- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
پاکستانی بس ڈرائیور کا بیٹا اپنی محنت کے بل بوتے پر برطانیہ کا وزیر بن گیا
لندن: وطن عزیز میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان میں ایک عام آدمی صرف اپنی محنت اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر کسی بھی شعبے میں کامیاب نہیں ہوسکتا لیکن یورپی ممالک میں معاشی لحاظ سے پسماندہ طبقے کے افراد کے حکومتی سطح پر بڑے عہدوں تک پہنچنے کی مثالیں عام ملتی ہیں ایسی ہیی ایک مثال برطانیہ میں سامنے آئی ہے جہاں ایک پاکستانی بس ڈرائیورکا بیٹا ترقی کرتے کرتے آج ملک کا وزیر ثقافت بن گیا ہے۔
عرب ویب سائٹ کے مطابق کنزرویٹیو پارٹی کے ساجد جاوید کے والد آج سے کم و بیش 54 برس قبل جب برطانیہ آئے تو ان کے پاس صرف ایک پاؤنڈ تھا، یہاں آکر انہوں نے بس ڈرائیونگ کی اور قصب حلال سے ناصرف اپنا گھر چلایا بلکہ اپنے 5 بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ بھی کیا۔ 1969 میں برطانیہ ہی میں پیدا ہونے والے ساجد جاوید نے تمام تر معاشی مسائل کے باوجود سیاسیات اورمعاشیات میں اعلیٰ ڈگریاں حاصل کیں۔ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر وہ صرف 24 برس کی عمر میں برطانیہ کے چیز مینہیٹم بینک کے نائب صدر بنے۔ وہ اس عہدے پر کام کرنے والے کم عمر ترین شخص تھے۔
ساجد جاوید دوران تعلیم بھی کنزرویٹیو پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے تھے تاہم 2009 میں انہوں نے بینکاری کا شعبہ چھوڑ دیا اور کنزرویٹیو پارٹی میں باضابطہ طور پر شامل ہوکر عملی سیاست میں قدم رکھا۔ 2010 میں وہ برومزگروو سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے اور اب برطانوی وزیر اعظم نے انہیں ملک کا وزیرِثقافت مقرر کردیا ہے۔ وہ نشریات، کھیل، سیاحت، ٹیلی کام، نسلی، جنسی اور مذہبی مساوات اور ادب کے شعبے بھی دیکھیں گے، وزیر ثقافت بننے کے ساتھ ہی ساجد جاوید کو برطانیہ کے پہلے ایشیائی نژاد مرد کنزرویٹو وزیر بننے کا بھی اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔
بحیثیت وزیر تقرری کے بعد ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ انہوں نے اب تک جو بھی حاصل کیا اپنی محنت اور برطانوی نظام کی بدولت ہے، وہ اپنی اس کامیابی کو زندگی کا سب سے بڑا اعزاز سمجھتے ہیں۔ بحیثیت وزیر اپنی تمام ذمہ داریوں کو احسن طریقے سےنبھانے کی کوشش کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔