عمران خان نااہلی کی درخواست قابل سماعت ہونے پر حتمی دلائل طلب

ثاقب بشیر  جمعرات 9 فروری 2023
درخواست قابل سماعت ہوئی تو میرٹ پر سنیں گے ورنہ قانون اپنا راستہ لے گا، چیف جسٹس عامر فاروق (فوٹو: فائل)

درخواست قابل سماعت ہوئی تو میرٹ پر سنیں گے ورنہ قانون اپنا راستہ لے گا، چیف جسٹس عامر فاروق (فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے پر نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہونے پر یکم مارچ کو حتمی دلائل طلب کرلیے۔

عمران خان کے وکیل کی جانب سے نئی دستاویزات ریکارڈ پر لانے کی استدعا عدالت نے منظور کرلی ۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے فیصل واؤڈا کیس میں بھی جواب آنے میں ایک سال لگا اور جواب بھی یہ آیا کہ وہ اب رکن اسمبلی نہیں رہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بینچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی۔ پٹشنر شہری محمد ساجد کی جانب سے سلمان بٹ جبکہ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ اور ابو ذر سلمان خان نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے نئی دستاویزات ریکارڈ پر لانے کے لیے مہلت طلب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو اس کیس میں قابل سماعت ہونے پر بحث ہونی ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا بے شک اس درخواست کے قابل سماعت ہونے کا ابھی طے ہونا ہے۔ اگر قابل سماعت ہوئی تو میرٹ پر سنیں گے ورنہ قانون اپنا راستہ لے گا۔

سلمان بٹ نے کہا ان سے کہیں درخواست کے میرٹ پر بھی اپنا جواب جمع کروادیں، اگر مان لیں کہ عمران خان ممبر پارلیمنٹ نہیں رہے تب بھی یہ کیس قابل سماعت ہے، عمران خان ایک سیاسی جماعت کے سربراہ بھی ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کیا کسی کو جواب جمع کرانے کیلئے مجبور  کیا جا سکتا ہے؟،  وہ اگر نہیں جواب جمع کراتے نہ کرائیں آپ میرٹ پر دلائل دے دینا۔

چیف جسٹس نے کہا فیصل واؤڈا کیس میں جواب لیتے ایک سال لگا اور اس وقت جواب آیا جب وہ رکن اسمبلی نہیں رہے۔ اس کیس میں عمران خان پر کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی میں معلومات چھپانے کا الزام ہے، کیا الیکشن کمیشن کوئی مزید دستاویزات ریکارڈ پر لانا چاہتا ہے؟۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا عدالت کہے تو کیس سے متعلق ریکارڈ کی مصدقہ نقول جمع کرا دیں گے۔ عدالت نے کہا اب ایک ہی تاریخ رکھیں گے جس پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل سنیں گے کیس کی مزید سماعت یکم مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔