جنوبی پنجاب میں سیلاب متاثرین تاحال امداد کے منتظر

آصف محمود  اتوار 19 مارچ 2023
فوٹو : ایکسپریس نیوز

فوٹو : ایکسپریس نیوز

 لاہور: جنوبی پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ سیکڑوں خاندان ابھی تک حکومتی امداد کے منتظر ہیں، کئی خاندان ایسے ہیں جن کے مکانات، مویشی اور فصلیں سب کچھ سیلاب میں تباہ ہوگیا لیکن ان کو ابھی تک مکانات کی تعمیر کے لیے امدادی رقم نہیں مل سکی ہے۔

پرونشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے پنجاب) حکام کا کہنا ہے کہ 4 ہزار کے قریب متاثرین کی امدادی رقم کے چیک التوا میں تھے جو جاری کر دیے گئے ہیں۔

گزشتہ برس آنے والے سیلاب نے جنوبی پنجاب کے تین اضلاع ڈیرہ غازی خان، راجن پور اور میانوالی میں تباہی مچائی تھی جہاں ہزاروں لوگ اس قدرتی آفت سے متاثر ہوئے۔ راجن پور کے علاقے میراں پور شمالی کے رہائشی شاہ نواز بھی سیلاب متاثرین بھی شامل ہیں، سیلاب سے ناصرف ان کے مکانات تباہ ہوگئے بلکہ مویشیوں اور فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

شاہ نواز نے بتایا کہ ان سمیت درجنوں خاندان سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں لیکن حکومت کی طرف ابھی تک انہیں امدادی رقم فراہم نہیں کی جا سکی ہے۔

شاہ نواز کی طرح کئی افراد ہیں جنہیں حکومت کی طرف سے امدادی رقم نہیں مل سکی ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق سیلاب سے مجموعی طور پر 55 ہزار452 گھر تباہ ہوئے ہیں جن میں 47500 کچے جبکہ 7863 پختہ مکانات اور گھر تھے۔ سیلاب سے 4 لاکھ 30 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا۔ اس قدرتی آفت کے دوران مختلف واقعات میں 81 افراد جاں بحق، 55 زخمی اور دو معذور ہوگئے جبکہ 652 جانور ہلاک ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت کی طرف سے سیلاب کی وجہ سے وفات پانے والے افراد کے لواحقین میں دس، دس لاکھ روپے کی امدادی رقم تقسیم کی جا چکی ہے تاہم معذور ہونے والے افراد میں ایک ایک لاکھ، زخمیوں کو چالیس، چالیس ہزار روپے مالی امداد کا اعلان کیا گیا تھا۔ اسی طرح پختہ مکانات کے نقصان پر چار لاکھ، کچے گھر کے دو لاکھ روپے، بڑے جانور کی ہلاکت پر 75 ہزار اور چھوٹے جانور کی ہلاکت پر پانچ ہزار روپے مالی امداد کا وعدہ کیا گیا اور یہ امدادی رقم براہ راست متاثرہ شخص/خاندان کو فراہم کی جا رہی ہے۔

پنجاب حکومت کے مطابق امدادی رقم کے علاوہ متاثرہ خاندانوں میں راشن، خیمے، کپڑے، ادویات اور مویشیوں کے لیے چارہ سمیت ضروریات زندگی کی دیگر اشیاء بھی فراہم کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے سیلاب سے متاثرہ تین اضلاع میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے جو سروے کروایا اس پر 41 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ دوسری طرف سیلاب متاثرین کا کہنا ہے حکومت کی طرف سے دی جانے والی امدادی رقم ناکافی ہے۔

ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے شاہ نواز نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے جو امدادی رقم دی جا رہی ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرا کے مترادف ہے، تعمیراتی مٹریل اور ٹرانسپورٹ اخراجات کئی گنا بڑھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا پھر بھی امید ہے کہ حکومت کی طرف سے ملنے والی امدادی رقم سے کچھ آسرا ہوجائے گا۔

سماجی کارکن اور سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے سلیم اقبال کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ حکومت کی طرف سے جو امدادی رقوم دی جا رہی ہیں وہ انتہائی کم ہیں۔ دو لاکھ روپے میں گھر کی تعمیر ناممکن ہے، اتنی رقم سے ایک واش روم تعمیر نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ کئی این جی اوز اور اداروں کی طرف سے بھی متاثرین کو گھر بنا کر دیے جا رہے ہیں۔ حکومت اور این جی اوز اگر مل کر کام کرتیں تو متاثرین کو امدادی رقم بڑھائی جا سکتی تھی۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے ترجمان کے مطابق حکومت کے پاس امدادی رقم موجود ہے اور فنڈز کی کمی کا کوئی مسلہ نہیں ہے، ابھی تک 51 ہزار سے زائد متاثرین کو 12 ارب روپے کی امدادی رقوم دی جا چکی ہیں جبکہ باقی 4 ہزار سے زائد متاثرین کے لیے بھی امدادی رقم کے چیک تیار تھے جو انتظامی افسران کے تبادلوں کی وجہ سے جاری نہیں ہوسکے تھے تاہم رواں ہفتے وہ چیک بھی جاری کر دیے گئے ہیں اور آئندہ چند روز میں تمام متاثرین اپنی امدادی رقوم وصول کرلیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔