چلتی رہی تاہم منتخب بلدیاتی اداروں کے تحلیل ہونے کے بعد سی این جی بس سروس تنزلی کا شکار رہی۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے وجود میں آنے کے بعد یہ بسیں  بلدیاتی ادارے کی ملکیت قرار پائیں تاہم متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی اور فنڈز کے فقدان کے باعث کبھی بھی75بسوں کا بیڑا مکمل طور پر چلایا نہ جاسکا، اس دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں ہنگامہ آرائی کے دوران2 بسیں مکمل طور پر نذرآتش کرکے ناکارہ بنادی گئیں، باقی73بسیں دو سال قبل فنڈز کے فقدان، بسوں کی خراب حالت ، فلنگ اسٹیشن کے واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث سرجانی بس ڈپو پر کھڑی کردی گئیں، ذرائع کے مطابق بسوں کے نہ چلنے کی اصل وجہ سی این جی  فلنگ اسٹیشن کے واجبات کی عدم ادائیگی تھی، کچھ بسیں مرمت طلب ضرور تھیں تاہم  بعدازاں سرجانی بس ڈپو میں ناکارہ کھڑے ہونے کی وجہ سے تمام بسوں کی حالت مزید خراب ہوگئی، ذرائع نے بتایا کہ اس دوران گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی ہدایت پر ایک بس نیپا اور ایک بس سندھ میڈیکل کالج کو عطیہ کردی گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔