عملی قدم…

محسن کاظمی  اتوار 16 ستمبر 2012
محسن کاظمی

محسن کاظمی

آج وطنِ عزیز جتنے نازک مرحلوں میں داخل ہوا ہے وہ اس سے پہلے کبھی نہ تھے القائدہ نے 9/11 کو امریکا میں ٹوئن ٹاور پر حملہ کرکے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک مشکل میں ڈال دیا اور پاکستان نے امریکا کی حمایت اور دہشت گردی کے خلاف اتحاد میں شامل ہوکر کسی طور کوئی فائدہ حاصل نہیں کیا بلکہ اس حمایت کے بعد سے پاکستان اندرونی طور پر کمزور تر ہوتا چلا گیا اور پوری قوم ایک عذاب میں مبتلا کردی گئی۔

افغانستان میں مّلا عمر کی حکومت کو ختم کرنا امریکا کی غلطی تھی اس حکومت کے قائم رہنے سے پاکستان داخلی طور پر مضبوط رہتا اور القائدہ کسی حال میں طالبان کو متحرک نہ کرتی نہ ہی پاکستانی طالبان وجود میں لائے جاتے یہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف بہت بڑی سازش ہے جس میں پاکستانی طالبان کو پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں انتہائی خطرناک اسلحے کے ساتھ داخل کیا گیا ہے جو اب کراچی، لاہور، پشاوراورکوئٹہ میں بڑے منظم طریقے سے دہشت گردی کرکے وطن کو کمزور کر رہے ہیں ۔

ان کاصرف ایک مقصد ہے کہ تمام صوبائی دارالحکومتوں میں اتنی دہشت پیدا کردی جائے کہ دنیا کو باور کرایا جائے کہ اب ریاست پاکستان اتنی کمزور ہوچکی ہے کہ وہ اپنی دفاعی اور عسکری عمارتوں کی حفاظت نہیں کرسکتی کیونکہ 2014 میں امریکا افغانستان سے نکل کرکسی اور جگہ سے دہشت گردی کے نام پر کنٹرول چاہتا ہے اور دہشت گردی کے انسداد کے نام پر وہ ایشیا ء میں رہنا چاہتا تھا ۔

لگتا ہے جس طرح پہلے اس نے انقلاب ایران کو ناکام کرنے کے لیے عراق اور ایران جنگ کروائی جس میں وہ اپنے مقصد میںکامیاب نہ ہوا۔ تمام عرب مسلم ممالک اس کی طاقت کے سامنے خم ہوئے جس کا خمیازہ آج عرب کی معاشی تنزلی سے لگایا جاسکتا ہے۔

پھر جب عراق سے کویت پر حملہ کروایا اس طرح امریکا کو وہاں مداخلت کا موقع ملا اور آخر کار اس نے عراق میں صدام حسین کو شکست دی پھر اس نے مصر میں تبدیلی پیدا کی پھر لیبیا اور اب شام کی باری ہے اور اس نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا اور اب اس کی نظریں پاک سر زمین پر ہے ۔ جو لوگ مستقبل پر نظر رکھتے ہیں وہ دنیا کی تبدیلی پر نظر رکھے ہوتے ہیں ۔

امریکا کا بحری بیڑہ ہماری سمندری حدود کے قریب ہے جس کا پہلا نوٹس ایم کیوایم کے قائد نے لیا اور حب الوطنی کے جذبے نے داخلی معاملات پر اختلاف کے بجائے اتحاد پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ کل جماعتی کانفرنس کے انعقاد کا فوری طور پر عملی قدم اٹھایا انھوں نے سیاسی اختلافات کو ختم کرنے اور وطن کی داخلی اور خارجی پالیسی کو از سر نو مرتب کرنے کا جو اشارہ دیا ہے یہ ان کی دور اندیشی کا ثبوت ہے ۔

ان کی قیادت میں ایم کیوایم اب صرف مہاجروں کی تحریک نہیں رہی بلکہ حقیقتاًمظلوموں کی تحریک ہوگی۔ سرائیکی صوبہ اور ہزارہ صوبہ کی حمایت نے یہ بات ثابت کردی کہ ایم کیوایم ہر مظلوم کو حق دلانا چاہتی ہے چاہے وہ پنجابی ہو یا سندھی چاہے پختون ہویا پشتون چاہے سرائیکی ہو یا بلوچ ۔ اگر پاکستان کے نوجوان ہر صوبے میں ایم کیوایم کے قائد کا کھل کر ساتھ دیں تو پاکستان میں بری مثبت تبدیلی لائی جاسکتی ہے ۔

ایم کیوایم کے قائد نے حال ہی میں شیعہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلینک پر جس واضح اور واشگاف الفاظ سے مذمت کی اور ریاست کی اعلیٰ قیادت سے لے کر حکومتی اعلیٰ قیادت کواس دہشت گردی کی طرف متوجہ کرکے یہ ثابت کیا کہ قائد تحریک شیعہ اور سنی مظلوموں کی حمایت میں دونوں کو برابر کا درجہ دیتے ہیں ۔

لیڈر کی پہچان یہ ہے کہ وہ متعصب نہ ہو اور بزدل نہ ہو۔شکر ہے اﷲ کا اس نے شہر قائد سے ایک ایسا قائد پید اکیا جو غریب پرور بھی ہے محب وطن بھی عادلانہ مزاج بھی ہے اور بے باک بھی ہمیں ان کی آراء کو سامنے رکھ کر وطن کی تعمیر نو پر توجہ دینی چاہیے ۔ ان کی قیادت میں ایسی ٹیم موجو دہے جو ملک کے داخلی اور خارجی بحران کے ساتھ معاشی بحران پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے کاش پنجاب کے نوجوان بلاجھجک ایم کیوایم کی حمایت کے لیے کھل کر میدان میں آجائیں تو وہاں بھی مڈل کلاس قیادت کو ابھرنے کا موقع ملے گا ۔

یہ فیصلہ آنے والے انتخابات میں کرنا ہے کیونکہ وطن کو کمزور کرنے اور ہماری جوہری قوت کو محدود کرنے اور خود نگرانی کرنے کی سازش روز بروز بڑھتی جارہی ہے ۔ جس کا حل ایک صاف شفاف قیادت میں ہے جو کراچی سے ابھرنے والی نوجوانوں کی تنظیم ایم کیوایم میں موجود ہے جو بہت تیزی سے پورے ملک میں پھیل رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔