85 ممالک 5 جی پر منتقل، پاکستان میں بھی نفاذ ضروری

Pervaiz Iftikhar  پير 13 فروری 2023
چند ماہ مزید انتظار کرنا پڑ سکتا ہے لیکن 5G کے آغاز کیلیے تیاری شروع کرنی چاہیے (فوٹو انٹرنیٹ)

چند ماہ مزید انتظار کرنا پڑ سکتا ہے لیکن 5G کے آغاز کیلیے تیاری شروع کرنی چاہیے (فوٹو انٹرنیٹ)

اسلام آباد: 85 ممالک 5 جی پر منتقل ہو گئے لہٰذا پاکستان میں بھی نفاذ ضروری ہے۔

اس بات سے اتفاق ہے کہ ہم بہت بڑے مالی بحران سے دوچار ہیں۔ ٹیلکوز سمیت نجی شعبہ کے بہت سے ادارے مشکلات سے نکلنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، وہ روپے میں محصول کماتے ہیں،ان کے سرکاری واجبات بھی امریکی ڈالر سے منسلک ہیں۔ ایسے میں 5 ۔جی ٹیکنالوجی کو نافذ کرنے کی کوئی بھی بات بے جا ہوسکتی ہے۔

لیکن 85 ممالک میں 5 ۔جی کے220 فعال آپریشنز کا مطلب ہے کہ ہمیں بھی جلد یا بدیر 5 ۔جی کو لاگو کرنا پڑے گا، 5 ۔جی موبائل نیٹ ورکس کی پچھلی نسلوں سے مختلف ہے، جو دوسروں کو کال کرنے یا انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے استعمال ہوتے تھے، 5 ۔جی پہلی موبائل ٹیکنالوجی ہے جو آلات سے انسانی ہاتھ ہٹاتی ہے اور کنکشنز کو فائدہ اٹھانے والوں کے لیے پوشیدہ بناتی ہے۔

تیز انٹرنیٹ کی رفتار، ڈیٹا لے جانے کی صلاحیت میں اضافہ یعنی 5 ۔جی چیزوں کے کام کرنے کا طریقہ بدل سکتا ہے، 5 ۔جی تاخیر کو سکیڑ کر مینوفیکچرنگ کے عمل میں انقلاب برپاکرتا ہے۔

2G کنکشن میں تقریباً ایک سیکنڈ کی تاخیر تھی۔ 5 ۔جی کیلیے سیکنڈ کا ایک چوتھائی حصہ بھی بہت لمبا ہے، 5 ۔جی ان رفتاروں کو آسانی سے سنبھال سکتا ہے،5 ۔جی سافٹ ویئر ڈویلپرز کے لیے عام 5 ۔جی سے متعلق سافٹ ویئر حل تیار کرنے کے نئے مواقع بھی پیدا کرتا ہے کیونکہ 5G کا مستقبل اوپن سسٹم آرکیٹیکچرز پر مبنی ہوگا۔

اس کا آغاز چینیوں کو مغرب کے مقابلے 5 ۔جی میں برتری حاصل کرنے کے ساتھ ہوئی۔ اس سے پاکستانی نوجوانوں کے لیے بھی مواقع کھلیں گے۔ موجودہ صورتحال کی وجہ سے، ادائیگیوں کے لیے چند سال کی رعایتی مدت کی اجازت ہونی چاہیے۔

حکومت کو کسی بھی براہ راست لاگت کے بغیر، یہ ٹیلکوز کو 4G سروس کو بہتر بنانے کے قابل بنائے گا ۔ اس کے علاوہ، پی ٹی اے اور ایف اے بی کو ریگولیٹری فیسوں کو کم کرنا چاہیے۔ مقامی استعمال کے معاملات میں مدد کے لیے، ٹیلی کام کو چاہیے کہ وہ یونیورسٹیوں، تحقیقی اداروں، صنعتوں، انکیوبیشن سینٹرز وغیرہ میں 5 ۔جی ٹرائل ہاٹ سپاٹ بنائیں۔

حکومت کو جزوی طور پر مدد کرنی چاہیے۔ ہم نے چھ قیمتی سال ضائع کر دیئے۔ ہمیں چند ماہ مزید انتظار کرنا پڑ سکتا ہے،شاید 12 ماہ بعد، لیکن اس انتظار کے دوران، ہمیں 5G کے آغاز کے لیے تیاری شروع کرنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔