- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
ہوا سے بجلی بنانے والا خامرہ دریافت
میلبرن: سائنس دانوں نے ایک ایسا خامرہ دریافت کیا ہے کہ جس کو استعمال کرتے ہوئے بجلی بنائی جاسکتی ہے۔
آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ’ہک‘ نامی ایک خامرہ دریافت کیا ہے جو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو بجلی میں تبدیل کر سکتا ہے۔
مٹی میں پائے جانے والے ایک عام سے بیکٹیریا مائکوبیکٹیریم اسمیگمیٹِس سے حاصل کیا جانے والا یہ خامرہ بیکٹیریا کو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو قابلِ استعمال توانائی میں استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے جس کے سبب وہ زیر زمین زندہ رہتا ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر مناسب مقدار میں یہ خامرے بنا لیے جائیں تو ہم شمسی توانائی کے پینل کی جگہ ہوا سے توانائی بنانے والے آلات نصب کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کچھ قسم کے بیکٹیریا میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو توانائی میں بدل سکیں تاکہ ان کو ایسے ماحول میں جہاں غذا کی دستیابی زیادہ نہ ہو بقاء کا موقع مل سکے۔
جرنل نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق میں میلبرن سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں نے بتایا کہ ہائیڈروجن سے توانائی بنانے والے اس خامرے کو کس طرح اخذ کیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں انہوں نے نئی تکنیک کرایوجینک الیکٹرون مائیکرواسکوپی کا استعمال کرتے ہوئے ’ہک‘ کے ایٹمی سانچے کا تعین کیا۔
اس تکنیک میں خامرے کے نمونے کو کرایوجینک درجہ حرارت یعنی منفی 150 ڈگری تک ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور اس پر الیکٹرون بمباری کی جاتی ہے۔ یہ الیکٹرون اس سے گزر جاتے ہیں اور کیمرا اس عمل کی انتہائی تفصیلی تصویر عکس بند کر لیتا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق ان خامروں کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔