- چئیرمین آئی سی سی گریگ بار کلے لاہور پہنچ گئے
- مٹھی میں آسمانی بجلی گرنے سے 6 ہلاک 8 زخمی
- پاک ترک اسٹریٹیجک کوآپریٹو کونسل اجلاس جلد بلانے کے خواہاں ہیں، شہبازشریف
- راولپنڈی میں دفعہ ایک سو چوالیس میں چار جون تک توسیع
- اوکاڑہ: سدھو موسے والا کی برسی پر فائرنگ کی محفل میں پولیس پہنچ گئی
- عمران خان کے نو مئی جیسے اقدامات کیوجہ سے سرمایہ کار پاکستان نہیں آرہے، وزیراعظم
- پاکستانی سیاست پر زلمے خلیل زاد کا تبصرہ جوبائیڈن انتظامیہ کیلیے پریشانی کا باعث بن گیا
- گورنر بلوچستان نے تاجروں کو خوش خبری سنادی
- تینوبو نائجیریا کے نئے صدر منتخب
- کراچی: فائرنگ کے دو واقعات میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق، دوسرا زخمی
- لاہورمیں تجرباتی بنیادوں پر”بلیو روڈ‘‘ کا تصور متعارف
- کراچی سے پی ٹی آئی کے دو سابق اراکین اسمبلی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا
- یہودیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مذہبی اسکول قائم کرلیا
- عوام کی مسلح افواج سے محبت نے دشمن کے مذموم عزائم کا منہ توڑ جواب دیا، آرمی چیف
- دکی میں فائرنگ سے نوجوان جاں بحق
- برطانوی خاتون ٹیٹو کے عالمی ریکارڈ کیلئے کوشاں
- جونیئر ایشیا ہاکی کپ، پاکستان نے جاپان کو شکست دے کر سیمی فائنل میں جگہ بنالی
- مریم اورنگزیب کی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر کڑی تنقید
- ذیابیطس کے مریضوں کیلئے دوپہر کی ورزش صبح کی ورزش سے بہتر کیوں؟
- کراچی؛ 6 یو سیز کے رکے ہوئے نتائج جاری، پیپلزپارٹی کی نشستیں 104 ہوگئیں
توقعات کے بوجھ سے’’ بینچ اسٹرینتھ‘‘ کمزور پڑ گئی

قیادت قابل فخر لمحہ تھا،بدقسمتی سے سیریز نہیں جیت پائے، نوجوان پلیئرز نے آخری میچ میں ٹیلنٹ کی جھلک دکھا دی (تصویر: افغانستان کرکٹ)
لاہور: توقعات کے بوجھ سے ’’بینچ اسٹرینتھ‘‘ کمزور پڑ گئی،افغانستان سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں نئے کھلاڑیوں کی ناکامی نے کئی سوال اٹھا دیے۔
پاکستان نے افغانستان سے شارجہ میں ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلیے سینئرز کو آرام دے کر بیشتر نوآموز کرکٹرز کو آزمانے کا فیصلہ کیا تھا،اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پہلے میچ کیلیے پلیئنگ الیون میں 4کھلاڑیوں صائم ایوب،طیب طاہر، احسان اللہ اور زمان خان نے ڈیبیو کیا، اتنے ہی پلیئرز عبداللہ شفیق، اعظم خان، عماد وسیم اور فہیم اشرف کا کم بیک کیا۔
ہول سیل پیمانے پر تبدیلیوں کی وجہ سے گرین شرٹس کو تاریخ میں پہلی بار افغانستان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا،دوسرے میچ میں بھی بیٹنگ فلاپ ہوئی اور سیریز ہاتھ سے نکل گئی، تیسرے میں صائم ایوب کی اچھی اننگز اور دیگر بیٹرز کی بہتر کارکردگی کی بدولت پاکستان نے اچھا مجموعہ حاصل کرنے کے بعد بولنگ بھی بہتر کرتے ہوئے کلین سوئپ کا خطرہ ٹال دیا۔
یہ بھی پڑھیں: صلاحیت کے مطابق قیادت کی، جیت جاتے تو کپتانی اچھی قرار پاتی، شاداب خان
پیسر احسان اللہ کو بلاشبہ ٹور کی دریافت قرار دیا جاسکتا ہے،دیگر کا ٹیلنٹ خاموش رہا، سیریز کئی سوالوں کا بوجھ چھوڑ گئی کہ کیا اتنے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا فیصلہ درست تھا،مستقبل میں نئے ٹیلنٹ کو آزمانے کی کیا پالیسی ہونا چاہیے۔
گزشتہ روز ٹولیوں میں پاکستانی اسکواڈ کی وطن واپسی ہوگئی،کپتان شاداب خان، احسان اللہ، محمد نواز، زمان خان اور بولنگ کوچ عمرگل اسلام آباد پہنچے،وسیم جونیئر، محمد حارث اور ہیڈ کوچ عبدالرحمان کی پشاور آمد ہوئی،شان مسعود اور صائم ایوب کراچی آئے،طیب طاہر اور فہیم اشرف کی پرواز لاہور پہنچی،افتخار احمد، عماد وسیم، اعظم خان اور عبداللہ شفیق فی الحال یو ای اے میں رک گئے ہیں۔
سیریز کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے کپتان شاداب خان نے کہا کہ پاکستان ٹیم کی قیادت میرے لیے قابل فخر لمحہ تھا،بدقسمتی سے ہم سیریز نہیں جیت پائے لیکن نوجوان کرکٹرز میں ٹیلنٹ ہے جس کا مظاہرہ انھوں نے آخری میچ میں کیا، مجھے امید ہے کہ یہی کھلاڑی آنے والے وقت میں اسٹارز بنیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے سیریز؛ ناکام تجربوں نے سینئرز کی قدر بڑھا دی، شاداب خان
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل میں پرفارم کر کے آنے والوں کے لیے یہ کنڈیشنز مختلف تھیں، کرکٹرز کم عمر ہیں، نروس ہو جاتے ہیں لیکن اچھی بات یہ ہے کہ انھوں نے جلد ہی اعتماد بحال کرتے ہوئے خود کو کنڈیشنز سے ہم آہنگ کیا، میں کھلاڑیوں سے یہی کہنا چاہتا ہوں کہ کبھی ہمت نہیں ہارنا چاہیے، مختلف کنڈیشنز سے سیکھیں، تجربہ جاصل کریں اور جہاں ضرورت ہو بہتری لانے کیلیے محنت کریں، کھیل کے حربوں سے آگاہی پر تھوڑا کام کرنا ہو گا،صورتحال کے مطابق شاٹ سلیکشن ہونی چاہیے، مجھے امید ہے کہ جلد یہ سب چیزیں سیکھ جائیں گے۔
شاداب خان نے کہا کہ احسان اللہ کی اسپیڈ اتنی ہے کہ شارجہ کی کنڈیشنز میں بھی ان کا سامنا مشکل تھا،اس طرح کی پیس والے بولرز کا ہونا پاکستان کیلیے خوش آئند ہے، پیس بیٹری میں شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ اور وسیم جونیئر کو اب احسان اللہ بھی جوائن کر چکے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔