کیویز سے سیریز؛ پی سی بی اس بار تجربات سے گریز کرے گا

ایکسپریس نیوز  منگل 28 مارچ 2023
مختصر فارمیٹ میں نوجوان کرکٹرز کو ایک موقع اور دیے جانے کاامکان۔ فوٹو: پی سی بی

مختصر فارمیٹ میں نوجوان کرکٹرز کو ایک موقع اور دیے جانے کاامکان۔ فوٹو: پی سی بی

 لاہور: نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کیلیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے مزید تجربات سے گریز کا فیصلہ کرلیا، بابراعظم ایک بار پھر ٹیم کی قیادت سنبھالیں گے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے سیریز میں بابر اعظم  ایک بارپھر قیادت کی ذمہ داریاں نبھائیں گے، آئندہ ہفتے سلیکشن کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا، ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے ٹیم کا اعلان  بابر اعظم کی مشاورت سے  3 یا 4 اپریل تک کردیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق افغانستان  کے خلاف سیریز میں ناکامی کے باوجود نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے زیادہ تبدیلیاں متوقع نہیں، نوجوان کھلاڑیوں کو مزید ایک موقع دینے کی حکمت عملی اپنائی جاسکتی ہے تاہم اسامہ میر، حسیب اللہ،ابرار احمد کو بھی  آزمانے پر ضرور غور ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: دورہ پاکستان؛ اسٹارز سے عاری کیوی ٹی 20 اسکواڈ کا اعلان

ون ڈے میچز کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ حکام نے مزید تجربات کرنے سے گریز کی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیاہے، ورلڈکپ کی تیاریوں کے پیش نظر نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں پاکستان سینئر کھلاڑیوں کی موجودگی میں مضبوط کمبی نیشن کے ساتھ میدان میں اترے گا۔

نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں 7 یا 8 اپریل سے تربیتی کیمپ لگائے جانے کا امکان ہے، جس میں  ٹی ٹوئننٹی اور ون ڈے ٹیموں کا حصہ کھلاڑی ایک ساتھ ٹریننگ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور نیوزی لینڈ سیریز کا شیڈول جاری کردیا گیا

ٹی ٹوئنٹی سیریزشروع ہونے پر بھی ون ڈے میچز کا حصہ کھلاڑی  بدستور نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ٹریننگ  جاری رکھیں گے، ماہ رمضان کے پیش نظر رات کو بھی ٹریننگ کرنے کا پلان ہے، حتمی فیصلہ ٹیم مینجمنٹ اور کپتان کی رائے سے کیاجائے گا۔

مہمان ٹیم کی آمد 9 یا 10 اپریل کو متوقع ہے، پہلا ٹی ٹوئنٹی 14 اپریل سے قذافی اسٹیڈیم میں ہوگا،دوسرا 15 اور تیسرا 17 اپریل کو لاہو رمیں ہی کھلاجائے گا۔ چوتھا ٹی ٹوئٹی 20 اپریل کو راولپنڈی جبکہ پانچواں 24 اپریل کو طے ہے۔

ون ڈے سیریز کا پہلا میچ 26 اپریل کو راولپنڈی میں ہی  رکھاگیاہے۔ باقی 4 میچز کی میزبانی نیشنل اسٹیڈیم کراچی 30  اپریل، 3 مئی، 5 اور 7 مئی کو کرے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔