- صدر مملکت کا تین امپورٹڈ گاڑیوں کی نیلامی پر کسٹم حکام کوادائیگی کا حکم
- جماعت اسلامی کا پی ٹی آئی یوسی چیئرمینز کی گرفتاری کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع
- ایسا بدترین دور پوری زندگی نہیں دیکھا، فاشسٹ آمریت ہے، پی پی رہنما لطیف کھوسہ
- مودی کی موجودگی میں بھارتی پارلیمنٹ سورہ رحمٰن کی تلاوت سے گونج اُٹھی
- بت ہیں جماعت کی آستینوں میں، اعجاز چوہدری گفتگو میں آبدیدہ
- سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹس آرڈر قانون بن گیا، نواز شریف اور جہانگیر ترین اپیل کرسکیں گے
- پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹرولز کی ایک اور جعلسازی بے نقاب
- پی ٹی آئی کے سینیٹرز کی جانب سے نو مئی پر مذمتی قرارداد سینیٹ میں جمع
- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
- نواز شریف کی بطور پارٹی صدر بحالی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
- آڈیو لیکس کمیشن کی تشکیل کیلیے درست راستہ اختیار کریں، چیف جسٹس
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچیوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
جرمنی میں بدترین ہرتال نے نقل و حمل کا نظام درہم برہم کردیا
![[فائل-فوٹو]](https://c.express.pk/2023/03/2461276-r____w_h_fmax-1679929356-326-640x480.jpg)
[فائل-فوٹو]
برلن: جرمنی میں ایئرپورٹس، بسیں اور ریلوے اسٹیشنز کی ہڑتال ہے، جس کی وجہ سے ہفتے کے آغاز میں ہی لاکھوں لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ورڈی ٹریڈ یونین اور ریلوے اینڈ ٹرانسپورٹ یونین (ای وی جی) کی جانب سے کال کی گئی اس ہڑتال کو مہنگائی سے دوچار یورپی معیشت کی دہائیوں کی سب سے بڑی ہڑتال قرار دیا جا رہا ہے۔
24 گھنٹے کی “انتباہی” ہڑتال کی کال میں ورڈی ٹریڈ یونین اور ای وی جی نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ سمجھوتہ کرنے میں ناکام رہے تو یہ مزید ہڑتالوں کا باعث بن سکتی ہے۔
دوسری جانب حکومت نے ملازمین کو 27 ماہ کی مدت میں تنخواہ میں 5 فیصد اضافے اور 2500 یورو کی یکمشت ادائیگی کی پیشکش کی ہے لیکن یونینز اسے دوگنا کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں اور کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی جو کہ فروری میں 9.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے، میں اتنا کم اضافہ ناقابل قبول ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اداروں میں مزدوروں کی قلت کی وجہ سے یونینز کا مذاکرات میں پلڑا بھاری ہے۔ ورڈی کے مطابق جرمنی میں 1992 سے ملازمین کی اجرت پر بحث و مباحثے کی طویل تاریخ ہے جس کی تازہ ترین مثال یہ ہڑتال ہے جو کہ دہائیوں میں سب سے بڑی ہڑتال ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔