- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
افغانستان میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہوگیا لیکن کلاسیں ویران ہیں
کابل: افغانستان میں تعطیلات کے بعد نئے تعلیمی سال کے آغاز پر اسکول کھل گئے لیکن طلبا کی غیر حاضری کے باعث تدریس کا عمل شروع نہ ہوسکا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں نئی تعلیمی سال پر طلبا میں گہماگہمی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اکثر اسکول ویران ہیں اور کلاسیں طلبا کے انتظار میں خالی پڑی ہیں۔
طالبان کی حکومت قائم ہوئے ڈیڑھ سال ہوگئے ہیں لیکن تعلیمی پالیسی کے حوالے سے تذبذب اور غیر یقینی صورت حال ہے۔
یاد رہے کہ طویل انتظار کے بعد لڑکیوں کو سیکنڈری اسکول میں آنے کی اجازت دینے کے روز ہی دوبارہ پابندی لگادی گئی تھی جو تاحال برقرار ہے۔
اسی طرح یونیورسیٹیز میں طالبات کو اجازت دینے کے کچھ عرصے بعد دوبارہ پابندی لگادی گئی اور لڑکیوں کو ہاسٹلز سے بیدخل کردیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں نصاب، تعلیمی کلینڈر۔ لڑکیوں کی تعلیم اور ایسے کئی اور معاملات اب تک حل طلب ہیں۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال بعد بھی تعلیمی پالیسی کا نہ آنے سے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ افغانستان کی نئی حکومت کی ترجیحات میں تعلیم شامل نہیں۔
ان تمام وجوہات کی بنا پر طلبا تذبذب کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ نئے تعلیمی سال کے آغاز پر کوئی بچہ اسکول نہیں آیا۔
سیدل ناصری بوائز ہائی اسکول کے ایک استاد محمد عثمان عطائی نے عالمی میڈیا نمائندے سے گفتگو میں بتایا کہ وزیر تعلیم کی طرف سے جاری کردہ ایک خط کی بنیاد پر ہمارے پرنسپل نے ہمیں آج اسکول دوبارہ کھولنے کی اجازت دی لیکن عوامی سطح پر اعلان نہ ہونے کے باعث کوئی طالب علم نہیں آیا۔
اے ایف پی کے نمائندے نے کابل کے سات اسکولوں کا دورہ کیا اور دیکھا کہ صرف چند اساتذہ اور پرائمری طلباء آتے ہیں لیکن کوئی کلاس منعقد نہیں کی گئیں۔
اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا کہ مجموعی طور پر پورے ملک میں یہی صورت حال ہے۔ ہرات، قندوز، غزنی اور بدخشاں سمیت صوبوں میں بھی اسکول دوبارہ کھل گئے لیکن وہاں بھی کوئی کلاس نہیں ہوئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔