- 27 اگست کو ایم ڈی کیٹ کا امتحان منعقد کرایا جائے گا، پی ایم ڈی سی
- پی ٹی آئی نے سرکشی اور بغاوت کی ہے، سیاست کا حق ملے گا نہ معافی، رانا ثنا اللہ
- مردم شماری ہماری ریڈ لائن ہے، ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے،ایم کیوایم
- یورپ کو انسانی حقوق اُس وقت یاد آتے ہیں جب اس کا مفاد ہوتا ہے، روس
- جناح ہاؤس پر حملے کے وقت یاسمین راشد کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، فرانزک رپورٹ
- فالج جیسے حادثے کے بعد روزمرہ معمولات میں چند ضروری تبدیلیاں
- پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ائیرلائنز کے کروڑوں ڈالر پھنس گئے
- سوئمنگ پول میں کرنٹ لگنے سے دو افراد جاں بحق، ایک زخمی
- کراچی کے نوجوان انجینئرنے ’جانوروں‘ کا ڈیجیٹل پاسپورٹ متعارف کرادیا
- امریکا میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوگئے
- کوئٹہ سے براہ راست حج پروازوں کا آغاز
- 25 لاکھ مالیت کے جعلی 5 ہزار والے نوٹ برآمد
- کینیڈا میں مچھلی کے شکار کے دوران خاندان ڈوب گیا؛ 4 بچوں سمیت 5 ہلاک
- اینڈرائیڈ 14 میں اہم فیچر شامل کیے جانے کا امکان
- نگلنے میں دشواری کے مرض کی دو اہم وجوہ ہوسکتی ہیں، پاکستانی ماہرین
- برطانوی انجینیئر نے دوڑنے والا کوڑے دان بنالیا، ویڈیو وائرل
- جنگلی جانوروں اورپرندوں کے انکلوژرنیلام کرنے کا فیصلہ
- گاڑی پر انجن کی طاقت کے بجائے قیمت کی شرح سے ٹیکس لگانے کی مخالفت
- سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہوں، ہزار کیس بنالیں فرق نہیں پڑے گا، پرویزالہٰی
- چین میں مٹی کا تودہ گرنے سے 60 مکانات تباہ؛ 14 افراد ہلاک
ہوا سے بجلی بنانے والا خامرہ دریافت

میلبرن: سائنس دانوں نے ایک ایسا خامرہ دریافت کیا ہے کہ جس کو استعمال کرتے ہوئے بجلی بنائی جاسکتی ہے۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ’ہک‘ نامی ایک خامرہ دریافت کیا ہے جو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو بجلی میں تبدیل کر سکتا ہے۔
مٹی میں پائے جانے والے ایک عام سے بیکٹیریا مائکوبیکٹیریم اسمیگمیٹِس سے حاصل کیا جانے والا یہ خامرہ بیکٹیریا کو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو قابلِ استعمال توانائی میں استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے جس کے سبب وہ زیر زمین زندہ رہتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر مناسب مقدار میں یہ خامرے بنا لیے جائیں تو ہم شمسی توانائی کے پینل کی جگہ ہوا سے توانائی بنانے والے آلات نصب کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کچھ قسم کے بیکٹیریا میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو توانائی میں بدل سکیں تاکہ ان کو ایسے ماحول میں جہاں غذا کی دستیابی زیادہ نہ ہو بقاء کا موقع مل سکے۔
جرنل نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں میلبرن سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے بتایا کہ ہائیڈروجن سے توانائی بنانے والے اس خامرے کو کس طرح اخذ کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں انہوں نے نئی تکنیک کرایوجینک الیکٹرون مائیکرواسکوپی کا استعمال کرتے ہوئے ’ہک‘ کے ایٹمی سانچے کا تعین کیا۔
اس تکنیک میں خامرے کے نمونے کو کرایوجینک درجہ حرارت یعنی منفی 150 ڈگری تک ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور اس پر الیکٹرون بمباری کی جاتی ہے۔ یہ الیکٹرون اس سے گزر جاتے ہیں اور کیمرا اس عمل کی انتہائی تفصیلی تصویر عکس بند کر لیتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق ان خامروں کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔