غیرقانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالا جارہا ہے عمران خان
جنرل (ر) باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں، ادارے کو اس اقدام کی انکوائری کرنی چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ بدھ بائیس فروری کو سب سے پہلے میں گرفتاری دے کر جیل بھرو تحریک کا آغاز کروں گا، غیر قانونی طور پر فون ٹیپ کر کے ججز کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے زمان پارک میں صحافیوں سے ملاقات میں عمران خان نے جیل بھرو تحریک کی تیاریوں اور اہداف پر بات کی گئی۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے جیل بھرو تحریک کے حوالے سے کارکنان کی گرفتاریوں کا شیڈول طے کرلیا ہے، تحریک کا آغاز لاہور سے بدھ کو ہوگا جبکہ جمعرات کو پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے کارکنان پشاور میں گرفتاریاں پیش کریں گے، بعد ازاں راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا سے کارکنان ہفتے، اتوار اور پیر کو گرفتاریاں پیش کریں گے۔
گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ عدلیہ خصوصاً ججز کیخلاف گھٹیا پراپیگنڈہ مہم شرمناک ہے، ن لیگ عدلیہ پر یلغار کی تاریخ رکھتی، ججوں کی خریدو فروخت جیسی رسمِ بھی اُن کی ہی ایجاد ہے، غیرقانونی فون ٹیپنگ کے ذریعے ججز پر دباؤ ڈالنے اور انہیں آئین کی بالادستی کیلئے کردار ادا کرنے سے باز رکھنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ اس اندھیرے میں عدلیہ قوم کی واحد امید ہے، ججز کو کسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر دستور و قانون کو بالادست بنانا چاہیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی دستور کی پامالیوں میں پی ڈی ایم کا کردار کلیدی ہے، حکومت ہمارے اتحادیوں کو انتقام کا نشانہ بنا کر انہیں خوفزدہ کرنے اور سیاسی آمریت کو پروان چڑھانے کی کوشش کررہے۔ انہوں نے کہا کہ لاقانونیت، جمہوری اقدار کی پامالی اور معاشی تباہی کے اس شرمناک سلسلے کو قوم کی حمایت و تائید سے روکیں گے۔
مزید پڑھیں: 'ن لیگ اپنی روایت کے مطابق عدلیہ پر حملہ آور ہے'
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 'میں جیل بھرو تحریک کا اعلان کرچکا ہوں، حقیقی آزادی کیلئے رضاکارانہ طور پر جیلوں کو بھریں گے اور ملک کو امپورٹڈ ٹولے سے آزاد کرائیں گے، پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے قیام کے بغیر استحکام آنا ناممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام حاصل نہیں ہوسکتا، قوم کو غلام بنانے کیلئے بنیادی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 'جو نگران حکومتیں لائی گئیں وہ جانب دار ہی نہیں ہمارے خلاف بھی ہیں، ہمارے لوگوں پر مقدمے ، ان کی بلاجواز گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، امپورٹڈ حکومت کی فسطائیت اور دستور سے انحراف کی کوششوں کو کسی طور قبول نہیں کریں گے، انتشار کی راہ پر نکلنے کی بجائے آئین میں رہتے ہوئے مزاحمت کیلئے 'جیل بھرو تحریک' جیسا جمہوری طریقہ اختیار کررہے ہیں'۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 'جنرل باجوہ نے اعتراف کیا کہ انہوں نےحکومت تبدیل کی، جنرل باجوہ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیر اثر تھا، باجوہ کہتے تھے امریکا خوش نہیں ہے چنانچہ روس یوکرین تنازع پر حکومتی پالیسی سے متضاد بیان داغ دیا جبکہ ہمیں بطور ریاست یوکرین،روس کے معاملے پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'جنرل (ر) باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریکارڈنگز کیں جوکہ ایک غیر قانونی اقدام ہے،عسکری ادارے کو جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے اس اقدام کی انکوائری اپنے طور پر کروانی چاہیے'۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 'صدرمملکت نے فنانس بل کے آرڈیننس پر دستخط نہ کرکے ایک احسن قدم اٹھایا، پارلیمنٹ میں نئے فنانس بل مںظور ہونے سے اب ملک میں مہنگائی کا طوفان آئے گا'۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں معاشی اعشاریے مثبت تھے،ترسیلات زر، زراعت ،انڈسٹری اور روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہو رہا تھا، ملک میں سرمایہ کاری آ رہی تھی اور لوگوں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا تھا جبکہ اب عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی نیگیٹیو کردی گئی اور ڈیفالٹ کا خطرہ 100 فیصد بتایا گیا ہے جبکہ ہمارے دور میں ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ صرف 5 فیصد تک تھاُ۔
انہوں نے کہا کہ جو ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا ئیں وہ اسے ٹھیک کیسے کر سکتے ہیں ، مسلم لیگ ن نے 99 کی طرح 2018 میں بھی تباہ حال معیشت اپنے پیچھے چھوڑی اور آج بھی ملک کو تباہ کردیا، ہم بھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھےمگر اس کے باجود پاکستان نے ترقی کی، روپے کی گراوٹ کا ہر شعبے پر بُرا اثر پڑ رہا ہے اور مہنگائی عوا م کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے ، ہم 16 ارب ڈالرکے ذخائر چھوڑ کر گئے جو آج تقریباً 3 ارب رہ گئے ہیں'۔
عمران خان نے کہا کہ 'امپورٹڈ حکومت کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے کرپشن کے اپنے سب کیسز معاف کر وا لیے، ہم نے انتخابات کےذریعے ملک کو بحران سےنکالنے کیلئے اپنی دو حکومتوں کی قربانی دی،ان کی پوری کوشش یہ ہے کہ یہ تب الیکشن کروائیں جب یہ سمجھیں کہ تحریک انصاف ختم ہو چکی ہے جبکہ آئین کا آرٹیکل 105 واضح کہتا ہے کہ جب اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو 90 دن میں الیکشن کا انعقاد لازم ہے'۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ڈاکٹرز نے چلنے پھرنے سے منع کیا پھر بھی مجھے عدالتوں میں متعدد بار بلایا جا رہا ہے، میں 26 سال پہلے قانون کی بالادستی کے لیے سیاست میں آیا اور آج بھی اسکی جدوجہد کررہا ہوں'۔