- جناح ہاؤس حملے میں 260 سے زائد شرپسندوں کی گرفتاری کیلیے فہرستیں تیار
- نواز شریف کی بطور پارٹی صدر بحالی کی درخواست لاہور ہائیکورٹ میں دائر
- سپریم کورٹ میں انتخابات نظرثانی کیس کی سماعت کچھ ہی دیر بعد ملتوی
- پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما کنیز فاطمہ نے بھی پارٹی چھوڑ دی
- کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
- آئی ایم ایف معاہدے پر حکومتی ناکامی کا سوال، وزیر خزانہ طیش میں آ گئے
- سیاحوں میں مقبول وینس کی نہرکا پانی اچانک سبز ہوگیا
- پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریوں کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی
- گرلز اسکول کی ٹینکی میں چھپکلی گرگئی، پانی پینے سے 20 بچوں کی طبیعت خراب
- چیف جسٹس نے ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہہ کر مقدمے کی درخواست نمٹادی
- بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات، 75 افراد ہلاک
- 9مئی واقعات؛ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں پر مقدمات سے دہشتگردی کی دفعات ختم
- لاپتا شہریوں کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے، سندھ ہائیکورٹ
- معاشی بحالی کیلیے طویل المدتی پالیسی بنانا ناگزیر
- 2027 تک ملکی معیشت کو سود سے پاک کرنا ہے، گورنر اسٹیٹ بینک
- شہریار آفریدی کو جیل میں ڈیتھ سیل سے اے کلاس فراہم کرنے کی درخواست
- نئے انگلش کرکٹرز بھی امریکی لیگ کے نشانے پر آگئے
- شاہینز زمبابوے میں ون ڈے سیریز ہارنے پر مایوس، مستقبل کیلیے پرعزم
- خواتین قیدیوں سے بدسلوکی کے معاملے پر 2 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل
- نیشنل گیمز؛ بسمہٰ خان کا سوئمنگ پول پر راج، 8 گولڈ میڈلز جیت لیے
لاہور ہائیکورٹ کا 1990 سے 2001 تک کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی پبلک کرنے کا حکم

فوٹو انٹرنیٹ
لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کا 1990 سے 2001 تک کا ریکارڈ پبلک کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس عاصم حفیظ نے شہری منیر احمد کی درخواست پر جاری تحریری فیصلے میں لکھا کہ حکومت عدالتی حکم کی مصدقہ نقل کے 7 یوم میں توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرے۔ حکومت 1990 سے 23 مارچ 2023 تک تحائف دینے والوں کا نام بھی پبلک کرے۔
فیصلہ میں مزید کہا ہے کہ تحائف کی ملکیت حکومت کے پاس ہوتی ہے۔ یہ تب تک حکومت کے پاس ہوتے ہیں جب تک انہیں لینے کا طریقہ نہ اختیار کیا جائے۔ فیصلہ میں باور کرایا گیا ہے کہ تحائف کا چھپانا یا اسکی قیمت ادا نہ کرنا غلطی ہے جو خرابی کی رغبت دیتی ہے، توقع کی جاتی ہے کہ جنہوں نے تحائف لیے وہ رضاکارانہ طور پر اسے ڈیکلیئر کریں گے۔
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں حکم دیا گیا ہے کہ تحائف ظاہر نہ کرنے والوں کے خلاف فوجداری ایکشن ہو سکتا ہے، کوئی قانون سے بالا تر نہیں اور نہ کسی کو اپنے فائدے کے لیے ریاست کو نقصان پہنچانے کی اجازت ہے۔
عدالت نے مزید واضح کیا کہ تحائف دینے والے کی شناخت کوئی اسٹیٹ سیکرٹ نہیں اور نہ ہی مقدس معلومات ہیں۔ اسکےلیے استثنی مانگنا نوآبادیاتی ذہنیت کے علاوہ کچھ نہیں۔ فیصلہ کے مطابق صرف توشہ خانہ کی معلومات عوام کے ساتھ شئیر کرنے سے پاکستان کے بین الاقوامی تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔