- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
چین کے صدر یوکرین جنگ پر پوتن سے ملاقات کیلیے روس پہنچ گئے
بیجنگ: چین کے صدر شی جنپنگ روس کے تین روزہ دورے پر ماسکو پہنچ گئے جہاں ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر شی جنپنگ کی آمد پر ملٹری بینڈ نے چین اور روس کے ترانوں کی دھن بجائی جب کہ چین اور روس کے صدور کی دوبدو ملاقات آج کسی وقت متوقع ہے۔
چین کے طاقتور ترین رہنما کے طور پر ابھرنے والے شی جنپنگ کا مسلسل تیسری بار صدر منتخب ہونے کے بعد بیرون ملک یہ پہلا دورہ ہے۔ جس سے ان کے روس کے ساتھ مضبوط تعلقات کا اظہار ہوتا ہے۔
روس روانگی کے وقت میڈیا سے گفتگو میں چینی صدر نے اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ روس کا دورہ سود مند ثابت ہوگا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تجارت میں مزید تیزی آئے گی۔
دوسری جانب روس نے دورۂ چین کو ایک طاقتور دوست کی مشکل وقت میں مدد سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنما 2030 تک روس چین اقتصادی تعاون کے مشترکہ اعلامیے پر دستخط کریں گے۔
چینی صدر شی جنپنگ نے اس عزم کا بھی اظہار کیا تھا کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے اور خطے میں امن کے لیے روسی صدر سے اپنے تعلقات اور اثر و رسوخ کو استعمال کریں گے۔
ادھر روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اس امید کا اظہار کیا تھا کہ چین یوکرین جنگ پر مغربی دباؤ کے خلاف ان کی حمایت کرے گا اور مغربی ممالک کی روس پر پابندیوں کے خلاف آواز اُٹھائے گا۔
خیال رہے کہ عالمی فوجداری عدالت کے یوکرائنی بچوں کو روس بھیجے جانے پر پوتن کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کرنے کے بعد چین کے صدر شی جنپنگ کسی ملک کے پہلے سربراہ ہیں جو روسی صدر سے ملنے آئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔