- شنگھائی میں گرمی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
- اسپین کے وزیراعظم کا پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا فیصلہ؛ قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ
- آڈیو لیکس کمیشن اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سماعت کے لیے مقرر
- کراچی؛ بڑے بھائی کو قتل اور چھوٹے کو زخمی کرنے کے واقعے کا مقدمہ درج
- کراچی میں پانچ روز کے دوران نگلیریا سے تین افراد جاں بحق
- ایشیا کپ پر بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، حتمی فیصلہ اے سی سی کرے گی
- خدیجہ شاہ کے طبی معائنے اور اہل خانہ سے ملاقات کی درخواست مسترد
- سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی کے 40 سے زائد کارکنان کو رہا کرنیکا حکم
- محمد عامر نے بابراعظم کے ساتھ تعلقات پر خاموشی توڑ دی
- بھٹو کے مشکل وقت میں پیپلز پارٹی میں بھی کوئی نہیں بچا تھا، اسد عمر
- پی ٹی آئی کے مزید 6 شرپسند فوجی عدالت کے حوالے
- صدر مملکت کا شہری کی تین امپورٹڈ گاڑیوں کی نیلامی پر کسٹم کو ادائیگی کا حکم
- جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی یوسی چیئرمینز کی گرفتاری کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ایسا بدترین دور پوری زندگی نہیں دیکھا، فاشسٹ آمریت ہے، پی پی رہنما لطیف کھوسہ
- مودی کی موجودگی میں بھارتی پارلیمنٹ سورہ رحمٰن کی تلاوت سے گونج اُٹھی
- بت ہیں جماعت کی آستینوں میں، اعجاز چوہدری گفتگو میں آبدیدہ
- سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر قانون بن گیا، نواز شریف اور جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز کی ایک اور جعلسازی بے نقاب
- پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی جانب سے نو مئی پر مذمتی قرارداد سینیٹ میں جمع
- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
جج دھمکی کیس؛ عمران کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری قابلِ ضمانت میں تبدیل

عمران خان 30 مارچ کو کچہری آ رہے ہیں، آپ بھی یہی تاریخ دے دیں، وکیل کی استدعا (فوٹو فائل)
اسلام آباد: خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کو عدالت نے قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل کردیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج فیضان حیدر گیلانی نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کی وارنٹ منسوخی کی درخواست کو ہدایات کے ساتھ نمٹا دیا۔ واضح رہے کہ سینئر سول جج رانامجاہدرحیم نے عمران خان کے 29مارچ تک ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیےتھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس میں وارنٹ معطلی کی درخواست پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ہوئی، جس میں ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کے روبرو پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی پیش ہوئے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کے لیے پابند کیا جائے، جس پر فاضل جج نے فریقین کے دلائل کے لیے پی ٹی آئی کے وکلا کی آمد تک سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت پر عمران خان کے وکیل علی گوہر بھی عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں30مارچ کو کچہری آرہے ہیں، آپ بھی 30 مارچ کی تاریخ دے دیں۔ وکیل نے کہا کہ آپ وارنٹ معطلی جاری رکھیں، میں سول کورٹ میں جا کر وارنٹ گرفتاری کی تاریخ 29 سے 30مارچ کی درخواست کردیتاہوں۔
فاضل جج نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ عجیب بات کررہے ہیں۔ آپ 30مارچ کی استدعا کررہے ہیں جب کہ وارنٹ گرفتاری کا حکم 29مارچ ہے۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ یہ تو مطلب ہواکہ عدالت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی جرأت بھی نہ کرے۔ وارنٹ معطلی کی درخواست پر میرٹ پر دلائل دینے چاہییں۔ ملزم عدالت کا بلو ائیڈ بوائے ہوتا ہے لیکن اتنا بھی پسندیدہ بچہ نہیں ہوتا۔
وکیل علی گوہر نے عمران خان کے وارنٹ معطلی کی 30 مارچ تک توسیع کرنے کی استدعا کردی، جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ 29 مارچ کو عدالت کوئی بھی فیصلہ جاری کر سکتی ہے۔ وکیل نے کہا کہ توشہ خانہ کیس والے وارنٹ 30 مارچ تک معطل ہیں، جس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان خاتون جج کیس میں کبھی پیش ہوئے ؟۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اس کیس میں کبھی پیش نہیں ہوئے، ابھی کیس کی نقول بھی دینی ہیں۔وکیل گوہرعلی کا تو خاتون جج کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی لیگل ٹیم کی وارنٹ معطلی کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے بعد میں جاری کیا گیا، جس کے مطابق عدالت نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کرکے درخواست نمٹادی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔