- عثمان خان کیخلاف اماراتی بورڈ نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
ایکواڈور میں دو نئے گوشت خور پودے دریافت
ایکواڈور: بین الاقوامی ماہرین نے پچر پلانٹ کی طرح دو نئے پودے دریافت کیے ہیں جو کیڑے مکوڑوں کو لبھا کر انہیں نوالہ بناتے ہیں۔ اس طرح گوشت خور پودوں کی تعداد 115 ہوگئی ہے۔
ایکواڈور، جرمنی اور امریکی ماہرین نے مشترکہ طورپر دو نئے پودے دریافت کیے ہیں جن کے کنارے پر چھوٹی مکھیاں اور حشرات چپک کر اندر چلے جاتے ہیں اور وہ انہیں نوالہ بنا لیتے ہیں۔ یہ نئے پودے بٹرورٹس قسم کے پودے سے تعلق رکھتے ہیں اور جینس پینگیوکیولا سے تعلق رکھتے ہیں۔
پھولدار پودے کیڑے مکوڑوں کو چٹ کر کے تیزی سے ہضم کرجاتے ہیں۔ یہ پودے ایکواڈور سے لے کر اینڈس کی پہاڑیوں پر پائے جاتے ہیں اور پیرو کی سرحد پر بھی اسے دیکھا جاسکتا ہے۔ تاہم اب تک ماہرین کی توجہ اس جانب نہیں گئی تھی۔
یہ ہمہ گیر گوشت خور پودے ہیں جو چھوٹے حشرات کو نشانہ بناتے ہیں اور ان سے غذائیت چوس لیتے ہیں۔ ان میں سے ایک کا نام Pinguicula jimburensis اور دوسرے کا نام Pinguicula ombrophila رکھا گیا ہے۔ ایک پودا 3400 میٹر بلندی پر ایک عمودی چٹان کے پاس دکھائی دیا ہے اور دوسرا پودا اس جگہ 2900 میٹر بلندی پر دریافت ہوا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔