- بلوچستان کے ضلع خضدار اور مضافات میں 4.2 شدت کا زلزلہ
- یوکرین میں ڈیم تباہ: پانی شہر میں داخل، ہائی الرٹ جاری
- مونس الہیٰ کیخلاف کروڑوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج
- قومی اقتصادی کونسل نے 2709 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی
- جنوبی وزیرستان میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں دو بہنیں جاں بحق
- سعودی عرب اور اسرائیل تعلقات بحال کرلیں، امریکی وزیر خارجہ
- لاہور میں اسکول کی طالبہ کو ہراساں کرنے والا اوباش نوجوان گرفتار
- عوام کیلیے ریلیف، یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی کی قیمتوں میں 80 روپے فی کلو تک کمی
- شوگر کی سطح پرخوراک کے علاوہ اثرانداز ہونے والے دیگر عوامل
- فوج کا بڑا خرچ نہیں خواہ مخواہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے، آصف زرداری
- سندھ حکومت کا ملازمین کو عید سے قبل تنخواہیں دینے کا حکم
- وفاق کا سوا دو ارب کا قرض، سندھ حکومت 22 ارب سود دینے کے باوجود 13 ارب روپے کی مقروض
- کیمروں سے بچنے کیلئے گاڑی کی ڈگی میں تک چُھپا، شہزادہ ہیری
- بحیرہ عرب میں موجود ڈپریشن سمندری طوفان میں تبدیل، کراچی سے 1420 کلومیٹر دور
- بابر اعظم آئی سی سی پلیئر آف دی منتھ کیلیے نامزد
- فوجی عدالتوں میں ٹرائلز، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے اعتراض اٹھا دیا
- لاہور: 74 لاکھ روپے کے بینکنگ فراڈ میں ملوث دو اشتہاری ملزمان گرفتار
- ’جوڑ میلے‘ میں شرکت کیلیے پاکستان نے 215 بھارتی سکھوں کو ویزے جاری کردیے
- سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس کیخلاف دائر درخواستیں کل سماعت کیلئے مقرر
- شاہ محمود قریشی کو اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا
ضیائی تالیف کے عمل سے توانائی حاصل کرنے کا نیا طریقہ دریافت

کیمبرج: سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انہوں ضیائی تالیف(فوٹو سِنتھیسز) کے عمل میں اہم ابتدائی مراحل کی نشاندہی اور توانائی اخذ کرنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے ماہرین کی سربراہی میں پودوں پر کام کرنے والی ٹیم نے ضیائی تالیف (فوٹوسنھتےسز) کا نئے سرے سے جائزہ لیا ہے اور یہ جانا ہے کہ اس سے توانائی کا اخراج بہت پہلے ہی کیا جاسکتا ہے۔
ضیائی تالیف کے عمل میں جب پودوں، پتوں اور الجی وغیرہ پر دھوپ پڑتی ہے تو ایک جانب آکسیجن بنتی ہے، دوسری جانب پودے اپنی خوراک اور توانائی بھی پیدا کرت ہیں۔ اس عمل میں الیکٹرون بھی خارج ہوتے ہیں۔ لیکن اب سائنسدانوں نے کہا ہےکہ اس عمل کو تیزترکیا جاسکتا ہے جسے انہوں نے ’بایوہیکنگ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
جریدہ نیچر میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اسے ’فوٹوسنتھے سز کی ری وائرنگ‘ کا نام بھی دیا گیا ہے جس میں الیکٹران کا اخراج بہت پہلے سے ہی کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن سائنسداں اس کی نقل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ اب کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر جینی زینگ اور ان کے ساتھیوں نے فوٹوسنتھے سز کرنے والے بیکٹٰریا کو لیا ہے اور اس کے اندر چھلے کی شکل کے سالمے (مالیکیول) پر تحقیق کی ہے جسے کیونن کہا جاتا ہے۔ کیونن ضیائی تالیف میں الیکٹرون چراسکتا ہےاور دے بھی سکتا ہے۔ کیونن سالمات فطرت میں عام ہیں اور اس جا الٹرافاسٹ ٹرانزیئنٹ ایبزروپشن اسپیکٹرواسکوپی سے مطالعہ کیا گیا ہے۔
معلوم ہوا کہ فوٹوسنتھے سز کے پورے نظام میں بہت تیزی سے الیکٹرون کو باہر نکالا جاسکتا ہے۔ اس طرح ہم پورے عمل کو سمجھ کر خود تجربہ گاہ میں بھی بجلی یا توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔ تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔