- قطری وزیر اعظم اور امیر طالبان کے خفیہ مذاکرات
- انٹر کی داخلہ پالیسی تبدیل، داخلے میرٹ کے بجائے ضلعی بنیادوں پر ہوں گے
- پاکستان جونیئر ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچ گیا، بھارت سے مقابلہ ہوگا
- کراچی: 9 مئی کے متاثرین کو نئی موٹرسائیکل لینے کیلیے مقدمہ درج کرانا ہوگا
- دراز قد کیلئے سرجری کرانے کے رجحان میں اضافہ
- حکومت کا پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے کمی کا اعلان
- ٹک ٹاک کی بیوٹی ٹِپ نے خاتون کو اسپتال پہنچا دیا
- جن ججز کیخلاف ریفرنسز زیر التوا ہیں وہ میرٹ پر فیصلہ نہیں کرتے، پاکستان بار کونسل
- پیپلزپارٹی کسی کو مائنس کرنے کے حق میں نہیں اور مذاکرات کی حامی ہے، گیلانی
- جہانگیر ترین سے پی ٹی آئی کے 60 سے زائد اراکین اور رہنماؤں کے رابطے
- کچھ لوگوں کی انا اور ضد ملک سے بڑی ہوگئی ہے، چوہدری شجاعت
- واٹس ایپ اسٹیٹس پر اب وائس نوٹ بھی شیئر کیے جاسکیں گے!
- جنوبی پنجاب سے پی ٹی آئی کے سابق اراکین نے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی
- ٹرینوں میں مسافروں کو نشہ آور چیزیں کھلا کر لوٹنے والا ملزم گرفتار
- اسٹیٹ بینک نے کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیوں کے لیے ڈالر خریدنے کی اجازت دے دی
- افغانستان میں جنگی جرائم؛ آسٹریلوی فوجیوں کے شراب پینے پر پابندی عائد
- صحت کارڈ کا اجرا: بلوچستان کے شہریوں کو دس لاکھ روپے تک کے مفت علاج کی سہولت ہوگی
- پہاڑی سے پنیر کی لڑھکتی گیند پکڑنے کے مقابلے کا دوبارہ انعقاد
- عمران خان کو فوجی قوانین کے تحت سزا دے کر مثال بنانا چاہیے، سردار تنویرالیاس
- جنگ کا امکان؟ چین اور امریکا کے لڑاکا طیارے آمنے سامنے
50 سے زائد افغان شہریوں کو قتل کرنے والے برطانوی فوجیوں کیخلاف تحقیقات کا آغاز

برطانوی فوج نے افغانستان میں 2010 اور 2011 کے درمیان پچاس سے زائد شہریوں کو قتل کیا؛ فوٹو: فائل
لندن: برطانیہ کی ایک عدالت نے افغان جنگ کے دوران درجنوں شہریوں کو صفائی کا موقع دیے بغیر ماورائے عدالت قتل پر تحقیقات کا آغاز کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس سے قبل آسٹریلیا نے بھی افغان جنگ کے دوران اپنے فوجیوں کے جنگی جرائم کی تحقیقات کے دوران ایک فوجی کو گرفتار کیا ہے جسے ممکنہ طور پر عمر قید ہوسکتی ہے۔
آسٹریلیا کے بعد اب برطانیہ نے افغانستان میں اپنے فوجیوں کے ہاتھوں 50 سے زائد نہتے اور معصوم افغان شہریوں کے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
خیال رہے کہ بی بی سی نے ایک دستاویزی فلم میں دکھایا تھا کہ برطانوی فوجیوں نے 2010 اور 2011 کے درمیان افغان صوبے ہلمند میں چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کو ہلاک کیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : افغان جنگ میں نہتے شہری کو قتل کرنے والا آسٹریلوی فوجی 3 سال بعد گرفتار
جس پر گزشتہ برس کے آخری ماہ میں برطانوی وزارت دفاع نے تحقیقات کا اعلان کیا تھا اور ایک انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس کے سربراہ جج لارڈ جسٹس ہیڈن کیو کو مقرر کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے انکوائری کمیٹی کے سربراہ برطانوی جج لارڈ جسٹس ہیڈن کیو نے بتایا کہ افغانستان میں ماورائے عدالت اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے ثبوت سامنے آئے ہیں۔
برطانوی جج کا مزید کہنا تھا کہ ملک اور مسلح افواج کی ساکھ کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ ان فوجیوں کو تفتیش اور احتساب کے لیے حکام کے حوالے کیا جائے۔
جج ہیڈن کیو نے کہا کہ ان فوجیوں پر یا تو یہ الزامات جھوٹے ہیں یا اگر ان میں سچائی ہے تو فوج اور ملک شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کو قانون کے دائرے میں لا کر خود کو سُرخرو کرسکتے ہیں اور فخر سے کہہ سکتے ہیں ہم نے اس معاملے کا شفاف جائزہ لیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔