- نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی کاوشوں سے 8 سال سے لاپتا بچہ لواحقین کو مل گیا
- دوسرا ٹی 20؛ پاکستان کا افغانستان کو جیت کیلئے131 رنز کا ہدف
- عمران خان کومزید دومقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم
- ایران اور شام کی تہران سے منسلک تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت
- پاکستانی ’ایلون مسک‘ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
- کینیڈا میں سکھوں کا احتجاج، بھارتی وزارت خارجہ میں کینیڈین ہائی کمشنر طلب
- کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس بڑے حادثے کا شکار ہونے سے بچ گئی
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس، عمران خان کل عبوری ضمانت کی درخواستیں دائر کریں گے
- ایم کیو ایم پاکستان کا مردم شماری پرشدید تحفظات کا اظہار
- پی آئی اے کی خاتون افسر پرایئرہوسٹس کو ’ہراساں‘ کرنے کی تحقیقاتی کا آغاز
- قدیم مصر سے مینڈھوں کے 2000 حنوط شدہ سر برآمد
- کسٹمزکی انسداد اسمگلنگ مہم، کروڑوں کا اسمگل شدہ سامان ضبط
- ضیائی تالیف کے عمل سے توانائی حاصل کرنے کا نیا طریقہ دریافت
- ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- کراچی میں ملکی و غیرملکی جعلی کرنسی نوٹوں کی گردش کا انکشاف
- ٹڈی دل کے حملے کو ناکارہ بنانے والے 18 طیارے ’غیر فعال‘ ہونے کا انکشاف
- سپریم کورٹ نے سرٹیفائیڈ آئین کو توڑنے والے عمران خان کو سزا کیوں نہیں دی؟ مریم نواز
- سعودی عرب؛ 32 سال سے رمضان میں مفت روٹی دینے والے پاکستانی نانبائی کی دھوم
- آئندہ 20 سالوں میں گوشت خور بیکٹیریا کے انفیکشن میں دوگنا اضافہ
- آئی ایم ایف سے معاملات جلد طے پا جائیں گے، وفاقی وزیرخزانہ
ہوا سے بجلی بنانے والا خامرہ دریافت

میلبرن: سائنس دانوں نے ایک ایسا خامرہ دریافت کیا ہے کہ جس کو استعمال کرتے ہوئے بجلی بنائی جاسکتی ہے۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ’ہک‘ نامی ایک خامرہ دریافت کیا ہے جو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو بجلی میں تبدیل کر سکتا ہے۔
مٹی میں پائے جانے والے ایک عام سے بیکٹیریا مائکوبیکٹیریم اسمیگمیٹِس سے حاصل کیا جانے والا یہ خامرہ بیکٹیریا کو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو قابلِ استعمال توانائی میں استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے جس کے سبب وہ زیر زمین زندہ رہتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر مناسب مقدار میں یہ خامرے بنا لیے جائیں تو ہم شمسی توانائی کے پینل کی جگہ ہوا سے توانائی بنانے والے آلات نصب کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کچھ قسم کے بیکٹیریا میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو توانائی میں بدل سکیں تاکہ ان کو ایسے ماحول میں جہاں غذا کی دستیابی زیادہ نہ ہو بقاء کا موقع مل سکے۔
جرنل نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں میلبرن سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے بتایا کہ ہائیڈروجن سے توانائی بنانے والے اس خامرے کو کس طرح اخذ کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں انہوں نے نئی تکنیک کرایوجینک الیکٹرون مائیکرواسکوپی کا استعمال کرتے ہوئے ’ہک‘ کے ایٹمی سانچے کا تعین کیا۔
اس تکنیک میں خامرے کے نمونے کو کرایوجینک درجہ حرارت یعنی منفی 150 ڈگری تک ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور اس پر الیکٹرون بمباری کی جاتی ہے۔ یہ الیکٹرون اس سے گزر جاتے ہیں اور کیمرا اس عمل کی انتہائی تفصیلی تصویر عکس بند کر لیتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق ان خامروں کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔