- بابراعظم کے بعد امام الحق کا بھی ٹریفک چالان
- بی جے پی کے دور حکومت میں سب سے زیادہ مسلم مخالف جرائم پیش آئے، بلومبرگ
- مریضوں کی بینائی جانے کے بعد سندھ میں بھی ایواسٹن انجکشن پر پابندی عائد
- الیکشن سے پہلے دما دم مست قلندر ہوگا، بعض باہر تو کچھ جیل میں ہونگے، منظوروسان
- نادرا نے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کا عمل دوبارہ شروع کردیا
- پاکستان ویٹرنز کرکٹ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا
- 2000 سال پرانا بچے کا جوتا بندھے ہوئے فیتوں کے ساتھ دریافت
- پی ایس ایل کے نویں ایڈیشن میں کسی ٹیم کا اضافہ نہیں ہوگا
- کرکٹربابراعظم کو لائسنس نہ ہونے پر 2 ہزار روپے جرمانہ
- شرح مبادلہ کو ایکسچینج کمپنیوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا، یونس ڈھاگا
- طالبان کا داعش کی نگرانی کیلئے امریکی منصوبے کو اپنانے کا فیصلہ
- کراچی میں تیزاب گردی کا واقعہ؛ ’ذاتی دشمنی‘ پر ملزم نے خاتون کو نشانہ بنایا، پولیس
- بھارت نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو ویزے جاری کردیے
- الیکشن کمیشن نے سندھ میں ضمنی بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردیا
- بھارتی انتہاپسندوں کے مظالم کا شکار ہونے والے مسلمان باپ بیٹا کراچی پہنچ گئے
- اسرائیلی پولیس کی سرپرستی میں یہودی آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر حملہ کر دیا
- نیند میں کمی قلبی صحت پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے
- ڈالر کی گراوٹ کا رجحان جاری، انٹربینک میں مزید سستا ہوگیا
- نگراں وزیراعلیٰ کی یقین دہانی پر جامعہ کراچی کے اساتذہ کی ہڑتال ختم
- پی ٹی آئی کے بغیر انتخابات سے متعلق وزیراعظم کا بیان غیر جمہوری ہے، ایچ آر سی پی
ممنوعہ فنڈنگ؛ عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد

عمران خان کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت آج کی جائیگی:فوٹو:فائل
اسلام آباد: ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کر دی۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے شریک ملزم طارق شفیع کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ضمانت منظوری کے حوالے سے 28 فروری کو بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ اسپیشل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے ۔ بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کلعدم قرار دے کر عمران خان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست کی سماعت کی۔ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹررضوان عباسی موقف اختیار کیا کہ عمران خان تاحال شامل تفتیش نہیں ہوئے۔ عبوری ضمانت منظور کیے جانے کا بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایف آئی آر میں جو الزامات ہیں وہ تو عارف نقوی پر ہیں۔ عمران خان یا تحریک انصاف تو رقوم وصول کرنے والے ہیں۔
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ عمران خان نے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ چیئرٹی رقوم ہیں لیکن یہ سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کی گئیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ رقوم اگر سیاسی جماعت کے استعمال کی گئی ہیں تو ذاتی مقاصد کیسے ہوگئے ؟ جس پرایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ چیئرٹی کی رقم کو کسی دوسرے کے غیر ملکی اکاؤنٹ کے ذریعے بھیجنا جرم ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا وہ خط دکھائیں جو آپ کو دوران تفتیش ملا ہے۔آپ نے تفتیش میں اسٹیٹ بینک کا بندہ شامل ہی نہیں کیا۔ کسی بینک اکاؤنٹ کا نام تبدیل کرنا کوئی جرم تو نہیں۔ کیا اسٹیٹ بینک نے نام یا نیچر آف اکاؤنٹ تبدیل کرنے پر کوئی کارروائی کی ؟
ایف آئی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ وہ تو کریں گے۔ یو بی ایل بینک کا متعلقہ ریکارڈ ہی غائب ہے۔ اسٹیٹ بینک سے تحریری جواب مانگا تھا جو انہوں نے فراہم کردیا۔ اسٹیٹ بینک کو 161 کے بیان میں شامل نہیں کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ ریکارڈ تو بینک کی ذمہ داری ہے پی ٹی آئی والے تونہیں لے گئے نا۔ کیا نیچر آف اکاؤنٹ تبدیل کرنے کے فارم پر عمران خان نے دستخط کئے ؟
وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ یونس علی ، طارق شفیع اور سردار اظہر طارق نے دستخط کئے۔ یہ وائٹ کالر کرائم ہے۔ ہم نے کافی چیزوں پر تفتیش کرنی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ تو اکاؤنٹ تبدیل ہی نہیں ہوا ۔ فارم میں تو تفصیلات کچھ اور ہیں۔ یہ سارا کیس اسٹیٹ بینک کی ریگولیشن میں آتا ہے۔ عمران خان کا طارق شفیع سے کیا تعلق ہے ؟ عمران خان کون سے پیسے نکلواتے رہے ہیں؟ اس اکاؤنٹ کا دستخط کنندہ کون ہے ؟ یہ اکاؤنٹ تو تحریک انصاف کا ہے تو تحریک انصاف کی کمیٹی نے چلانا ہے۔ عمران خان بینفشری کیسے ہوگئے؟
راجہ رضوان عباسی نے جواب دیا کہ عمران خان پارٹی کے چیئرمین ہیں اور وہی بینفشری ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔