سندھ ہائیکورٹ نے تھر کمیشن کے قیام کیلیے تجاویز طلب کرلیں

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 12 اپريل 2014
ایڈووکیٹ جنرل کاڈی آئی جی کی رپورٹ پرتحفظات کااظہار،ازخودنوٹس اور درخواستوں کی سماعت۔ فوٹو: فائل

ایڈووکیٹ جنرل کاڈی آئی جی کی رپورٹ پرتحفظات کااظہار،ازخودنوٹس اور درخواستوں کی سماعت۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے تھر پارکر میں قحط وہلاکتوں کے جائزے اورمستقبل کے لائحہ عمل کی تیاری کیلیے کمیشن کے قیام کے متعلق اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز طلب کرلی ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ،ڈپٹی اٹارنی جنرل،سندھ ہائی کورٹ بار اور پائلر کے وکلا سمیت دیگرکو ہدایت کی ہے کہ وہ کمیشن کے اختیارات،ارکان کے نام اور کمیشن کی ذمے داریوں کے حوالے سے تجاویز دیں، جمعے کو بینچ نے تھر پارکرمیں قحط اور ہلاکتوں سے متعلق سندھ ہائی کورٹ بار کے سیکریٹری عاصم اقبال کی درخواست پر از خود نوٹس کیس ،پائلر اوررانافیض الحسن کی دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کی۔

اس موقع پر پائلر کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے تجویز پیش کی کہ سانحے کے تفصیلی جائزہ، تحقیقات، ذمے داران کے تعین اور مستقبل کے لیے حفاظتی اقدامات کی تجاویزتیارکرنے کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جائے جس میں تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہوں،کمیشن میں وکلا، صحافیوں، سول سوسائٹی کے نمائندے اور پروفیشنلزشامل ہوں،عدالت نے تجویزکوسراہتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت تک ممکنہ ارکان کے نام اورکمیشن کے اختیارات اور ذمے داریوں کے حوالے سے تجاویزدیں۔اس موقع پرایڈووکیٹ جنرل نے ڈی آئی جی ثنا اللہ عباسی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے لیے 3 افراد پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی اس لیے مذکورہ افسر کا یہ اختیار نہیں تھا کہ تنہارپورٹ تیار کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔