- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
افغان جنگ میں نہتے شہری کو قتل کرنے والا آسٹریلوی فوجی 3 سال بعد گرفتار
نیو ساﺅتھ ویلز: آسٹریلیا میں 41 سالہ سابق فوجی اہلکار کو افغانستان میں جنگی جرائم کا مرتکب ہونے پر گرفتار کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کا دستہ پہلی بار 2001 اور پھر 2005 میں بھیجا گیا تھا۔ افغان جنگ کے دوران ان دستوں نے نیٹو اتحادی فوج کی حیثیت سے حصہ لیا تھا۔
آسٹریلوی فوجی بھی گزشتہ برس طالبان کے اقتدار سنبھالنے پر نیٹو اتحادی افواج کے ہمراہ اپنے وطن لوٹ گئے تھے تاہم افغانستان میں تعیناتی کے دوران آسٹریلوی فوجیوں پر کئی معصوم شہریوں کے قتل کے الزامات لگے تھے۔
جس پر آسٹریلیا کے محکمہ ’’آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر‘‘ نے تحقیقات کیں اور ایک فوجی اہلکار کو افغان شہری کے قتل میں ملوث پایا جس پر وفاقی پولیس نے ’’آسٹریلوی ڈیفنس فورس‘‘ کے 41 سالہ فوجی کو نیو ساؤتھ ویلز سے گرفتار کرلیا۔
آسٹریلوی فوجی کو جنگی جرائم کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ یہ پہلے آسٹریلوی فوجی ہے جن پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے گا اور الزام ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
آسٹریلوی پولیس نے دوفوجی اہلکار کی گرفتاری اور عدالت میں پیش کرنے کی تصدیق کی ہے تاہم اہلکار کا نام اور عہدہ ظاہر نہیں کیا۔
تاہم آسٹریلوی خبر رساں ادارے ’’اے بی سی‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار اہلکار کا نام اولیور شولز ہے جسے مارچ 2020 میں نشر ہونے والی ایک دستاویزی فلم میں زمین پر پڑے ایک افغان شہری کو گولی مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔
دستاویزی فلم کے نشر ہونے کے بعد مذکورہ اہلکار کو فوج سے ہٹا دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 2005 سے 2016 کے درمیان افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے آسٹریلیا میں ’’آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر کا قیام‘‘ عمل میں لایا گیا تھا۔
آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر کا قیام 2020 کی بریریٹن رپورٹ کے بعد کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ آسٹریلوی فوجیوں نے افغانستان میں 39 معصوم اور نہتے شہریوں کو غیر قانونی طور پر ہلاک کیا تھا۔
آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر نے اپنے قیام کے بعد پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں سفارش کی کہ 2009 سے 2013 کے درمیان افغانستان میں قیدیوں، کسانوں یا عام شہریوں کے قتل پر 19 آسٹریلوی فوجیوں سے تفتیش کی جائے۔
آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر نے یہ بھی سفارش کی کہ ان فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات فوجی عدالت کے بجائے سویلین کورٹس میں سنے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔