- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
- خاتون کی قابل اعتراض ویڈیو اور تصاویر شیئر کرنے والے ملزمان گرفتار
- عالمی ذیابیطس کا نقشہ جاری، پاکستان سرِ فہرست شمار
فالتو پلاسٹک کو قیمتی نینوذرات میں بدلنے والی ٹیکنالوجی تیار

فلیش جول ٹیکنالوجی کم خرچ اور ماحول دوست عمل ہے جو فالتو پلاسٹک کو قیمتی اور مفید اجزا میں بدل سکتا ہے۔ فوٹو۔ فائل
ہیوسٹن، امریکہ: کرہ ارض پر فی منٹ پلاسٹک کچرے کا ڈھیر بڑھتا جارہا ہے جس کی معمولی مقدار کو ہی دوبارہ استعمال کیا جارہا ہے۔ تاہم اب ایک نئی ٹیکنالوجی کی بدولت اسے قیمتی صنعتی نینوذرات میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اسے ماہرین نے فلیش جول ٹیکنالوجی کا نام دیا ہے۔
یہ ٹیکنالوجی رائس یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے وضع کی ہے جو ڈاکٹر کے وِن وائس کی اختراع ہے جس کی تفصیلات جرنل آف ایڈوانسڈ مٹیریئلز میں شائع ہوئی ہے۔ پہلے اس میں فلیش جول ہیٹنگ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جس میں پلاسٹک کوڑے کو جلاکر قیمتی کاربن نینوٹیوبس اور ہائبرڈ نینومٹیریئلز(مادوں) میں بدلا جاسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ہائبرڈ کاربن نینومٹیریئل گرافین اور بازار میں دستیاب کاربن نینوٹیوبس کو کارکردگی میں پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہرطرح کے ملے جلے پلاسٹک کچرے سے اعلیٰ معیار کی ہائبرڈ نینوٹیوبس بنائی جاسکتی ہیں۔
گرافین ہوں، کاربن نینوٹیوبس ہوں یا کاربن پرمشمتل نینومٹیریئلز ہوں ، یہ سب بہت مضبوط ہوتے ہیں اور انہیں صنعتوں میں بھی لاتعداد امور کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ بہترین موصل (کنڈکٹر) ہوتے ہیں، برقی مقناطیسی خواص رکھتے ہیں اور برقیات (الیکٹرونکس) میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ یعنی کوٹنگ کرنے، سینسر بنانے اور توانائی ذخیرہ کرنے کے کام بھی آتے ہیں۔
اس عمل میں پلاسٹک کو 5120 درجے فیرن ہائٹ پر جلایا جاتا ہے۔ پھر ان میں مختلف اقسام کی کاربن اور فولاد ملایا جاتا ہے جس سے پلاسٹک کے خواص بڑھ جاتے ہیں۔ اس طرح پلاسٹک کارخانوں اور ہائی ٹیک انڈسٹری میں استعمال ہونے والے مادوں میں ڈھالا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔