- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے تفریحی پارک میں خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
- عمران خان جیل بھرو تحریک کے بجائے ڈوب مرو تحریک شروع کریں، مریم اورنگزیب
- ایران؛ حجاب نہ کرنے والی خواتین پر نئی سزاؤں کا اعلان
- حکومت کی آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی
- عمران خان کو جیل جانے کا شوق ہے تو وہ ضمانتیں کیوں کروا رہے ہیں، وزیر مملکت
- سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑی کمی
- اتائی ڈاکٹر کا لوہے کی گرم راڈ سے نمونیہ کا علاج؛ نوزائیدہ بچی ہلاک
- قومی فاسٹ بولر نسیم شاہ ڈی ایس پی بن گئے
- جاسوسی غباروں کی پرواز؛ امریکی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ ملتوی کردیا
- عمران خان کا جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان
’’ فونٹ بدل ڈالیں‘‘

لکھائی کا فونٹ بدلنے سے امریکی حکومت کو سالانہ 40 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی فوٹو: فائل
ایک امریکی ٹین ایجر کی تجویز نے وہ کچھ کردکھایا ہے جس کے لیے اقتصادی ماہرین عشروں سے جدوجہد کر رہے تھے یعنی سرکاری اخراجات کو محدود رکھنا۔
چودہ سالہ Suvir Mirchandani کی تجویز پر عمل درآمد کے نتیجے میں امریکی حکومت کو ہزاروں، لاکھوں نہیں بلکہ سالانہ 40 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی۔ Suvir کی پیش کردہ تجویز بہت سادہ ہے۔ اس نے بس حکومت سے یہ کہا ہے کہ سرکاری دستاویزات کی چھپائی میں استعمال ہونے والے ٹائمز نیو رومن فونٹ کو گیرامنڈ فونٹ سے بدل دیا جائے۔ گیرامنڈ فونٹ میں ہر حرف ہلکا اور باریک پرنٹ ہوتا ہے۔ اس لیے اس فونٹ میں ٹائمز نیو رومن کے مقابلے میں 25 فی صد کم روشنائی خرچ ہوتی ہے، جس سے چھپائی پر آنے والی لاگت بھی محدود ہوجاتی ہے۔
Suvir کو یہ خیال اسکول میں منعقدہ سائنسی میلے کے لیے پروجیکٹ تیار کرتے ہوئے آیا۔ یہ پروجیکٹ کمپیوٹر سائنس کے ماحول دوست استعمال کا طریقہ وضع کرنے سے متعلق تھا۔ خاصی ریسرچ کرنے کے بعد اس نے کاغذ اور روشنائی کا استعمال محدود کرنے کی تیکنیک تلاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے Suvir نے اپنے اسکول کے اساتذہ کے تیار کردہ ہینڈآؤٹس لیے۔ ان کا بہ غور مطالعہ کرنے پر پتا چلا کہ تحریر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے الفاظ e، t، a، o اور r ہیں۔ اس کے بعد Suvir نے چار مختلف فونٹس کا مطالعہ کیا۔ پھر اس نے ایک سوفٹ ویئر کی مدد سے معلوم کیا کہ ہر فونٹ میں کتنی روشنائی استعمال ہوتی ہے۔ بالآخر اس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اگر اس کی کاؤنٹی کے تمام اسکولوں کی دستاویزات میں گیرامنڈ فونٹ کا استعمال کیا جائے تو روشنائی کی کھپت 24 فی صد کم ہوجائے گی، نتیجتاً 21000 ڈالر سالانہ کی بچت ہوگی۔
اساتذہ Suvir کے کام سے بے حد خوش ہوئے اور اسے اپنی تحقیق شایع کروانے کا مشورہ دیا۔ 2011ء میں ایک معروف سائنسی جریدے میں اس کی تحقیق شایع ہوئی۔ اقتصادی ماہرین اس سادہ سی تجویز اور اس کے نتائج پر حیران رہ گئے۔ بعدازاں انھوں نے تخمینے لگائے کہ اگر اس تجویز کو سرکاری سطح پر اپنالیا جائے تو اس سے سالانہ 40 کروڑ ڈالر کی بچت ہوسکتی ہے۔ تاہم ابھی تک اس تجویز پر سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔