- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
- کرپٹو کے ارب پتی ‘پوسٹربوائے’ کو صارفین سے 8 ارب ڈالر ہتھیانے پر 25 سال قید
- گٹر میں گرنے والے بچے کی والدہ کا واٹر بورڈ پر 6 کروڑ ہرجانے کا دعویٰ
- کرپٹو کرنسی فراڈ اسکینڈل میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
ضیائی تالیف کے عمل سے توانائی حاصل کرنے کا نیا طریقہ دریافت
کیمبرج: سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انہوں ضیائی تالیف(فوٹو سِنتھیسز) کے عمل میں اہم ابتدائی مراحل کی نشاندہی اور توانائی اخذ کرنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے ماہرین کی سربراہی میں پودوں پر کام کرنے والی ٹیم نے ضیائی تالیف (فوٹوسنھتےسز) کا نئے سرے سے جائزہ لیا ہے اور یہ جانا ہے کہ اس سے توانائی کا اخراج بہت پہلے ہی کیا جاسکتا ہے۔
ضیائی تالیف کے عمل میں جب پودوں، پتوں اور الجی وغیرہ پر دھوپ پڑتی ہے تو ایک جانب آکسیجن بنتی ہے، دوسری جانب پودے اپنی خوراک اور توانائی بھی پیدا کرت ہیں۔ اس عمل میں الیکٹرون بھی خارج ہوتے ہیں۔ لیکن اب سائنسدانوں نے کہا ہےکہ اس عمل کو تیزترکیا جاسکتا ہے جسے انہوں نے ’بایوہیکنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
جریدہ نیچر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اسے ’فوٹوسنتھے سز کی ری وائرنگ‘ کا نام بھی دیا گیا ہے جس میں الیکٹران کا اخراج بہت پہلے سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن سائنسداں اس کی نقل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ اب کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر جینی زینگ اور ان کے ساتھیوں نے فوٹوسنتھے سز کرنے والے بیکٹٰریا کو لیا ہے اور اس کے اندر چھلے کی شکل کے سالمے (مالیکیول) پر تحقیق کی ہے جسے کیونن کہا جاتا ہے۔ کیونن ضیائی تالیف میں الیکٹرون چراسکتا ہےاور دے بھی سکتا ہے۔ کیونن سالمات فطرت میں عام ہیں اور اس جا الٹرافاسٹ ٹرانزیئنٹ ایبزروپشن اسپیکٹرواسکوپی سے مطالعہ کیا گیا ہے۔
معلوم ہوا کہ فوٹوسنتھے سز کے پورے نظام میں بہت تیزی سے الیکٹرون کو باہر نکالا جاسکتا ہے۔ اس طرح ہم پورے عمل کو سمجھ کر خود تجربہ گاہ میں بھی بجلی یا توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔ تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔