- راولپنڈی؛ تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی کرنے میں ملوث گروہ کا ملزم گرفتار
- بابراعظم نے ہارورڈ بزنس اسکول میں ہم جماعتوں کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں کشمیری نوجوان شہید
- وزیراعظم کی ترکیہ میں مختلف ممالک کے قائدین سے ملاقات
- ان لینڈ ریونیو سروس ملازمین کی مراعات پر عملدرآمد کا فیصلہ
- پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں 26 فیصد کی کمی
- آن لائن حاضری نہ لگانے والے اساتذہ کی تنخواہ روکنے کا حکم
- جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے شرپسند کے ہوش ربا انکشافات
- نئے بجٹ میں ویلتھ ٹیکس لگانے کی تجویز
- بونس شیئر اورغیر تقسیم شدہ منافع پر 5 فیصد ٹیکس کی تجویز
- سندھ کا بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائیگا
- بجٹ؛ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 6 جون کو طلب
- ’’دنیائے کرکٹ نے محمد آصف جیسا بالر کبھی نہیں دیکھا‘‘
- پاک فوج کا ٹرک بےقابو ہوکر دریائے نیلم میں گرگیا، 4جوان شہید
- آنجہانی ریسلر اوماگا کے بیٹے زیلا فاتو نے اسلام قبول کرلیا
- پاکستانی اسٹارز نے ٹی20 بلاسٹ کو چار چاند لگا دیے
- ڈیوڈ وارنر پاکستان کیخلاف الوداعی ٹیسٹ کھیلیں گے
- واٹس ایپ نے ایموجی کی بورڈ میں تبدیلی کر دی
- شہر میں رہنے والوں کا مضافاتی علاقوں میں جا بسنا نقصان دہ ہوسکتا ہے
- جسم پر 34 ٹیٹو کے ساتھ مشترکہ ریکارڈ بنانے والے دو مارول مداح
ضیائی تالیف کے عمل سے توانائی حاصل کرنے کا نیا طریقہ دریافت

کیمبرج: سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انہوں ضیائی تالیف(فوٹو سِنتھیسز) کے عمل میں اہم ابتدائی مراحل کی نشاندہی اور توانائی اخذ کرنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے ماہرین کی سربراہی میں پودوں پر کام کرنے والی ٹیم نے ضیائی تالیف (فوٹوسنھتےسز) کا نئے سرے سے جائزہ لیا ہے اور یہ جانا ہے کہ اس سے توانائی کا اخراج بہت پہلے ہی کیا جاسکتا ہے۔
ضیائی تالیف کے عمل میں جب پودوں، پتوں اور الجی وغیرہ پر دھوپ پڑتی ہے تو ایک جانب آکسیجن بنتی ہے، دوسری جانب پودے اپنی خوراک اور توانائی بھی پیدا کرت ہیں۔ اس عمل میں الیکٹرون بھی خارج ہوتے ہیں۔ لیکن اب سائنسدانوں نے کہا ہےکہ اس عمل کو تیزترکیا جاسکتا ہے جسے انہوں نے ’بایوہیکنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
جریدہ نیچر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اسے ’فوٹوسنتھے سز کی ری وائرنگ‘ کا نام بھی دیا گیا ہے جس میں الیکٹران کا اخراج بہت پہلے سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن سائنسداں اس کی نقل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ اب کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر جینی زینگ اور ان کے ساتھیوں نے فوٹوسنتھے سز کرنے والے بیکٹٰریا کو لیا ہے اور اس کے اندر چھلے کی شکل کے سالمے (مالیکیول) پر تحقیق کی ہے جسے کیونن کہا جاتا ہے۔ کیونن ضیائی تالیف میں الیکٹرون چراسکتا ہےاور دے بھی سکتا ہے۔ کیونن سالمات فطرت میں عام ہیں اور اس جا الٹرافاسٹ ٹرانزیئنٹ ایبزروپشن اسپیکٹرواسکوپی سے مطالعہ کیا گیا ہے۔
معلوم ہوا کہ فوٹوسنتھے سز کے پورے نظام میں بہت تیزی سے الیکٹرون کو باہر نکالا جاسکتا ہے۔ اس طرح ہم پورے عمل کو سمجھ کر خود تجربہ گاہ میں بھی بجلی یا توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔ تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔