- انتخابات نظرثانی کیس؛ سپریم کورٹ میں سماعت کچھ دیر بعد ہی ملتوی
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
- لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
- معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
- 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
- شہریار آفریدی کو جیل میں ڈیتھ سیل سے اے کلاس فراہم کرنے کی درخواست
- نئے انگلش کرکٹرز بھی امریکی لیگ کے نشانے پر آگئے
- شاہینز زمبابوے میں ون ڈے سیریز ہارنے پر مایوس، مستقبل کیلیے پرعزم
- خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کے معاملے پر 2 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل
- نیشنل گیمز؛ بسمہٰ خان کا سوئمنگ پول پر راج، 8 گولڈ میڈلز جیت لیے
- بھارتی فوج تمغوں کے لالچ میں جعلی مقابلوں کی اسپیشلسٹ بن گئی
- انتخابات نظرثانی کیس: چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سماعت آج ہوگی
افغان جنگ میں نہتے شہری کو قتل کرنے والا آسٹریلوی فوجی 3 سال بعد گرفتار

آسٹریلیو فوجی کو افغانستان میں شہری کے قتل پر گرفتار کرلیا گیا؛ فوٹو: فائل
نیو ساﺅتھ ویلز: آسٹریلیا میں 41 سالہ سابق فوجی اہلکار کو افغانستان میں جنگی جرائم کا مرتکب ہونے پر گرفتار کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کا دستہ پہلی بار 2001 اور پھر 2005 میں بھیجا گیا تھا۔ افغان جنگ کے دوران ان دستوں نے نیٹو اتحادی فوج کی حیثیت سے حصہ لیا تھا۔
آسٹریلوی فوجی بھی گزشتہ برس طالبان کے اقتدار سنبھالنے پر نیٹو اتحادی افواج کے ہمراہ اپنے وطن لوٹ گئے تھے تاہم افغانستان میں تعیناتی کے دوران آسٹریلوی فوجیوں پر کئی معصوم شہریوں کے قتل کے الزامات لگے تھے۔
جس پر آسٹریلیا کے محکمہ ’’آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر‘‘ نے تحقیقات کیں اور ایک فوجی اہلکار کو افغان شہری کے قتل میں ملوث پایا جس پر وفاقی پولیس نے ’’آسٹریلوی ڈیفنس فورس‘‘ کے 41 سالہ فوجی کو نیو ساؤتھ ویلز سے گرفتار کرلیا۔
آسٹریلوی فوجی کو جنگی جرائم کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ یہ پہلے آسٹریلوی فوجی ہے جن پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے گا اور الزام ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔
آسٹریلوی پولیس نے دوفوجی اہلکار کی گرفتاری اور عدالت میں پیش کرنے کی تصدیق کی ہے تاہم اہلکار کا نام اور عہدہ ظاہر نہیں کیا۔
تاہم آسٹریلوی خبر رساں ادارے ’’اے بی سی‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار اہلکار کا نام اولیور شولز ہے جسے مارچ 2020 میں نشر ہونے والی ایک دستاویزی فلم میں زمین پر پڑے ایک افغان شہری کو گولی مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔
دستاویزی فلم کے نشر ہونے کے بعد مذکورہ اہلکار کو فوج سے ہٹا دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 2005 سے 2016 کے درمیان افغانستان میں آسٹریلوی فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے آسٹریلیا میں ’’آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر کا قیام‘‘ عمل میں لایا گیا تھا۔
آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر کا قیام 2020 کی بریریٹن رپورٹ کے بعد کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ آسٹریلوی فوجیوں نے افغانستان میں 39 معصوم اور نہتے شہریوں کو غیر قانونی طور پر ہلاک کیا تھا۔
آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر نے اپنے قیام کے بعد پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں سفارش کی کہ 2009 سے 2013 کے درمیان افغانستان میں قیدیوں، کسانوں یا عام شہریوں کے قتل پر 19 آسٹریلوی فوجیوں سے تفتیش کی جائے۔
آفس آف اسپیشل انوسٹی گیٹر نے یہ بھی سفارش کی کہ ان فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمات فوجی عدالت کے بجائے سویلین کورٹس میں سنے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔