- وزیراعظم نے ٹیلی اسکول پاکستان ایپلی کیشن کا افتتاح کردیا
- پاکستان کیخلاف افغان اسکواڈ کا اعلان، راشد خان کپتان مقرر
- لاہور میں بس ہوسٹس کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- کراچی میں غربت سے تنگ آکر لڑکی نے خودکشی کرلی
- میری موت کو حادثہ قرار دینے کا منصوبہ تھا، عمران خان
- وسیم اکرم نے پاکستان کو ’’ون ڈے ورلڈکپ‘‘ کیلئے فیورٹ ٹیم قرار دیدیا
- منڈی بہاالدین میں تاریخ کی شدید ژالہ باری نے شہریوں کو حیران کر دیا
- عمران خان پر درج دہشت گردی کیسز کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ
- ٹرمپ کے اہل خانہ نے بیرون ملک سے ملنے والے 100 سے زائد قیمتی تحائف ہڑپ لیے
- رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلیے رویت کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا
- ٹی ٹی پی میں بڑھتے جانی نقصان کی وجہ سے پھوٹ پڑ گئی
- افغانستان میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوگیا لیکن کلاسیں ویران ہیں
- عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
- عمران خان لاہور ہائیکورٹ میں پیش، نیب و دہشتگردی کیسز میں حفاظتی ضمانت منظور
- تحریک انصاف کے رہنماؤں کی غیر ملکی سفیروں سے ملاقات، الیکشن پر تبادلہ خیال
- لیجنڈز لیگ؛ آفریدی نے ٹرافی ’’افغان بھائیوں‘‘ کے نام کردی
- زرعی فارمنگ کیلئے پاک فوج سے بہتر کوئی ادارہ نہیں، اوکاڑہ میں کسان ریلی
- بزنس مین نے میسی کے مداح کو فٹبال تھیم والا گھر تحفے میں دیدیا
- بھارتی پنجاب میں امرت پال سنگھ کی گرفتاری کیلئے 4 روز سے انٹرنیٹ بند
- کراچی؛ سنی علما کونسل کے مرکزی رہنما مولانا عبدالقیوم فائرنگ سے قتل
دن کا کونسا لمحہ دل پر بھاری ہوسکتا ہے؟

لندن: ایک نئے سروے کے مطابق نوکری پر جانے اور بچوں کو اسکول چھوڑنے جانے کا وقت دن کا سب سے زیادہ دباؤ والا وقت ہوتا ہے۔
برطانیہ میں 2000 افراد پر کیے جانے والے سروے میں معلوم ہوا کہ ان افراد کے لیے دن کا سب سے دباؤ والا وقت صبح 7 بج کر 23 منٹ کا تھا۔
ان افراد سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ایک عام دن میں 50 سب سے زیادہ دباؤ والے وقوعات کونسے ہوتے ہیں۔ حاصل ہونے والے جوابات میں سب سے عام جواب ٹریفک میں پھنسنا،کپڑوں پر کسی چیز کا گرجانا اور دیر سے آنکھ کھلنا تھا۔
برطانیہ کی ریسکیو ریمیڈی نامی کمپنی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ بڑی عمر کے افراد کو روزانہ کی بنیاد پر اندازاً تین دباؤ والے وقوعات کا سامنا ہوتا ہے۔
ریسکیو ریمیڈی کی مالک کمپنی نیلسنز کی گلوبل برانڈ ہیڈ زُوزینا بسٹیکووا کا کہنا تھا کہ جب بھی ہم ڈرامے کے بارے میں سوچتے ہیں ہمیں کسی بڑے وقوعے کا خیال آتا ہے لیکن یہ تحقیق بتاتی ہے کہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہمارے مزاج پر کتنا اثر انداز ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم یہ جانتے ہیں رات کی خراب نیند پورا دن خراب کر سکتی ہے اور دن میں پیش آنے والے مسائل اکثر رات کی نیندیں خراب کر دیتے ہیں۔ لہٰذا اس بات کا سامنے آنا حیران کن نہیں ہے کہ صبح وہ وقت ہوتا ہےجب دن کا پہلا ’ڈرامہ‘ پیش آتا ہے۔
سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ روز مرّہ کے تناؤ کے اولین اسباب میں 46 فی صد افراد کے مطابق تھکاوٹ، 36 فی صد کے مطابق خلل کا شکار ہونے والی رات کی نیند اور 33 فی صد کے مطابق نوکری پر مصروف دن شامل تھے۔
سروے میں لوگوں نے بتایاکہ ان تناؤ والے وقوعات کا سامنا کرنے کے بعد 32 فی صد افراد مایوسی، 23 فی صد تذبذب جبکہ 21 صد تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جب ہم مستقل دباؤ میں ہوتے ہیں تو اس سے جسم کا ’لڑو یا بھاگ جاؤ‘ (فائٹ اور فلائٹ) موڈ فعال ہوجاتا ہے۔ ایسا ہونے سے ایڈرینالائن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔ اس صورت میں کورٹیسول کی مقدار بھی بڑھ سکتی ہے جو خون میں شوگر کی مقدار میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے اور ہماری صحت کےلیے خطرات پیدا کر سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔