- بلوچستان کے ضلع خضدار اور مضافات میں 4.2 شدت کا زلزلہ
- یوکرین میں ڈیم تباہ: پانی شہر میں داخل، ہائی الرٹ جاری
- مونس الہیٰ کیخلاف کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج
- قومی اقتصادی کونسل نے 2709 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی
- جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو بہنیں جاں بحق
- سعودی عرب اور اسرائیل تعلقات بحال کرلیں، امریکی وزیر خارجہ
- لاہور میں اسکول کی طالبہ کو ہراساں کرنے والا اوباش نوجوان گرفتار
- عوام کیلیے ریلیف، یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی کی قیمتوں میں 80 روپے فی کلو تک کمی
- شوگر کی سطح پرخوراک کے علاوہ اثرانداز ہونے والے دیگر عوامل
- فوج کا بڑا خرچ نہیں خواہ مخواہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، آصف زرداری
- سندھ حکومت کا ملازمین کو عید سے قبل تنخواہیں دینے کا حکم
- وفاق کا سوا دو ارب کا قرض، سندھ حکومت 22 ارب سود دینے کے باوجود 13 ارب روپے کی مقروض
- کیمروں سے بچنے کیلئے گاڑی کی ڈگی میں تک چُھپا، شہزادہ ہیری
- بحیرہ عرب میں موجود ڈپریشن سمندری طوفان میں تبدیل، کراچی سے 1420 کلومیٹر دور
- بابر اعظم آئی سی سی پلیئر آف دی منتھ کیلیے نامزد
- فوجی عدالتوں میں ٹرائلز، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے اعتراض اٹھا دیا
- لاہور: 74 لاکھ روپے کے بینکنگ فراڈ میں ملوث دو اشتہاری ملزمان گرفتار
- ’جوڑ میلے‘ میں شرکت کیلیے پاکستان نے 215 بھارتی سکھوں کو ویزے جاری کردیے
- سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس کیخلاف دائر درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
- شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا
سپریم کورٹ نے 20 فیصد رئیل اسٹیٹ انکم ٹیکس پر عبوری ریلیف دیدیا

محصولاتی ہدف حاصل کرنے کیلیے ایک ہفتے میں 560 ارب روپے جمع کرنے میں مشکلات۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے گزشتہ روز رئیل اسٹیٹ پر 20 فیصد انکم ٹیکس کے خلاف عبوری ریلیف دے دیا جس سے محصولات کی وصولی میں جزوی طور پر کمی آئے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں خصوصی بنچ نے ٹیکس دہندگان کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے حتمی فیصلہ آنے تک صرف 50 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیا،عدالت نے ایف بی آر کی کارکردگی،اہداف کے حصول میں ناکامی اورمحدود ٹیکس نیٹ پر کچھ سخت ریمارکس بھی دیئے۔
عبوری فیصلے کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ٹیکس کا نصف جمع کرانے پر ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کے خلاف کارروائی سے روک دیا،عدالت میں درخواست گزاروں کی نمائندگی فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے کی، جنہوں نے ایف بی آر سے صوبائی دائرہ کار میں ٹیکس لگانے کے آئینی مینڈیٹ کے بارے میں بھی استفسار کیا۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ایف بی آر قابل اعتماد ادارہ نہیں اور یہ ٹیکس ادا کرنے والوں پر دوبارہ بوجھ ڈال رہا ہے۔
ایف بی آر کو نو ماہ میں محصولات کا ہدف حاصل کرنے کیلیے ایک ہفتے میں 560 ارب روپے جمع کرنے کا مشکل مرحلہ درپیش ہے۔
رئیلٹی اور مینوفیکچرنگ سیکٹرز نے سیکشن 7 ای کے خلاف درخواستیں دائر کیں جو حکومت نے پچھلے سال جون میں متعارف کرائی تھی تاکہ ان لوگوں پر ٹیکس عائد کیا جا سکے جنہوں نے پاکستان میں موجود سرمائے کی منصفانہ مارکیٹ ویلیو کے 5 فیصد کے برابر آمدنی حاصل کی،ان سے 20 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
ادھر ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس کی موثر شرح 1 فیصد ہے، جس کا مقصد 15 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔