- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں کمی
- حکومت نے ایل پی جی ایئر مکس پلانٹ کےلیے پالیسی گائیڈ لائنز منظورکرلیں
- شنگھائی میں گرمی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
- اسپین کے وزیراعظم کا پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا فیصلہ؛ قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ
- آڈیو لیکس کمیشن اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سماعت کے لیے مقرر
- کراچی؛ بڑے بھائی کو قتل اور چھوٹے کو زخمی کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج
- کراچی میں پانچ روز کے دوران نگلیریا سے تین افراد جاں بحق
- ایشیا کپ پر بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، حتمی فیصلہ اے سی سی کرے گی
- خدیجہ شاہ کے طبی معائنے اور اہل خانہ سے ملاقات کی درخواست مسترد
- سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی کے 40 سے زائد کارکنان کو رہا کرنیکا حکم
- محمد عامر نے بابراعظم کے ساتھ تعلقات پر خاموشی توڑ دی
- بھٹو کے مشکل وقت میں پیپلز پارٹی میں بھی کوئی نہیں بچا تھا، اسد عمر
- پی ٹی آئی کے مزید 6 شرپسند فوجی عدالت کے حوالے
- صدر مملکت کا شہری کی تین امپورٹڈ گاڑیوں کی نیلامی پر کسٹم کو ادائیگی کا حکم
- جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی یوسی چیئرمینز کی گرفتاری کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ایسا بدترین دور پوری زندگی نہیں دیکھا، فاشسٹ آمریت ہے، پی پی رہنما لطیف کھوسہ
- مودی کی موجودگی میں بھارتی پارلیمنٹ سورہ رحمٰن کی تلاوت سے گونج اُٹھی
- بت ہیں جماعت کی آستینوں میں، اعجاز چوہدری گفتگو میں آبدیدہ
- سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر قانون بن گیا، نواز شریف اور جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز کی ایک اور جعلسازی بے نقاب
کاغذات نامزدگی میں بچوں کی تفصیلات دینا ضروری نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

(فائل: فوٹو)
اسلام آباد: مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں چھپانے پر عمران خان نااہلی کیس میں پٹیشنر نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل مکمل کرلئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کاغذات نامزدگی میں بچوں کی نہیں بلکہ زیر کفالت افراد کی تفصیلات دینا ہوتی ہیں۔ عمران خان ٹیریان کو بیٹی مان بھی لیں تو بھی آپ کی درخواست قانونی طور پر دیکھنا ہوگا۔
پٹیشنر کے وکیل حامد علی شاہ کا اپنے دلائل میں کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی کیساتھ بیان حلفی میں بشریٰ بی بی کو اہلیہ اور بچوں کو سابقہ اہلیہ کے ساتھ رہائش پذیر بتایا۔ یہ بھی کہا کہ سلیمان اورقاسم یو کے میں اپنی والدہ کےساتھ رہائش پذیر اور انکے زیرکفالت نہیں۔ بیٹے بےشک عمران خان پرڈیپنڈنٹ نہ ہوں مگر بیٹی غیر شادی شدہ ہونے کی وجہ سے ڈیپنڈنٹ ہے۔ دو بچوں کا نام دینا اور ایک کا نہیں بتانا بھی بدنیتی کے ضمرے میں آتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا اگر وہ بیٹی قبول بھی کرلیتے ہیں تو بھی قانونی طور پرآپ کی درخواست منظور تونہیں ہوجائے گی۔ بیان حلفی کی جو قانونی ریکوائرمنٹس ہیں وہ بھی دیکھنا ہوں گی۔ یہاں ڈیپنڈنٹ کا لفظ استعمال ہوا ہے بچوں کا نہیں۔ کیا کچھ بچے ڈیپنڈنٹ اور کچھ ڈیپنڈنٹ نہیں بھی ہو سکتے؟۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا عمران خان کے بچے پہلے ڈیپنڈنٹ تھے اب نہیں، عموماً جو زیر کفالت نا ہوں ان کے نام بھی نہیں بتائے جاتے،عمران خان نے وضاحت کے لیے ان کے نام لکھے اور بتایا کہ وہ ڈیپنڈنٹ نہیں۔
پٹیشنر کے وکیل نے کہا عمران خان نے اگر 2 نام لکھے تو تیسرا بھی ہونا چاہیے تھا جو نہیں لکھا گیا۔ اگر کسی پر الزام لگے تو اسے ان الزامات سے انکار کرنا چاہیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان خواہ مخواہ میں برڈن اپنے اوپر ڈال لیں۔ درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت 29 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔