Nivkhs لوگ: کیا یہ ریچھ کی نسل سے ہیں؟

مرزا ظفر بیگ  اتوار 13 اپريل 2014
Nivkhs کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ریچھ ان کے جد امجد ہیں فوٹو: فائل

Nivkhs کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ریچھ ان کے جد امجد ہیں فوٹو: فائل

Nivkhs روس کا ایک غیرمعمولی اور قدیم قبیلہ ہے جس کے لوگ اس وقت روسی علاقے Sakhalin میں آباد ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ کسی زمانے میں bear-humans کہلاتے تھے اور پہاڑوں پر رہتے تھے۔ ان لوگوں کے بارے میں مشہور تھا کہ ریچھ ان کے جد امجد ہیں۔ انہوں نے اپنے ریچھ بچوں کو تربیت حاصل کرنے Nivkhs لوگوں کے پاس بھیجا تھا جنہوں نے دل و جان سے ان بچوں کی نگہ داشت کی جس کے نتیجے میں وہ مہذب انسان بن گئے تھے۔

ان لوگوں کا یہ بھی عقیدہ تھا کہ اگر کوئی انسان کسی ریچھ کو ماردیتا ہے تو مارنے والا خود ریچھ بن جاتا ہے۔ وہ مرتا نہیں، بلکہ ریچھ بن کر پہاڑوں میں چلا جاتا ہے۔ چناں چہ اس مرنے والے کو ایک مقدس جانور کی حیثیت سے دفن کردیا جاتا تھا۔

٭پیشہ: Nivkhs لوگ شروع ہی سے سخت اور مشکل زندگی گزار رہے ہیں۔ انہیں پیٹ بھرنے کے لیے دن رات جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ ان کی اپنی اصل تہذیب و ثقافت اور رسومات لگ بھگ مٹ چکی ہیں۔ یہ لوگ بنیادی طور پر شکاری اور ماہی گیر ہیں اور کتے پالتے ہیں۔ یہ نیم خانہ بدوش لوگ موسم گرما میں ساحلوں کے قریب اور موسم سرما میں جھیلوں اور دریائوں کے کنارے رہتے ہیں اور سالمن مچھلی پکڑکر گزر بسر کرتے ہیں۔ کسی زمانے میں یہ لوگ آزادانہ زندگی گزارتے تھے، مگر جب دوسرے خطوں کے لوگ ان کے علاقے میں آنا شروع ہوئے تو یہ شدید متاثر ہوئے۔

ان پر پہلی یلغار  Tungusic لوگوں نے کی تھی۔ بعد میں چین کے Qingعہد میں ان بے چاروں کو خراج بھی دینا پڑا۔ اس کے بعد 1850-60اور انیسویں صدی میں روسیوں نے Nivkh کی زمینوں کو اپنی نوآبادی بنالیا جہاں آج یہ لوگ ایسی اقلیت بنے ہوئے ہیں جو ہر طرح کی سہولت سے محروم ہے۔ آج ان پر روسی رنگ غالب دکھائی دیتا ہے۔ یہ روسیوں کی طرح رہتے ہیں، انہی جیسی خوراک کھاتے ہیں اور انہی کے کلچر کو اپنائے ہوئے ہیں۔ Nivkhلوگ شامان ازم کے پیروکار ہیں، لیکن بعض عیسائیت اختیار کرچکے ہیں۔

٭آبادی:روسی جمہوریہ کی 2002کی مردم شماری کے مطابق Nivkh لوگوں کی آبادی صرف 5287افراد پر مشتمل ہے، جن میں سے اکثر روسی بولتے ہیں جب کہ لگ بھگ 10فی صد اپنی قدیم Nivkh زبان بولتے ہیں۔ Nivkh وہ بدنصیب قوم ہے جسے شروع ہی سے چیچک، طاعون اور انفلوئنزا جیسی قدرتی آفات اور بیماریوں نے گھیرے رکھا۔ یہ بیماریاں ان تک غیرملکی لوگ اور اقوام لائی تھیں۔

٭بیئر فیسٹیول یا ریچھ کا تہوار:1903کے قریب Nivkh لوگوں نے بیئر فیسٹیول منانا شروع کیا۔ اس موقع پر ان کے مذہبی پیشوا شامان نے اس تہوار کی قیادت کی۔ یہ ایک روایتی تہوار ہے جو جنوری اور فروری کے درمیان منایا جاتا ہے۔ اس کے لیے مقامی عورتیں کئی برس پہلے متعدد ریچھ پکڑکر اپنے جانوروں کے تھان پر لے گئی تھیں اور ان کی پرورش اور نگہ داشت اس طرح کی جیسے ریچھوں کے یہ بچے ان کے اپنے بچے ہوں۔ Nivkh قبیلے میں ریچھ کو مقدس حیثیت حاصل ہے۔ وہ اسے زمین پر اپنے آباو اجداد کا نمائندہ سمجھتے ہیں اور اس کی پوجا کرتے ہیں۔

بیئر فیسٹیول کے دوران ریچھ کو خصوصی طور پر تیار کیا جاتا ہے، اسے خاص لباس پہنایا جاتا ہے اور اس کی خدمت میں گل دستہ پیش کیا جاتا ہے، تاکہ جب یہ ریچھ دوسری دنیا میں جائے تو Nivkh لوگوں کی طرف سے دیوتائوں کی خدمت میں عقیدت کے پھول پیش کرسکے۔ تحفے اور گل دستے پیش کرنے کے بعد ریچھ کو ماردیا جاتا ہے اور اس کا گوشت بڑی عقیدت کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔

اکثر اس تہوار میں کتے کی بھی بھینٹ دی جاتی ہے۔ ان کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ بعد میں بھینٹ چڑھائے گئے ریچھ کی روح جب زمین پر واپس آتی ہے تو دیوتائوں کی طرف سے Nivkh لوگوں کے لیے سرسبز جنگلات کا تحفہ لاتی ہے۔ سوویت دور میں بیئر فیسٹیول پر پابندی لگادی گئی تھی، مگر سوویت یونین کے زوال کے بعد یہ تہوار دوبارہ شروع ہوگیا۔ لیکن اب یہ مذہبی تہوار کے بجائے ایک ثقافتی تہوار بن گیا ہے۔ دنیا بھر سے لوگ اس تہوار کو دیکھنے کے لیے جاتے ہیں۔

٭Nivkh لوگوں کی رہائش گاہیں:Nivkh لوگ موسم سرما میں ایسے گول گھروں میں رہتے ہیں جنہیں زمین میں گول کھدائی کرکے بنایا جاتا ہے۔ اس کے کناروں پر لکڑی کے لٹھے کھڑے کیے جاتے ہیں جنہیں مٹی اور گھاس سے ڈھک دیا جاتا ہے۔ اس میں آتش دان کی چمنی کی طرح کا درمیان میں ایک سوراخ بھی ہوتا ہے جس سے گھر کے اندر کا دھواں باہر نکلتا ہے اور باہر کی ہوا اور روشنی اندر آتی ہے۔

٭لباس، جوتے اور ہیٹ: Nivkh لوگ مچھلیوں اور جانوروں کے سمور سے تیار کردہ گرم لباس پہنتے ہیں۔ مردوں کے لباس kiy کہلاتے ہیں اور عورتوں کے hukht کہلاتے ہیں۔ یہ لمبے پیروں تک کے لبادے ہوتے ہیں جن میں درمیان میں تین بٹن ہوتے ہیں۔ عورتوں کے لبادے کئی رنگوں کے ہوتے ہیں جن پر شان دار کشیدہ کاری کی جاتی ہے اور انہیں طرح طرح کے موتیوں، قدیم سکوں، لکڑی اور دھات سے بنائی گئی آرائشی چیزوں سے سجایا جاتا ہے۔ عورتوں کے ملبوسات میں لمبی آستینیں بھی ہوتی ہیں اور کالر بھی۔ یہ لباس مردوں اور عورتوں دونوں پر خوب جچتے ہیں۔ لیکن عورتوں کے ملبوسات زیادہ سجاوٹ والے ہوتے ہیں جب کہ مردوں کے ملبوسات میں ایسی آرائشی چیزیں کم ہوتی ہیں۔

Nivkh لوگوں نے یہ فیشن منچوریا اور چین کے تاجروں سے لیا تھا اور آج یہ ان میں رائج ہے۔ جس طرح Nivkh لوگوں کے ملبوسات منفرد ہوتے ہیں، اسی طرح ان کے جوتے بھی منفرد ہوتے ہیں۔ یہ لوگ مچھلی، سیل یا پھر ہرن کی کھال سے تیار کردہ جوتے پہنتے ہیں جو ان کے پیروں میں فٹ ہوتے ہیں۔ فر کے ہیٹ موسم سرما میں استعمال کیے جاتے ہیں جن میں جانوروں کے کان بطور کرائون لگائے جاتے ہیں۔ موسم گرما کے ہیٹ درختوں کی چھال اور پتوں سے تیار کیے جاتے ہیں۔ لیکن آج کے Nivkhزیادہ تر مغربی طرز کے ملبوسات پہنتے ہیں، کیوں کہ وہ روس کے زیر اثر ہیں، البتہ خاص مواقع اور تہواروں پر قدیم اور روایتی ملبوسات استعمال کیے جاتے ہیں۔

٭خوراک: Nivkh لوگوں کی قدیم اور روایتی ڈش کا نام موس ہے لیکن عام طور سے مچھلی ان کی خوراک کا سب سے اہم اور بنیادی ذریعہ ہوتی ہے۔ Nivkh لوگوں کو کھانے میں گلابی مچھلی اور بحرالکاہل کی چم سالمن زیادہ مرغوب ہے۔ ٹرائوٹ، ریڈ آئی، بربوٹ اور پائیک نامی مچھلی ان کے مقامی دریائوں اور چشموں میں پائی جاتی ہے جسے یہ لوگ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ ویسے نمکین پانی کی سیفرون کوڈ، فلیٹ فش اور میرین گوبی بھی انہیں پسند ہے جو یہ سمندر سے پکڑتے ہیں۔ لیکن یہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ روسی اور جاپانی ٹرالرز نے جس طرح مذکورہ مچھلیوں کا شکار کیا ہے، اس کے بعد ان کی تعداد تشویش ناک حد تک کم ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ صنعتوں کے فروغ کی وجہ سے بھی مچھلیوں کی آبادیوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

کسی زمانے میں Nivkh لوگ مچھلی کو خشک کرکے محفوظ کرنے کے لیے ایک خاص طریقہ استعمال کرتے تھے جو Yukola کہلاتا تھا۔ اس طریقے کے مطابق مچھلی کے گوشت کے پتلے پتلے پارچے بناکر انہیں نمک لگائے بغیر سرد ہوا میں لٹکادیا جاتا ہے۔ مگر بعد میں بیرونی اقوام کا اثر قبول کرتے ہوئے Nivkh لوگوں نے مچھلی کو اس طرح محفوظ کرنا بند کردیا جس کے بعد خشک مچھلی کے ڈھیر جمع ہوگئے جو انسانی خوراک تو نہ بن سکے البتہ کتوں کی خوراک بنائے گئے۔ Nivkh لوگ قدیم دور میں خشک مچھلی سے ایک خاص ڈش ’’موز‘‘ بناتے تھے جس میں وہ خشک مچھلی میں مچھلی کی کھال، پانی، سیل کی چربی اور بیریاں ملاکر پکاتے تھے جو ایک کھٹا سا آمیزہ بن جاتا تھا۔ یہ Nivkh لوگوں کی مرغوب ڈش ہوا کرتی تھی، مگر اب یہ شاذ و نادر ہی دکھائی دیتی ہے۔

Nivkh لوگ اپنے کھانے کے لیے سیل، بطخ، سیبل اور اودبلائو کا شکار کرتے تھے۔ اس کے علاوہ مختلف جھاڑیاں، بیج، مغز اور دالیں جمع کرتے تھے، مگر جب سے یہ لوگ منچوریا، چین اور جاپان کے لوگوں کے ساتھ رابطے میں آئے تب سے انہوں نے اپنے Nivkhs کھانوں میں ان ملکوں کے ذائقے بھی متعارف کرادیے جیسے شکر، نمک، چاول، جوار، باجرہ اور چائے وغیرہ۔ انیسویں صدی کے روسی نوآبادیاتی نظام نے ان لوگوں کو آٹے، روٹی، چاول، وڈکا، تمباکو، مکھن، خشک کی گئی سبزیوں اور پھلوں کے علاوہ دیگر گوشت سے بھی متعارف کرادیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔