- جناح ہاؤس پر حملے کے وقت یاسمین راشد کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، فرانزک رپورٹ
- فالج جیسے حادثے کے بعد روزمرہ معمولات میں چند ضروری تبدیلیاں
- پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ائیرلائنز کے کروڑوں ڈالر پھنس گئے
- سوئمنگ پول میں کرنٹ لگنے سے دو افراد جاں بحق، ایک زخمی
- کراچی کے نوجوان انجینئرنے ’جانوروں‘ کا ڈیجیٹل پاسپورٹ متعارف کرادیا
- امریکا میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوگئے
- کوئٹہ سے براہ راست حج پروازوں کا آغاز
- 25 لاکھ مالیت کے جعلی 5 ہزار والے نوٹ برآمد
- کینیڈا میں مچھلی کے شکار کے دوران خاندان ڈوب گیا؛ 4 بچوں سمیت 5 ہلاک
- اینڈرائیڈ 14 میں اہم فیچر شامل کیے جانے کا امکان
- نگلنے میں دشواری کے مرض کی دو اہم وجوہ ہوسکتی ہیں، پاکستانی ماہرین
- برطانوی انجینیئر نے دوڑنے والا کوڑے دان بنالیا، ویڈیو وائرل
- جنگلی جانوروں اورپرندوں کے انکلوژرنیلام کرنے کا فیصلہ
- گاڑی پر انجن کی طاقت کے بجائے قیمت کی شرح سے ٹیکس لگانے کی مخالفت
- سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہوں، ہزار کیس بنالیں فرق نہیں پڑے گا، پرویزالہٰی
- چین میں مٹی کا تودہ گرنے سے 60 مکانات تباہ؛ 14 افراد ہلاک
- یاسمین راشد کی بریت کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، آئی جی پنجاب
- لیاری ایکسپریس وے پر گندگی کے ڈھیر لگ گئے
- آسٹریلیا خالصتان ریفرنڈم؛31 ہزارسکھوں کا بھارت سےعلیحدگی کے حق میں ووٹ
- پاکستان اور افغانستان خوراک کی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں، رپورٹ
بچوں کو آزادانہ طور پر کھیلنے دیجیے ورنہ دماغی صحت متاثر ہوسکتی ہے

بچوں کو آزادانہ طورپرکھیلنے اور اپنی دنیا خود تسخیر کرنے کی آزادی ہونی چاہیے، بصورتِ دیگر وہ کئی طرح کے دماغی امراض کے شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل
فلوریڈا: امریکہ میں اسکول کے بچوں اور نو عمروں میں اس وقت ڈپریشن اور دماغی عارضے اپنے بلند ترین درجے پر ہیں۔ سائنسدانوں کے مطابق اب ضروری ہے کہ بچوں پر غیر ضروری پابندیاں نہ عائد کی جائیں بلکہ انہیں آزادانہ طور پر کھیلنے اور کام کرنے کی اجازت ضرور دیجیے۔
جرنل آف پیڈیاٹرکس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق امریکی والدین بچوں کو ہمہ وقت اپنی نظروں کے سامنے رکھتے ہیں اور ان پر طرح طرح کی قدغنیں لگاتے ہیں۔ اگر یہ عمل سخت اور دیرینہ ہو تو وہ نوعمر(ٹین) بچوں میں ڈپریشن، پریشانی (اینزائٹی)اور یہاں تک کہ خودکشی کے خیالات بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ تاہم ان میں غیرمعمولی یاسیت تو ضرور نوٹ کی گئی ہے۔
اگرچہ والدین کا بچوں پر توجہ رکھنا ضروری ہے کیونکہ وہ اپنےبچوں کو منفی عادات اور خطرات سےبچانا چاہتے ہیں۔ لیکن بے جا روک ٹوک اور ان دیکھی زنجیر سے بچوں کو ہروقت کھٹکا لگا رہتا ہے اور وہ کھیلنے کودنے، آزادانہ طور پر خود اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے اور زندگی کے تجربات خود حاصل کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔
فلوریڈا اٹلانٹک یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر ڈیود ایف ہورک لیونڈ اور ان کے ساتھیوں نے غورکیا ہے کہ والدین کی جانب سے بچوں کو ایسی آزادانہ سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن میں کچھ نہ کچھ خطرہ ہوتا ہے۔ اس سے بچے اپنی مرضی کا کھیل یا سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتے۔ بالخصوص امریکہ میں اس کا رحجان بڑھا ہے اور بچوں میں خوداعتمادی اور حوصلہ کم ہوتا ہے۔
والدین اس کیفیت کا احساس نہیں کرسکتے ہیں بچے دھیرے دھیرے ڈپریشن اور پریشانی کا شکار ہونے لگتے ہیں۔ پھر اس سے خود بچے اس قابل ہوتے ہیں کہ وہ خاندان اور اپنے گھر میں مثبت کردار بھی ادا کرسکتے ہیں۔
پھر بچوں پر اسکول جانے، ٹیوشن اور ہوم ورک وغیرہ کا بھی بوجھ ہوتا ہے۔ ماہرینِ نفسیات نےبھی کہا ہے کہ بچے اپنے کھیل خود بناتے ہیں اور ان کے اصول خود وضع کرتے ہیں۔ اس طرح وہ سیکھتے ہیں اور ان کے اعتماد میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔