- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
جولائی تا فروری، جاری کھاتے کا خسارہ 3 ارب 86 کروڑ ڈالر رہا

خسارہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 12ارب 7 کروڑ70لاکھ ڈالر رہا تھا۔ فوٹو: فائل
کراچی: رواں مالی سال جولائی تا فروری کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ 3ارب 86کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 12ارب 7 کروڑ70لاکھ ڈالر رہا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار سے ثابت ہوتا ہے کہ حکومت کی درآمدات کو محدود کرکے جاری کھاتہ کے توازن کو بہتر بنانے کی کوشش سود مند رہی اور دس ماہ میں جاری کھاتہ کا خسارہ 8ارب 21کروڑ60لاکھ ڈالر کم رہا۔
جاری کھاتہ کے خسارہ میں کمی تجارتی خسارہ میں کمی کا نتیجہ ہے زیر تبصرہ عرصہ میں تجارتی خسارہ 18ارب 75کروڑ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 26ارب 70کروڑ ڈالر رہا تھا۔ اس طرح دس ماہ کا تجارتی خسارہ لگ بھگ 7اب 95کروڑ70لاکھ ڈالر کم رہا۔
رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران درآمدات کی مالیت 37ارب 38کروڑ ڈالر رہی جبکہ برآمدات 18ارب 64کروڑ ڈالر رہی گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کی درآمدات 47ارب 33کروڑ ڈالر جبکہ برآمدات 20ارب 63کروڑ ڈالر رہی تھیں۔
رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 19ارب 8کروڑ90لاکھ ڈالر تک محدود رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 29ارب 85کروڑ ڈالر سے زائد رہا تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق کم درآمدات نے معاشی سرگرمیوں میں صفر کے برابر سست روی کا باعث بنی ہے ،حکومت آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کو بحال کرنے کی کوششیں کر رہی ہے تاکہ اربوں کی غیر ملکی فنانسنگ کو کھولا جا سکے۔
مجموعی طور پر مالی سال (FY23) کے پہلے آٹھ مہینوں (جولائی تا فروری) میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 12.1 بلین ڈالر کے مقابلے میں 68 فیصد کم ہو کر 3.9 بلین ڈالر ہو گیا ہے.
ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فہد رؤف نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اب کوئی مسئلہ نہیں رہا، یہ کنٹرول میں ہے تاہم گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے اس مہینے میں کل برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلات زر میں بالترتیب 19% اور 9% کی کمی واقع ہوئی ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ (AHL) نے کہا کہ خسارے میں کمی (CAD) کی بنیادی وجہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے فروری میں کل درآمدات میں 24 فیصد کمی تھی۔پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کا تخمینہ اس وقت 4.8 بلین ڈالر ہے جب چین نے گزشتہ ہفتے ایک رول اوور اسکیم کے تحت 500 ملین ڈالر فراہم کیے تھے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا کہ ملک کو مالی سال 23 کے بقیہ مہینوں میں صرف 3 بلین ڈالر کا غیر ملکی قرضہ واپس کرنا ہے، جب کہ کل 7 بلین ڈالر میں سے 4 بلین ڈالر کا رول اوور حاصل کرنا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔