- پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز کی ایک اور جعلسازی بے نقاب
- پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی جانب سے نو مئی پر مذمتی قرارداد سینیٹ میں جمع
- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
- نواز شریف کی بطور پارٹی صدر بحالی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
- سپریم کورٹ میں انتخابات نظرثانی کیس کی سماعت کچھ ہی دیر بعد ملتوی
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
- لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
- معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
- 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
- شہریار آفریدی کو جیل میں ڈیتھ سیل سے اے کلاس فراہم کرنے کی درخواست
- نئے انگلش کرکٹرز بھی امریکی لیگ کے نشانے پر آگئے
- شاہینز زمبابوے میں ون ڈے سیریز ہارنے پر مایوس، مستقبل کیلیے پرعزم
مودی سے گوتم اڈانی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوال کرتے رہیں گے، راہول گاندھی

—فوٹو: رائٹرز
نئی دہلی: اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے کاروباری اتحادی کے خلاف تحقیقات کے مطالبے کی پاداش میں مجھے پارلیمنٹ سے نکالا گیا لیکن میں جمہوریت کی بقا کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔
خیال رہے کہ 52 سالہ راہول گاندھی کو عدالتی فیصلے کے بعد 24 مارچ کو ان کی پارلیمانی نشست سے ہٹا دیا گیا تھا، 2019 میں مودی کی آبائی ریاست گجرات میں انتخابی مہم کے دوران کیے گئے تبصرے میں انہیں ہتک عزت کا مجرم قرار پایا گیا تھا جسے وزیر اعظم نریندر مودی کی توہین کے طور پر دیکھا گیا۔
نریندر مودی کی حکومت پر سیاسی مخالفین اور سماجی تنظیموں کی جانب سے بڑے پیمانے پر الزام لگایا گیا کہ وہ قانون کا استعمال ناقدین کو نشانہ بنانے اور خاموش کرنے کے لیے کرتی ہے، لیکن راہول گاندھی نے کہا کہ وہ دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میں اس ملک کی جمہوری کے دفاع کے لیے جو بھی کرنا پڑے گا کروں گا۔ نریندر مودی کے اہم مخالف کی پارلیمنٹ سے برطرفی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بھارت کے سب سے طاقتور صنعت کاروں میں سے ایک گوتم اڈانی کے ساتھ وزیر اعظم کے تعلقات کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
مودی کئی دہائیوں سے گوتم اڈانی کے قریبی ساتھی رہے ہیں لیکن گوتم اڈانی کی کاروباری سرگرمیاں رواں سال توجہ کا مرکز بنی جب ایک امریکی سرمایہ کاری فرم نے فراڈ کا الزام لگایا۔
راہول گاندھی نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’مجھے نااہل قرار دیا گیا ہے کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی گوتم اڈانی پر آنے والی اگلی تقریر سے خوفزدہ ہیں، میں یہ سوال پوچھتا رہوں گا — مسٹر اڈانی کے ساتھ وزیر اعظم کا کیا تعلق ہے؟”
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔