- اقلیتی طلبا کواسکولوں میں ان کے مذہب کی درسی کتب پڑھائی جائیں گی
- نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی کاوشوں سے 8 سال سے لاپتا بچہ لواحقین کو مل گیا
- دوسرا ٹی 20؛ پاکستان کے 131 رنز کے تعاقب میں افغانستان کی بیٹنگ جاری
- عمران خان کومزید دومقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم
- ایران اور شام کی تہران سے منسلک تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت
- پاکستانی ’ایلون مسک‘ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
- کینیڈا میں سکھوں کا احتجاج، بھارتی وزارت خارجہ میں کینیڈین ہائی کمشنر طلب
- کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس بڑے حادثے کا شکار ہونے سے بچ گئی
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس، عمران خان کل عبوری ضمانت کی درخواستیں دائر کریں گے
- ایم کیو ایم پاکستان کا مردم شماری پرشدید تحفظات کا اظہار
- پی آئی اے کی خاتون افسر پرایئرہوسٹس کو ’ہراساں‘ کرنے کی تحقیقاتی کا آغاز
- قدیم مصر سے مینڈھوں کے 2000 حنوط شدہ سر برآمد
- کسٹمزکی انسداد اسمگلنگ مہم، کروڑوں کا اسمگل شدہ سامان ضبط
- ضیائی تالیف کے عمل سے توانائی حاصل کرنے کا نیا طریقہ دریافت
- ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کرلیا
- کراچی میں ملکی و غیرملکی جعلی کرنسی نوٹوں کی گردش کا انکشاف
- ٹڈی دل کے حملے کو ناکارہ بنانے والے 18 طیارے ’غیر فعال‘ ہونے کا انکشاف
- سپریم کورٹ نے سرٹیفائیڈ آئین کو توڑنے والے عمران خان کو سزا کیوں نہیں دی؟ مریم نواز
- سعودی عرب؛ 32 سال سے رمضان میں مفت روٹی دینے والے پاکستانی نانبائی کی دھوم
- آئندہ 20 سالوں میں گوشت خور بیکٹیریا کے انفیکشن میں دوگنا اضافہ
ڈوبتا ہوا یہ بحری جہاز حقیقت میں ڈوب نہیں رہا

تصویر میں دکھائی دینے والا بحری جہاز فلپ ڈوبتا دکھائی دے رہا ہے لیکن وہ ڈوب نہیں رہا بلکہ تحقیق کے لیے اس عمل سے گزررہا ہے۔ فوٹو: وکی میڈیا کامنز
واشنگٹن: امریکی پانیوں میں ایک بحری جہاز کواب 51 برس ہوچکے ہیں اور وہ کچھ اس انداز سے اپنی ہیئت بدلتا ہے کہ بار بار اس پر ڈوبتے جہاز کا گمان ہوتا ہے۔
اسے آرپی فلِپ کا نام دیا گیا ہے جو غرقاب ہوئے بغیرافقی اور عمودی شکل میں آسکتا ہے۔ اس کیفیت میں دیکھنے پر وہ ایک ڈوبتا ہوا جہاز دکھائی دیتا ہے۔ 108 میٹرطویل یہ سمندری عجوبہ اپنے اندر پانی بھر کر 90 فیصد تک ڈوب سکتا ہے اور سرف 17 میٹر حصہ ہی پانی سے باہر دکھائی دیتا ہے۔ اس کے اگلا چوڑا سرا بطور عرشہ کام کرتا ہے۔
فلپ کا ڈیزائن اسے اپنی جگہ سے ہٹنے نہیں دیتا اور یہ ایک تیرتے پیپے (بوائے) کی طرح کام کرتا ہے دوم اس کا بیرونی خول اسے الٹنے پلٹنے سے بچاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلپ جہاز کو جہاز سازی کا شاہکار بھی کہا جاسکتا ہے۔
1960 میں فلپ کی تعمیر کا آغاز ہوا جس کا سہرا پورٹ لینڈ کی گنڈرسن برادرز انجینیئرنگ کمپنی کے سرجاتا ہے۔ اس کمپنی نے دو سال کی مدت میں اسے تیار کرکے 1962 میں پانی کے حوالے کردیا تھا۔ اب یہ کھلے پانیوں میں آزادانہ تیرسکتا ہے۔ صرف 30 منٹ میں یہ عمودی سے افقی پوزیشن میں آسکتا ہے جبکہ سمندر کی گہرائی میں جاکر آبدوز بھی بن سکتا ہے۔
فلپ ایک تحقیقی پلیٹ فارم ہے جس پر حساس ترین آلات نصب ہیں لیکن اس میں توانائی اور پروپلشن کا کوئی نظام موجود نہیں بلکہ اسے دوسرے جہاز سے کھینچ پر ساحل یا پھرپانی میں پہنچایا جاتا ہے۔ 700 ٹن وزنی اس عجوبے پر لگ بھگ 5 سے 11 افراد رہ سکتےہیں۔ ان میں زیادہ تر سائنسداں شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس بحری جہاز نے سمندروں اور وہاں کے آبی موسم کے متعلق ہماری معلومات میں پیش بہا اضافہ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔