- سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر قانون بن گیا، نواز شریف اور جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز کی ایک اور جعلسازی بے نقاب
- پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی جانب سے نو مئی پر مذمتی قرارداد سینیٹ میں جمع
- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
- نواز شریف کی بطور پارٹی صدر بحالی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
- سپریم کورٹ میں انتخابات نظرثانی کیس کی سماعت کچھ ہی دیر بعد ملتوی
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
- لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
- معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
- 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
- شہریار آفریدی کو جیل میں ڈیتھ سیل سے اے کلاس فراہم کرنے کی درخواست
- نئے انگلش کرکٹرز بھی امریکی لیگ کے نشانے پر آگئے
روس نے یوکرین امن مذاکرات میں 4 ممالک کی شرکت مسترد کردی
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/03/2458558-tntzopsrxnktbksrbikpdd-1679412387-388-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
ماسکو: روسی وزارت خارجہ نے یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئئے حتمی امن مذاکرات میں وکرین کے اہم مغربی شراکت داروں کی شمولیت کو مسترد کردیا ہے۔
وزارت نے نجی نیوز چینل کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو کسی بھی امن مذاکرات میں قابل اعتماد ثالث نہیں سمجھا جا سکتا کیونکہ تنازعہ میں ان کی شمولیت غیر جانبدارانہ نہیں۔
روسی وزارت خارجہ کا دوٹوک جواب جرمن سفارت کار وولف گینگ اسکنگر کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے یوکرین جنگ خاتمے کے لیے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مبنی مغربی ثالثی گروپ تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ فروری کو یوکرین پر روسی حملے کا آغاز ایک مسلسل تنازعہ کا حصہ ہے جو 2014 سے جاری ہے جب روسی فوجیوں نے کریمیا اور مشرقی یوکرین کے کچھ حصوں پر قبضہ کرلیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔