جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی؛ عمران خان سمیت 17 رہنماؤں پر دہشت گردی کا مقدمہ درج

ویب ڈیسک  اتوار 19 مارچ 2023
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

 اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں پر جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر ہنگامہ آرائی کے جرم میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق مقدمہ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور 17 پی ٹی آئی رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر تھانہ رمنا کے ایس ایچ او رشید کی مدعیت میں درج کی گئی۔

توڑ پھوڑ کرنے والے کل 38 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے 17 رہنماؤں پر سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کیا ہے۔

مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ عمران خان 3:30 پر ہجوم کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس پہنچے جبکہ عمران خان کے ہمراہ آنے والے ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پی ٹی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی اور پی ٹی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں اطراف سے گھیرلیا۔

مقدمے کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کارکنان نے گھیر کر پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا اور جلاؤ گھیراؤ کیا، جی الیون پر واقع پولیس چیک پوسٹ کو آگ لگائی گئی۔ تھانہ گولڑہ کے ایس ایچ او کی سرکاری گاڑی کو توڑا گیا۔

مزید پڑھیں؛ اسلام آباد پیشی، عمران خان سمیت متعدد کارکنوں کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج

سرکاری گاڑی سے 9ایم ایم پسٹل، سرکاری وائر لیس اور 20ہزار روپے چوری کیے گئے جبکہ مظاہرین پولیس اہلکاروں سے 8اینٹی رائٹ کٹس بھی چھین کر لے گئے۔ مظاہرین نے پارکنگ ایریا میں کھڑی دو سرکاری گاڑیاں اور 7موٹر سائیکل جلائیں، مظاہرین نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر 16 گاڑیاں اور چار موٹر سائیکل ڈنڈوں اور پتھروں سے توڑی۔

پی ٹی آئی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کی دیوار پر آہنی باڑ کو توڑا، گرفتار کارکنان سے پتھر اور پولیس پر حملے میں استعمال مواد برآمد کر لیا گیا۔ پی ٹی آئی کارکنان نے پیٹرول بم سے بھی پولیس اہلکاروں پر حملہ کیا۔

مقدمے میں دہشتگردی، کار سرکار میں مداخلت، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں علی نواز اعوان، عامر محمود کیانی، اسد قیصر، فرخ حبیب، اسد عمر، عمر ایوب، جمشید مغل، علی امین گنڈا پور، احسان خان نیازی، محمد عاصم اور شبلی فراز بھی نامزد ہیں۔

پولیس نے اشتعال انگیزی میں ملوث 60 افراد کو گرفتار کرکے مجاز عدالت میں پیش کر دیا جبکہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔