- بھارت کا جرمنی سے 2 سالہ بھارتی بچی کو واپس کرنے کا مطالبہ
- پاکستان کے بعد آسٹریلیا، انگلینڈ بورڈز نے بھی مالیاتی ماڈل پر سوال اٹھادیا
- مجرمانہ کارروائیوں میں سیکورٹی وردیاں استعمال کرنے والوں پر مقدمے کا حکم
- تجارتی خسارہ، 11 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر41 فیصد کمی
- سگریٹس پر ٹیکس چوری، خزانے کو سالانہ 240ارب کانقصان
- اثاثہ جات پر انکم سپورٹ لیوی عائد کرنے کی تجویز زیر غور
- جامعہ کراچی میں جھگڑے پر پانچ ملزمان گرفتار
- 9 مئی کو جی ایچ کیو پرحملہ کرنے والے ایک اور شرپسند کی شناخت
- کراچی؛ موٹر ٹیکس ادائیگی چیکنگ 5 جون سے شروع کرنے کا اعلان
- وفاقی ترقیاتی پروگرام 950 ارب روپے تک بڑھانے کا فیصلہ
- ’’ایشیاکپ سے متعلق ہائبرڈ ماڈل مسترد کردیا جائے گا‘‘
- سندھ بھر میں اساتذہ کی بھرتیوں پر مزید کارروائی روکنے کا حکم
- سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ میں 70 ملین کرپشن کا انکشاف
- کسی کی اشیا اپنے نام سے بیچنے کی اجازت نہیں، سپریم کورٹ
- میسی کا دیدار، چینی منتظمین نے ٹکٹ 680 امریکی ڈالر کا کردیا، شائقین ناخوش
- بھارت میں 3 ٹرینوں میں ہولناک تصادم، اموات کی تعداد 288 ہوگئی
- لانچ سے پہلے، میٹا کی ٹوئٹر متبادل ایپ کا لوگو منظرِعام پر
- قدرتی طور پر انتہائی گول ’چاندی ڈالر‘ جھیل
- جسم کی چربی پگھلانے والا پروٹین دریافت
- ایشیا چیمپئن شپ کے فاتح تن سازوں نے میڈلز شہدائے پاکستان کے نام کردیے
جعلی مکھیوں سے اصلی مکھیاں بلانے والا چالاک پھول

’گورٹیریا ڈیفیوزا‘ پھول جنوبی افریقہ میں پایا جاتا ہے جو تھری ڈی جعلی مکھیاں کاڑھ کر اصل مکھیوں کو اپنی جانب راغب کرتا ہے، تیروالے رخ پر جعلی مکھی نمایاں ہے۔ فوٹو: بشکریہ دی سائنٹسٹ
جنوبی افریقا: جنوبی افریقہ میں گلِ داؤدی (ڈیزی) کے پھول کی ایک قسم میں ایسے خاص جین ملے ہیں جن سے پتیوں پر مکھیوں کے نقوش بن جاتے ہیں۔ مادہ مکھی کے ان نقوش کو دیکھ کر نر مکھیاں وہاں آتی ہیں اور یوں پھول کی افزائش و بارآوری بڑھتی رہتی ہے۔
اس پھول کا نام ’گورٹیریا ڈیفیوزا‘ ہے جو اپنی ظاہری ساخت سے مکھیوں کو اس طرح دھوکہ دیتا ہے کہ وہ اس پر منڈلالنے لگتی ہیں۔ کئی عشروں کی تحقیق کے بعد معملوم ہوا ہے کہ وہ خاص جین کی بدولت پتیوں پرایسے ڈیزائن بناتا ہے کہ دور سے دیکھنے پر ان پر حقیقی خدوخال والی مکھی کا گمان ہوتا ہے۔
کرنٹ بایالوجی میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق تین اہم جین کی بدولت وہ اس قابل ہوا ہے کہ خود پر جعلی تھری ڈی مکھی کی تصاویر کاڑھ سکتا ہے۔ اس سے قبل سائنسداں حیران تھے اور کئی عشروں سے اس پر غور کررہے تھے۔
نودریافت شدہ جین کے تین سیٹ اگرچہ پھول کے دیگر کام بھی کرتے ہیں لیکن یہ گلِ داؤدی کی پٹیوں پر جعلی مکھیوں کی اشکال بھی بناتے ہیں۔ ویسے یہ جین پتیوں کی تشکیل اور پودے کی جڑوں سے فولاد کی فراہمی بھی ممکن بناتے ہیں۔
فولاد کی فراہمی سے پتیوں کا رنگ بھی بدلتا ہے اور جعلی مکھی کے خدوخال بنتےہیں پھر مزید فولاد سے مکھی کے منہ کے کنارے پر ایسے نقوش بنتے ہیں جو دیکھنے میں شہد کی مکھیوں کے بال معلوم ہوتےہیں۔
یہ تحقیق جامعہ کیمبرج کے پروفیسر بیورلے گلوور اور ان کےساتھیوں نے کی ہے۔ ان کے مطابق اس چالاکی سے پھول مکھیوں کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں جو زردانوں کو دور تک لے جاتے ہیں اور اس کی افزائش (پولی نیشن) بڑھتی ہے۔
نرمکھیاں کچھ دیر جعلی مکھیوں سے خود کو رگڑتے ہیں اور یوں ان پر زردانے چپک جاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔