- سوریا کمار نے کون سے منفی ریکارڈ اپنے نام کیا؟
- لانڈھی جیل میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور کلرک آپس میں لڑپڑے
- راہل گاندھی کو ہتک عزت کیس میں دو سال قید
- آئین واضح ہے کہ 90 دن کے اندر الیکشن ہوں گے، شیخ رشید
- بھکر میں 13سالہ بچی کیساتھ زیادتی کرنے والا شخص گرفتار
- ملتان سلطانز کے ٹیم منیجر حیدر اظہر پر ایک میچ کی پابندی عائد
- چارسدہ؛ مفت آٹا تقسیم کے دوران بھگدڑ میں ایک شخص جاں بحق، 4 زخمی
- کراچی ائرپورٹ پر چہرے کی شناخت کا جدید نظام فعال کردیا گیا
- بابراعظم ’’دی ہنڈریڈ ڈرافٹ‘‘ کیلئے شائقین کی پہلی چوائس بن گئے
- ریلوے لائن کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش، سلیپرز کو نقصان پہنچا
- پنجاب الیکشن ملتوی ہونے سے ملک بڑے آئینی بحران سے بچ گیا، وزیر اطلاعات
- بلند ترین مقام پر اسکیٹ بورڈ کرتب دِکھانے کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- خون میں کیفین کی زیادہ مقدار کم وزن رہنے میں مدد دے سکتی ہے
- ’آب و ہوا میں تبدیلی کا بم پھٹنے کے قریب ہے،‘ اقوامِ متحدہ
- سپریم کورٹ نے 20 فیصد رئیل اسٹیٹ انکم ٹیکس پر عبوری ریلیف دیدیا
- 23 مارچ؛ تجدیدِ عہدِ وفا کے ساتھ اپنا محاسبہ بھی کیجیے
- آئی ایم ایف قرض کیلیے شرح سود 2 فیصد بڑھانے کا امکان
- ٹیکس مسائل؛ بھارتی بورڈ کو 963کروڑ روپے کا نقصان ہوگا
- نوجوان کرکٹرز شارجہ میں دھاک بٹھانے کیلیے بے چین
- محمد یوسف کی اچانک دستبرداری پر سوال اٹھنے لگے
سیاسی انتشار سے ملک کا نقصان، مسائل کا حل فوری شفاف انتخابات، ایکسپریس فورم

قرض مل بھی گیا تو واپس کیسے کرینگے، ڈاکٹر زمرد، ایکسپریس فورم میں گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس
لاہور: سیاسی انتشار سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے، سیاستدان اپنی انا کی تسکین کیلیے دست و گریبان ہیں،افسوس کسی کو ملک کی فکر نہیں۔
سیاسی عدم استحکام سے معاشی چیلنجز سنگین ہوتے جا رہے ہیں، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، روپیہ زمین بوس ہوگیا ہے، لوگ تنگ دستی کی وجہ سے خود کشی پر مجبور ہیں، اگر اب بھی سیاستدانوں نے ملک و قوم کا نہ سوچا تو عوام کا غم و غصہ کسی بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے، سیاسی قیادت کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، دنیا ہمارا تمسخر اڑا رہی ہے، دوست ممالک بھی مدد کیلیے تیار نہیں،ان خیالات کا اظہار سیاسی تجزیہ نگاروں نے ’’حالیہ سیاسی عدم استحکام اور اس کا حل‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔
سینئر تجزیہ نگار ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ ہمارے ہاں پاور پالیٹکس ہے، سیاستدان ہر جائز اور ناجائز طریقے سے ا قتدار حاصل کرنے کی جستجو میں رہے، نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کی حکومتیں تبدیل ہوتی رہی جس کی وجہ شخصیات کا آپس میں ٹکراؤ تھا، اب بھی کہا جا رہا ہے کہ شخصیات کے ٹکراؤ کی وجہ سے حکومت تبدیل کی گئی۔
سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہا کہ پاکستان کیلئے سیاسی عدم استحکام کوئی نئی بات نہیں ،اس کا تعلق براہ راست سیاسی جماعتوں، ان کی باہمی چپقلش یا کھینچا تانی سے نہیں بلکہ ان اداروں سے ہے جو ریاست کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، امریکا، بھارت، جاپان و دیگر ممالک میں بھی سیاسی جماعتوں میں کھینچا تانی ہوتی ہے لیکن وہاں ریاستی ادارے صرف اپنا کام کرتے ہیں۔
اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ سیاسیات ایف سی کالج یونیورسٹی ڈاکٹر زمرد اعوان نے کہا کہ ملک سنگین سیاسی و معاشی بحران کا شکارہے، پٹرول و ڈیزل کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہوگئی، لوگ خودکشی پر مجبور ہوچکے ہیں، ہم کب تک آئی ایم ایف پر انحصار کرتے رہیں گے،اگر ہم قرض اتارنے کیلئے آئی ایم ایف سے امداد لے بھی لیتے ہیں تو واپس کیسے کریں گے؟۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔