ذہنی امراض کے ریکارڈز کی قانونی فروخت کا انکشاف

ویب ڈیسک  منگل 14 مارچ 2023

ہم میں سے اکثر اس بات کو جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم آن لائن پوسٹ کرتے ہیں وہ عوام سے چھپا نہیں ہوتا تاہم بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ ان کی جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق معلومات ان کے ڈیجیٹل ریکارڈ کی بنیاد پر فروخت کی جا رہی ہیں۔

ڈیوک یونیورسٹی کے سانفورڈ اسکول آف پبلک پالیسی کی ایک تحقیق کے مطابق ڈپریشن، اضطراب، پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس، اور بائی پولر ڈس آرڈر کے مریضوں کے نام، پتے  اور ادویات کی معلومات آن لائن ڈیٹا مارکیٹنگ کو فروخت کی جاتی ہیں۔

ڈیوک کی رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ دماغی صحت کے ریکارڈز کو منظم کرنے کے لیے استعمال ہونے والی تھرڈ پارٹی موبائل ایپس اکثر ’بروکرز‘ کو معلومات فروخت کرتی ہیں، مزید شواہد کے لیے محققین نے ڈیٹا بروکرز سے رابطہ کیا اور پتہ چلایا کہ 11 کمپنیوں نے ذہنی مریضوں کی معلومات کے بارے میں ڈیٹا فروخت کیا جس میں اینٹی ڈپریسنٹس ادویات جو لوگوں نے لیں اور وہ حالات کی تفصیلات تھیں جن کا مریض کو سامنا رہا جیسے بے چینی، بے خوابی، الزائمر کی بیماری، مثانے پر قابو پانے میں مشکلات وغیرہ۔

ڈاکٹر آف سائیکالوجی، اور نیویارک کی ایڈیلفی یونیورسٹی کی پروفیسر، ڈیبورا سیرانی نے ہیلتھ لائن کو بتایا کہ اس سے قطع نظر کہ یہ کافی تشویشناک ہے، اس کے باوجود یہ سب کچھ قانونی اجازت سے اور برسوں سے ہورہا ہے اور عام لوگوں کے سامنے ہورہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔