- ایسا بدترین دور پوری زندگی نہیں دیکھا، فاشسٹ آمریت ہے، پی پی رہنما لطیف کھوسہ
- مودی کی موجودگی میں بھارتی پارلیمنٹ سورہ رحمٰن کی تلاوت سے گونج اُٹھی
- بت ہیں جماعت کی آستینوں میں، اعجاز چوہدری گفتگو میں آبدیدہ
- سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر قانون بن گیا، نواز شریف اور جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز کی ایک اور جعلسازی بے نقاب
- پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی جانب سے نو مئی پر مذمتی قرارداد سینیٹ میں جمع
- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
- نواز شریف کی بطور پارٹی صدر بحالی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
- آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کیلیے درست راستہ اختیار کریں، چیف جسٹس
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچیوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
- لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
- معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے، سندھ ہائیکورٹ

(فوٹو فائل)
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد سے متعلق پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ معاملہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری داخلہ، آئی جی سندھ و دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو کے پی کے حراستی مراکز سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
عدالت نے پولیس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ایس پی انویسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
واضح رہے کہ کامران عرف کمالو، سید نوید علی کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جب کہ سید منیب علی، عبید الحسن، طاہر زمان کی بازیابی کے لیے درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
دوران سماعت اہلخانہ نے کہا کہ کاشف علی، بابر، عطا اللہ، خلیل الرحمن بھی گمشدہ ہیں۔ درخواست گزار کی غیر حاضری پر عدالت تفتیشی افسر پر برہم ہوگئی۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کچھ کرتے نہیں۔ آپ لوگوں کے رویوں کی وجہ سے اہلخانہ نے عدالت آنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ کئی برس کے بعد بھی حراستی مراکز سے رپورٹ تک حاصل نہیں کرسکے۔ ایسا سخت ایکشن لیں گے کہ آپ تصور بھی نہیں کرسکیں گے۔
سرکاری وکیل نے دوران سماعت مؤقف دیا کہ دوسرے صوبوں سے رپورٹس حاصل کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس دیے کہ لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ آئی جی سندھ اور سیکرٹری داخلہ کو خود سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے۔ عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری داخلہ، ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور آئی جی کو نوٹسزجاری کردیے۔ عدالت نے صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے جامع جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے پولیس اور دیگر اداروں سے اپریل کے دوسرے ہفتے میں رپورٹس طلب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو کے پی کے حراستی مراکز سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔