18ویں ترمیم کے ذریعے پورا آئین تبدیل کر دیا گیا، سپریم کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 10 اپريل 2014
 27 پارلیمنٹیرینز نے آپس میں مل بیٹھ کر آئین کو ادھر سے ادھر کردیا جس سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں، جسٹس جواد خواجہ۔ فوٹو: فائل

27 پارلیمنٹیرینز نے آپس میں مل بیٹھ کر آئین کو ادھر سے ادھر کردیا جس سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں، جسٹس جواد خواجہ۔ فوٹو: فائل

اسلام آ باد: سپریم کورٹ کے جسٹس جواد خواجہ نے کہا ہے آئین اجتماعی قومی دانش کا نچوڑ ہوتا ہے لیکن27 پارلیمنٹیرینز نے آپس میں بیٹھ کر18ویں ترمیم کے ذریعے آئین کو ادھر سے ادھر کردیا جس سے پیچیدگیاں پیدا ہوئیں۔

سابق وزرائے اعظم کی ہدایت پر سی این جی اسٹیشنز کے لائسنس جاری کر نے کے مقدمے کی سماعت کے دوران اوگرا کے وکیل نے کہا کہ لائسنس وزیراعظم کے لیٹر پر جاری ہوئے تھے ،اس پر جسٹس جواد نے کہا کہ کیا ریگولیٹری اتھارٹی ڈائریکٹوکی پابند ہے؟ اگر نہیں تو پھر اوگرا نے پابندی کے باوجود لائسنس کیوں جاری کیے۔ اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے کہا 18ویں ترمیم کے بعد ریگولیٹری اتھارٹیوں کی نوعیت تبدیل ہوگئی ہے، جسٹس جواد نے کہا یہ 18ویں ترمیم ہی تو ہے جس نے پتہ نہیں کیا کچھ کیا، 18ویں ترمیم کے معاملے میں پارلیمنٹ میں بحث ہوئی نہ ہی تبادلہ خیال ہوا اور چند منٹ میں ایک ترمیم کے ذریعے پورے آئین کو تبدیل کر دیا گیا۔

شوریٰ کا تصور ہی مشاورت کا ہے لیکن 10 منٹ میں جب پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کی منظوری دے گی تو اس سے مسائل تو پیدا ہوں گے۔ ہمارے پاس ایک کیس آیا ہوا ہے جس میں یہ دیکھنا ہے کنکرنٹ لسٹ صوبوں کے پاس چلے جانے سے نیب کو صوبائی اداروں کی کرپشن دیکھنے کا اختیار ہے یا نہیں، بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین نے عہدوں پر اپنے عزیزو اقارب کو بھرتی کیا، نیب نے انکوائری شروع کی تو انکا کہنا تھا کہ نیب کو تو انکوائری کا اختیار ہی نہیں، عدالت نے سماعت 22اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے اوگرا کے وکیل اور اٹارنی جنرل کو مشترکہ معروضات مرتب کرنے کی ہدایت کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔