- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور، سیکورٹی واپس لینے پر حکومت سے جواب طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کی 7 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے خصوصی بنچ نے عمران خان کی درخواستوں کی سماعت کی۔ عمران خان عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان 18 مارچ کو یہاں آئے تھے لیکن انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت نہیں لے سکے۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ ٹرائل کورٹ کو کیوں بائی پاس کر رہے ہیں؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان کو سیکورٹی تھریٹس ہیں، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس گئے تھے لیکن داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے مدنظر ہے کہ آپ ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں جن کے فالورز بھی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ 18 مارچ کو ہوا وہ غلط تھا ،عمران خان کہہ رہے ہیں کہ ان کو تھریٹس ہیں ، تھریٹس کا ہمیں معلوم ہے ان پر حملہ بھی ہو چکا ہے۔
عمران خان بات کرنے کے لیے روسٹرم پر آگئے لیکن عدالت نے انہیں بات کرنے سے روک دیا۔
ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ان کو سیکورٹی حکام سے تعاون کرنا چاہیے، یہ چار پانچ ہزار لوگ لاتے ہیں جوڈیشل کمپلیکس کا دروازہ توڑا گیا ، یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ یہ اپنے فالورز کو کنٹرول کریں۔
چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر جدون سے کہا کہ آپ نے سابق وزیراعظم کی سیکورٹی واپس لیکر غلط کام کیا ہے ، آپ سیکورٹی فراہم نہیں کرتے تو پھر وہ کیا کریں، جب انتظامیہ غیر ذمہ دارانہ دے گی تو پھر کیا ہو گا ، پاکستان کے کسی شہری سے متعلق کیا انتظامیہ ایسا کوئی بیان دے سکتی ہے، عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں جو حقیقی ہوں گے، ان پر ایک مرتبہ حملہ بھی ہو چکا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی سات مقدمات میں چھ اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔
عدالت نے عمران خان کی بطور سابق وزیر اعظم سیکورٹی واپس لینے پر بھی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔
قبل ازیں عمران خان پیش کے لیے دارالحکومت پہنچے تو ان کے قافلے کو اسلام آباد پولیس اسکواڈ نے حصار میں لے کر قافلے میں شامل درجنوں گاڑیوں کو روک لیا۔
اسلام آباد پولیس نے غلام سرور خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا جن میں سابق ایم پی اے چوہدری عدنان اور عمران خان کا آفیشل فوٹو گرافر نعمان جی بھی شامل ہے۔
پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائرضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے مقدمات درج کیے گئے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ 7 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے فریقین کو درخواست گزار کی گرفتاری سے روکا جائے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔