- انتخابات نظرثانی کیس: چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سماعت آج ہوگی
- 119 اُڑن طشتریاں امریکا میں گرنے کا انکشاف
- عوام کو گمراہ کرنے اور ملک کو کئی سال پیچھے دھکیلنے والے بے نقاب ہوگئے، نواز شریف
- گیدڑ کو دیکھو خود پرمشکل وقت آیا تو امریکا کے پاؤں پکڑ لیے، مریم نواز
- فیفا ورلڈ کپ میں سیکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی کرنے والے دو پاکستانی اب تک جیل میں قید
- بھوکا ریچھ 60 کیک کھا گیا اور بیکری والے دیکھتے رہ گئے
- جیلوں میں خواتین سے ناروا سلوک کا پروپیگنڈا گمراہ کن ہے، نگران وزیر اطلاعات پنجاب
- بھارتی خواتین ریسلرز کو جنسی ہراسانی کیخلاف آواز اٹھانے پر گرفتار کرلیا گیا
- عمران فتنے کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کریں گے، رانا ثنا اللہ
- عمران خان اتنا آگے جاچکا ہے کہ اس سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیردفاع
- فرانسیسی فٹبالر مباپے کا پاکستانی ہم شکل سوشل میڈیا پر وائرل
- 9 مئی واقعات؛ کراچی میں پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنماؤں اورکارکنان کی فہرست تیار
- صدرمملکت کی جگہ مودی نے پارلیمانی عمارت کا افتتاح کردیا، اپوزیشن کا بائیکاٹ
- مختلف وٹامن اور ورزش دماغ کو جوان رکھنے میں معاون ثابت
- امریکا؛ ہائی اسکول کے 33 میں سے 28 طالبعلم فیل؛ گریجویشن تقریب منسوخ
- ٹی ٹی پی میں اندرونی اختلافات شدید، آپس کی لڑائی میں درجنوں دہشتگرد ہلاک و زخمی
- کراچی، سپرہائی وے سے ملنے والی لاش کی شناخت ہوگئی، مقتول کوسوتیلے باپ نے قتل کیا
- صدر و وزیراعظم کا یوم تکبیرپرقوم کو خراج تحسین و مبارکباد
- جڑواں شہروں میں منشیات سپلائی کا بڑا نیٹ ورک بے نقاب، 2 ملزمان گرفتار
- امریکی شخص فلائٹ کے لیے ، سڑک کھودنے والی گاڑی چراکر ایئرپورٹ جا پہنچا
انڈونیشیا میں صبح 5:30 بجے کھلنے والے اسکولوں نے بچوں کو ’زومبی‘ بنادیا

انڈونیشیا میں تجرباتی طور پر کچھ اسکولوں اور کالجوں میں بچوں کو صبح ساڑھے پانچ بجے بلایا جارہا ہے۔ فوٹو: دی گارجیئن
جکارتہ: انڈونیشیا کے ایک شہر میں صبح چار سے پانچ بجے کے دوران سڑک پر غنودگی کے عالم میں چلتے ہوئے اسکول کے بچے دیکھے جاسکتے ہیں جو نئے متنازعہ قانون سے سخت پریشان ہیں۔
نیوسا ٹینجرا صوبے کے صدرمقام شہر کیوپانگ میں یہ منظر عام ہیں جہاں ایک آزمائشی منصوبے کے تحت بچوں کو صبح ساڑھے پانچ بجے اسکول بلایا جارہا ہے۔ یہ بچے اس متنازعہ تجربے میں شریک ہیں جس کا مقصد تعلیمی دن کو دو یا تین گھنٹے پہلے شروع کرنا ہے۔
وجہ یہ ہے کہ صوبے کے گورنر وکٹرلیسکوڈٹ چاہتے ہیں کہ بچے نظم و ضبط سیکھیں جس کی وجہ سے والدین اور بچے دونوں ہی سخت پریشانی کے شکار ہیں۔ والدین کے مطابق جب بچے گھر پہنچتے ہیں تو کھانے پینے کی بجائے بستر پر گرکراپنی نیند پوری کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا میں اسکولوں کے معمول کے اوقات 7 سے 8 بجے تک ہیں اور بچے اس تبدیلی سے واقف نہیں اور نہ ہی اسے جھیل پارہے ہیں۔ ایک بچے کی والدہ نے کہا کہ غیرمعمولی تاریکی میں بچوں کو اسکول بھیجنا کسی بھی طرح خطرے سے خالی نہیں۔ ان کی بیٹی دن بھر نیند کی کمی سے پریشان رہتی ہے۔
دوسری جانب خود ماہرینِ تعلیم نے بھی کہا ہے کہ اس سے تعلیمی استعداد پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، تاہم یہ سلسلہ فروری سےجاری ہے اور بچے اس کے شکار ہورہے ہیں۔ تاہم اس تجربے کے لیے 10 سے 12 جماعت کے نوعمر(ٹین) بچے ہی شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔