- انتہاپسند یہودیوں نے فلسطینی گھر کو نذرآتش کردیا
- پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی ورکرز کی پکڑ دھکڑ
- افغانستان نے پاکستان کو ٹی 20 سیریز میں شکست دیکر نئی تاریخ رقم کردی
- اقلیتی طلبا کواسکولوں میں ان کے مذہب کی درسی کتب پڑھائی جائیں گی
- نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی کاوشوں سے 8 سال سے لاپتا بچہ لواحقین کو مل گیا
- عمران خان کومزید دومقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم
- ایران اور شام کی تہران سے منسلک تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت
- پاکستانی ’ایلون مسک‘ کی تصاویرسوشل میڈیا پر وائرل
- کینیڈا میں سکھوں کا احتجاج، بھارتی وزارت خارجہ میں کینیڈین ہائی کمشنر طلب
- کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس بڑے حادثے کا شکار ہونے سے بچ گئی
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس، عمران خان آج عبوری ضمانت کی درخواستیں دائر کریں گے
- ایم کیو ایم پاکستان کا مردم شماری پرشدید تحفظات کا اظہار
- پی آئی اے کی خاتون افسر پرایئرہوسٹس کو ’ہراساں‘ کرنے کی تحقیقاتی کا آغاز
- قدیم مصر سے مینڈھوں کے 2000 حنوط شدہ سر برآمد
- کسٹمزکی انسداد اسمگلنگ مہم، کروڑوں کا اسمگل شدہ سامان ضبط
- ضیائی تالیف کے عمل سے توانائی حاصل کرنے کا نیا طریقہ دریافت
- ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- کراچی میں ملکی و غیرملکی جعلی کرنسی نوٹوں کی گردش کا انکشاف
- ٹڈی دل کے حملے کو ناکارہ بنانے والے 18 طیارے ’غیر فعال‘ ہونے کا انکشاف
- سپریم کورٹ نے سرٹیفائیڈ آئین کو توڑنے والے عمران خان کو سزا کیوں نہیں دی؟ مریم نواز
دواؤں کی کوالٹی اور ہماری نااہلی

پاکستان میں دواؤں کی منظوری کےلیے کوئی چھان پھٹک نہیں کی جاتی۔ (فوٹو: فائل)
دوائیں آپ کے خون میں پہنچتی ہیں، چاہے گھل کر یا پگھل کر یا براہ راست یا مختلف راستوں سے، جیسا آپ سمجھ سکیں۔ خون میں پہنچے بغیر اپنے اثرات نہیں ظاہر کرتیں۔ جہاں فائدہ مند اثرات ہوں وہاں نقصان دہ اثرات بھی پائے جاتے ہیں۔ کچھ نقصان دہ اثرات مجبوری ہوتے ہیں اور کچھ غفلت کا نتیجہ۔
مضر اثرات کی کئی شکلیں اور شدت کے کئی درجے ہیں۔ کینسر سے لے کر گردے ناکارہ ہونے تک کبھی قابلِ تلافی اور کبھی ناقابلِ تلافی۔ دواؤں سے پیوستہ ان پیچیدہ معاملات کو ڈھونڈنا، پرکھنا اور سمجھنا سائنسی عرق ریزی والا کام ہے، جس میں شعور اور احساس کا جزو لازمی عناصر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن افسوس ہمارا ملک اس میدان میں بھی نااہلی کا شکار ہے۔
2022 میں امریکی ایف ڈی اے نے مجموعی طور پر 914 جینیرک ادویہ کی درخواستوں کی منظوری دی، جبکہ 1775 کو مختلف وجوہات کے ساتھ مسترد کردیا۔ ان دواؤں کی منظوری سے 450 ڈالر والا نسخہ گر کر 23 ڈالر کا ہوگیا اور تقریباً 6.6 بلین ڈالر کا مجموعی فائدہ ہوا۔ ان ادویہ میں ہمارے ساتھ ازاد ہونے والے پڑوس ملک کے کارخانوں کا بہت بڑا حصہ اور ہمارا ہمیشہ کی طرح صفر ہے۔ ہم نے کبھی اس میدان میں اپنی قابلیت کو بڑھانے کی کوشش ہی نہیں کی یا پھر یہ کہنا چاہیے کہ طب کا شعبہ ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات میں کبھی شامل ہی نہیں رہا۔
وہ امریکی حکام شاید اپنے عوام کا درد اور دواؤں سے متوقع زخم کا کرب خوب سمجھتے ہیں۔ دواؤں کو چھان پھٹک کر منظوری دیتے ہیں۔ ادھر ہمارے ملک میں آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ ہم ان سے دس گنا زیادہ جینیرک ادویہ رجسٹر کرتے ہیں اور ان دواؤں کی قیمت میں مستقل اضافہ ہمارا خاصا ہے۔ ان دواؤں کی منظوری کی نہ سائنسی وجوہات دستیاب ہیں اور نہ ہی معقول توجیہات کی کوئی دستاویز عوامی دسترس میں میسر ہے۔ صرف 2022 میں ترقی یافتہ ملک امریکا میں جینیرک ادویہ کی منظوری سے نوے فیصد سے زائد ان دواؤں کی قیمت میں کمی ہوئی۔ ہمارے ہاں آپ خود جانتے ہیں کہ کیا صورتحال ہے۔
ایک ترتیب وار متوازن اور پائیدار جہالت اور بدنیتی کا بدقسمت گٹھ جوڑ ہے۔ نہ سائنس ترقی کرتی ہے اور نہ خوش حالی راستہ دیکھتی ہے۔ تمغے ہیں کہ کم نہیں ہوتے۔ دوا بیچنے کا جشن ہے کہ ختم نہیں ہوتا۔ ڈھٹائی ہے کہ کم نہیں ہوتی۔ گھمنڈ ہے کہ رسوا نہیں ہوتا۔ یہی شکوہ ہے جس کا راقم عرصے سے تعاقب کررہا ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔